دالوں اور سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافہ
پٹرولیم مصنوعات پر او ایم سی ڈیلر مارجن میں اضافہ کی سمری تیار، پٹرول پر 58 پیسے، ہائی ڈیزل پر 45 اور ڈیزل پر ڈیلر مارجن میں 50 پیسے اضافے کی تجویز، دال چنا سفید اور کالے چنے مہنگے سیمنٹ کی بوری 30 روپے مہنگی ہوگئی۔
حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ بالآخر عوام کو ہی برداشت کرنا پڑتا ہے۔ عوام پہلے ہی روز افزوں مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہیں۔ ان کو ریلیف کی بجائے مزید مہنگائی کا شکار بنانا کسی صورت سودمند ثابت نہیں ہوگا۔ اس طرح حکومت مخالف عناصر کو فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا اور وہ مہنگائی سے بپھرے عوام کو حکومت کیخلاف سڑکوں پر لانے میں کامیاب ہوں گے۔ اس لئے حکومت عوام پر اضافی بوجھ ڈالنے سے باز رہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات لازماًدیگر ضروریات زندگی پر بھی پڑتے ہیں۔ سیمنٹ کی بوری 30 روپے مہنگی ہونے کا سب سے زیادہ اثر تعمیراتی شعبہ پر پڑے گا۔ حکومت ایک طرف تعمیراتی شعبہ کو زیادہ رعایتیں اور مراعات دینے کی بات کرتی ہے، سستے گھروں کی تعمیر کے منصوبے بھی شروع ہورہے ہیں۔ ان حالات میں سیمنٹ کی قیمت میں اضافہ ان تمام منصوبوں کو متاثر کرے گا اور تعمیراتی شعبہ مشکلات اور سست روی کا شکار ہوگا۔ حکومت ایسے اقدامات سے گریز کرے تاکہ اس کے فلاحی منصوبے متاثر نہ ہوں اور عوام کو ریلیف ملے۔