Waqt News
Tuesday | March 02, 2021
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
Font

تازہ ترین

  • چین کی فوجی ترقی کسی دوسرے ملک کے لئے کوئی خطرہ نہیں:وزارت دفاع
  •  افغانستان میں عمارتوں کی تعمیر اور گاڑیوں کی مد میں اربوں امریکی ڈالر ضائع ہوئے ۔ امریکی رپورٹ
  • بلوچستان خوبصورت ثقافتوں اور روایات کا امین صوبہ ہے: سبطین خان
  • حضرت داتا گنج بخش ؒ کی در گاہ روحانیت کی یونیورسٹی ہے: صوبائی وزیر اوقاف سید سعید الحسن شاہ
  • کراچی:اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے آغاز پر ہی مندی کا رجحان

منڈی لگے گی، دام لگیں گے!!!!!

q
Jan 28, 2021 8:22 AM, January 28, 2021
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
منڈی لگے گی، دام لگیں گے!!!!!

ملکی سیاست پر سینٹ انتخابات چھائے ہوئے ہیں چند روز قبل تک پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کی سرگرمیاں سیاست کا مرکز تھیں لیکن پی ڈی ایم کے چند جلسوں، موومنٹ کی قیادت میں سوچ اور حکمت عملی کے فقدان کے باعث آج پی ڈی ایم تو نظر نہیں آ رہی لیکن سینٹ انتخابات جنہیں پی ڈی ایم اپنے شروع کے دنوں میں بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر چکی تھی آج کل یہ انتخابات ملکی سیاست پر حاوی ہیں۔ جماعتیں اپنی اپنی تیاریوں میں مصروف ہیں مسلم لیگ نون کو بھی یاد آیا ہے کہ سینٹ انتخابات میں حصہ نہ لینے کی صورت میں کن نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے اب انہوں نے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہاں تک کہ اب نون لیگ کی قیادت یہ کہتے ہوئے بھی سنائی دیتی ہے کہ اگر سینٹ انتخابات میں حصہ نہ لیا گیا تو تحریکِ انصاف کو دو تہائی اکثریت حاصل ہو جائے گی۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر پی ٹی آئی کا جو دل کرے وہ کر لے گی انہیں روکنے والا کوئی نہیں ہو گا۔ اس خدشے کی وجہ سے اور  بنیادی طور عوام کی طرف سے دوسری مرتبہ عوام کی طرف سے مسترد کیے جانے کے بعد انہیں یہ سمجھ آئی ہے کہ نظام کا چلتا رہنا ہی ایک حقیقت ہے اور نظام کو سپورٹ کرنا ہی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ بہرحال تمام حربے آزمانے کے بعد وہ سینٹ الیکشن کی طرف آئے ہیں۔ سینٹ الیکشن نے صرف نون لیگ کی سوچ کو ہی نہیں بدلا یہ تبدیلی ہر جگہ نظر آ رہی وزیر اعظم عمران خان بھی عامر ڈوگر کے ذریعے مختلف اراکین اسمبلی سے ملاقاتیں کرتے دکھائی دے رہے ہیں یہ ملاقاتیں بھی بلاوجہ نہیں ہیں یہ میل جول یہ قربتیں صرف اور صرف سینٹ انتخابات کی وجہ سے ہیں کاش کہ یہ ملاقاتیں عام دنوں میں بھی جاری رہیں اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو منتخب وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کا موقع ملتے رہے تو گلے شکوے نہیں رہتے، دوریاں نہیں رہتیں، اختلافات پیدا نہیں ہوتے، مسائل جنم نہیں لیتے لیکن بدقسمتی سے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں منتخب نمائندوں کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ وقفے وقفے سے ناصرف پی ٹی آئی کے اپنے اراکین بلکہ اتحادی جماعتوں کی طرف سے بھی ایسے ہی مسائل سامنے آتے رہے ہیں۔ حکمران جماعت کے لوگ اپنا کام کریں یا نہ کریں لیکن کسی دوسرے کے کام میں ٹانگ اڑانا فرض سمجھتے ہیں اور وہ فرضوں کی ادائیگی میں کبھی کوئی کمی نہیں چھوڑتے۔ ان رویوں کی وجہ سے دنیا کے سامنے تماشا لگتا ہے۔ گذشتہ روز بھی ایک ایسا تماشا لگا جب وفاقی وزیرِ اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل کو میڈیا سے بات چیت کرنے سے روک کر خود پریس کانفرنس کی۔ دونوں کا عوام کو حقیقت بتانا اور حکومت کا نقطہ نظر پیش کرنا ہے لیکن وہ خود ہی رابطے کے فقدان کا شکار ہیں۔ شہباز گل وزیراعظم کے نمائندے ہیں وہ وزیر اطلاعات سے زیادہ وزیراعظم سے رابطے میں رہتے ہیں اور میرے خیال سے ان کے پاس روزانہ ہونے والے معاملات کے حوالے وفاقی وزیر سے زیادہ معلومات ہوتی ہیں چونکہ وہ وزیراعظم عمران خان کے نمائندے ہیں ان کی رسائی بھی وزیراعظم تک زیادہ ہے۔ دوسری طرف شبلی فراز وفاقی حکومت کے نمائندے ہیں وہ اجتماعی طور پر حکومت کے بیانیے کو عوام تک پہنچانے اور حکومت کا موقف میڈیا کے سامنے بیان کرنے کی ذمہ داری نبھاتے ہیں۔ کم و بیش دونوں کا کام ایک ہی ہے۔ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے اگر دونوں افراد اپنا اپنا کام بانٹ کر کرتے رہیں تو کم از کم صحافیوں کے سامنے ایک دوسرے کو روکنے کا تماشا لگا کر دنیا کو ہنسنے کا موقع تو نہ دیں۔ شبلی فراز اور شہباز گل کو کم از کم ایسے معاملات کو بند کمرے میں طے کرنا چاہیے۔ ایسے واقعات سے ناصرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر سبکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہیں اپنا کام بانٹ کر کرنا چاہیے۔ یہ پی ٹی آئی کا مسئلہ ہے کہ وہ اپنا بھرم خود ہی توڑ دیتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی مظہر اقبا ل رندھا وا کے بیٹے کا رحادثے میں زخمی 

پاکستان تحریکِ انصاف کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے اراکین کو نظر انداز کرنے اور اراکین کی طرف سے اپنے مسائل مناسب فورم پر نہ اٹھانے اور اسے دنیا کے سامنے لانے کا ایک مظاہرہ خواجہ داؤد کی طرف سے دوسری سیاسی جماعت کے قائد کے ساتھ ملاقات کرنے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ رکن صوبائی اسمبلی خواجہ داؤد نے ناصرف اتحادی جماعت کے قائد سے ملاقات کی بلکہ اپنے وزیر اعلیٰ بارے  بھی تحفظات کا اظہار کیا۔ خواجہ داؤد کے بارے میں ذاتی طور پر جانتا ہوں کہ وہ کسی کو بلیک میل نہیں کر سکتے وہ اس طرح کے سیاست دان نہیں ہیں یا وہ ایسی سیاست کے قائل نہیں ہیں۔ ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا، اعصاب جواب دے گئے اور وہ چودھری پرویز الٰہی کے پاس جا کر دکھ بیان کرتے رہے۔ خواجہ داؤد یہ بھی سمجھتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ کی ان کے حلقے میں کامیابی میں بھی ان کا کردار ہے۔ بدقسمتی سے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار اپنے ہمسائے ایم پی اے کو بھی قائل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کو ان کے ساتھ بیٹھ بات چیت کے ذریعے ان کے تحفظات کو دور کرنا چاہیے کیونکہ خواجہ داؤد کے کوئی ذاتی مسائل نہیں ہیں بلکہ انہیں اپنے حلقے کے لوگوں اور کاموں کا دباؤ ہے اگر حکومت میں ہونے کے باوجود بھی ایم پی اے اپنے حلقے کے کام نہ کروا سکے تو وہ دوبارہ ووٹ لینے کیسے جائے گا۔ صرف خواجہ داؤد ہی نہیں بلکہ ان کے ساتھ ساتھ لیہ، رحیم یار خان، بہاولپور، ڈی جی خان کے کچھ اراکین صوبائی اسمبلی بھی اتنے ہی ناراض ہیں جتنے خواجہ داؤد ہیں اور ان سب کا مسئلہ مشترک ہے۔ بنیادی طور پر سب کی لڑائی حلقوں کا کام نہ ہونا ہے۔ 

گوجرانوالہ:صاحبزادہ داود رضوی 2 روزہ تبلیغی دورے پر روانہ 

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے مسائل کیوں ہیں اس کا جواب یہ کہ وزیراعظم عمران خان یہ چاہتے ہیں کہ حلقوں کی بنیاد پر سیاست نہ کی جائے۔ جب وزیراعظم اس سوچ کے ساتھ کام کریں گے تو پھر وزیر اعلیٰ کو بھی ان کی پیروی کرنا پڑے گی لیکن وزیراعظم اور وزیراعلی اپنے منتخب نمائندوں کا پرانا طرز سیاست بدلنے میں ناکام رہے ہیں۔ وزیراعظم کوشش کرتے ہیں کہ ترقیاتی کام ضرورت کے مطابق کیے جائیں لیکن جب لوگ تونسہ شریف اور میانوالی میں غیر معمولی ترقیاتی کاموں کو دیکھتے ہیں تو پھر قول و فعل کا یہ تضاد ناصرف انہیں پریشان کرتا ہے بلکہ انہیں اپنے ووٹرز کے سامنے بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ ملک بھر میں ترقیاتی کام رکے ہوں اور وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے حلقوں میں غیر معمولی ترقیاتی کام ہو رہے ہوں تو پھر ووٹرز کو قائل کرنا مشکل ہوتا ہے پھر اردگرد کے لوگ بھی ہر وقت ایسی باتیں کرتے رہتے ہیں کہ انسان لاجواب ہو جاتا ہے۔ ان تمام دلائل کے باوجود بھی میں سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم اور وزیراعلی کے حلقوں میں ہونے والے کاموں کا موازنہ دیگر علاقوں سے نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہاں لوگوں کو زیادہ توقعات ہوتی ہیں اور یہ حلقے مثال یا نمونے کے طور پر بھی پیش کیے جاتے ہیں اس لیے ان دونوں حلقے کے کاموں کو کم از کم پارٹی کے چہرے کے طور پر دیکھتے ہوئے ہضم کرنے کی کوشش ضرور کرنی چاہیے۔ ساتھ ہی ساتھ پی ٹی آئی کی اعلی قیادت کو اپنے اراکین کے ساتھ اختلافات کو ختم کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے اپنے لوگوں کو بلائیں ان کی بات سنیں ان کے مسائل حل کریں کیونکہ یہی لوگ مستقبل میں آپکی کامیابی کی نوید ہیں۔

گوجرانوالہ:ماڈل ٹائون پولیس نے مدعی کیساتھ مبینہ ملی بھگت کر کے شہری کیخلاف امانت میں خیانت کا مقدمہ درج کردیا

بات ہم سینٹ انتخابات کی کر رہے تھے اسی حوالے سے راجہ ریاض نے جہانگیر ترین کو اہم ذمہ داری کا مطالبہ دیا ہے۔ راجہ ریاض کا یہ مطالبہ اس لیے بھی ہے کیونکہ سب سے پہلے تو وہ خود اس راستے سے آئے ہیں، دوسری بات وہ جانتے ہیں کہ سینٹ انتخابات کیلئے منڈی لگے گی، دام لگیں گے، گھوڑے، گدھے اور بکرے کا فرق معلوم ہو جائے گا۔ سینٹ انتخابات میں اراکین اسمبلی کے ووٹ خریدے جائیں گے، ووٹ بیچنے والے ووٹ بیچیں گے، خرید و فروخت ہو گی۔ کیونکہ یہ حقیقت تو عیاں ہے کہ دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخابات میں جہانگیر ترین کا جہاز ہی کامیاب اراکین کو سیر و تفریح کراتا رہا ہے اور جو کچھ سینٹ میں ہونا ہے یہ سارا کام عام انتخابات میں جہانگیر ترین کرتے رہے ہیں اس لیے راجہ ریاض جانتے ہیں کہ سینٹ انتخابات جیتنے کے لئے ایک مرتبہ پھر جہاز کی ضرورت پیش آ سکتی ہے اور جہاز کے ساتھ ساتھ بھی جن لوازمات کی ضرورت رہے گی وہ جہانگیر ترین سے بہتر کوئی ادا نہیں کر سکتا لہذا انہوں نے اس تجربے کی بنیاد پر جہانگیر ترین کو دوبارہ ذمہ داری دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ویسے راجہ ریاض یہ بھی جانتے ہیں کہ کون سا ایم این اے، کون سا ایم پی اے پیسے لے گا اور کون پیسے نہیں لے گا۔ یوں یہ بات طے ہے کہ منڈی لگنی ہی لگنی ہے اور یہ منڈی لگے گی تو پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ ق کا امیدوار انتخابات میں کامیاب ہو گا کیونکہ ق لیگ کے پاس صرف دس نشستیں ہیں باقی جتنے ووٹوں کی انہیں ضرورت ہے وہ منڈی سے ہی ملیں گے۔ منڈی لگے گی تو امیدوار کامیاب ہوں گے۔ گذشتہ الیکشنز میں چودھری سرور اور شہزاد علی خان مشکل امیدوار تھے شہزاد علی خان بائیس یا تیئیس ووٹوں کے بعد ہمت ہار گئے تھے حالانکہ انکی جماعت پاس صرف پانچ یا چھ ایم پی اے تھے اس کے باوجود انہیں ملنے والے ووٹوں کی تعداد خاصی زیادہ تھی انہیں ملنے والے ووٹوں کی اکثریت پی ٹی آئی اے تعلق رکھنے والوں لوگوں کی تھی جب کہ چودھری محمد سرور پاکستان تحریکِ انصاف کے ووٹوں کی وجہ سے منتخب نہیں ہوئے تھے۔ انہیں ووٹ پاکستان مسلم لیگ نون کے تھے۔ شہزاد علی خان کے ووٹوں کی تقسیم کی وجہ سے چودھری سرور الیکشن ہار سکتے تھے لیکن انہوں نے ذاتی تعلقات اور ذہانت کے بل بوتے الیکشن میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے سمجھ بوجھ سے کام لیا ذاتی تعلقات استعمال کیے اور اپنی جماعت سے ووٹ نہ ملنے کے باوجود الیکشن میں کامیابی حاصل کی۔ یوں اس مرتبہ بھی سینٹ الیکشن ویسے ہی ہو گا جو پاکستان سیاست کا خاصا ہے۔ کاروبار ہو گا، لین دین ہو گا، خرید و فروخت ہو گی۔

 نکاح کی آڑ میں لڑکیوں کی خرید و فروخت شرعاً جائز نہیں: چیئر مین امن کمیٹی 
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

محمد اکرم چوہدری


مشہور ٖخبریں
  • جمائما گولڈ سمتھ کا دل ایک مرتبہ پھر ٹوٹ گیا

    Feb 16, 2021 | 20:12
  • ڈسکہ الیکشن: نتائج پر دُھند 

    Feb 22, 2021
  • عمران حکومت کے لئے ’’ستّے خیراں‘‘۔

    Feb 25, 2021
  • سپریم کورٹ سے رہنما اقدامات کی امید 

    Feb 18, 2021
متعلقہ خبریں
  • پاکستان کی ایل این جی کی منڈی نئی سرمایہ کاری ...

    Apr 12, 2019 | 21:06
  • کوئٹہ:سبزی منڈی میں دھماکہ،صدر اوروزیراعظم کا اظہار مذمت

    Apr 12, 2019 | 14:22
  • لاہور:مانگا منڈی کے قریب بس الٹنے سے 12 مسافر زخمی

    Apr 12, 2019 | 11:56
  • کرونا ویکسین کی کامیابی پر عالمی منڈی میں زبردست تیزی

    Nov 10, 2020 | 12:02
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • چین کی فوجی ترقی کسی دوسرے ملک کے لئے کوئی خطرہ نہیں:وزارت ...

    Mar 01, 2021 | 23:05
  •  افغانستان میں عمارتوں کی تعمیر اور گاڑیوں کی مد میں اربوں ...

    Mar 01, 2021 | 22:44
  • بلوچستان خوبصورت ثقافتوں اور روایات کا امین صوبہ ہے: سبطین ...

    Mar 01, 2021 | 22:42
  • حضرت داتا گنج بخش ؒ کی در گاہ روحانیت کی یونیورسٹی ...

    Mar 01, 2021 | 22:36
  • کراچی:اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے آغاز پر ہی مندی کا ...

    Mar 01, 2021 | 21:34
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • ارشاد نامہ!!!!!!!!!

    Mar 01, 2021
  • پاکستان بھارت معاہدہ:’’خیر کی خبر‘‘

    Mar 01, 2021
  • حمزہ کی واپسی، شہباز شریف کی تیاریاں!!!!

    Feb 28, 2021
  • ـ"نیو یارک کاٹن کریش،تاجکستانی کپاس"

    Feb 28, 2021
  • عبدالعلیم خان سے ملاقات، پرویز الٰہی اور فواد ...

    Feb 27, 2021
  • 1

    بے اصول اور مکار دشمن کے لئے ہمارے گھوڑے ہمہ وقت تیار ہیں 

  • 2

    تحفظ ناموس رسالت اصل ایمان ہے

  • 3

    پی آئی اے کے کرایوں میں کمی

  • 4

    پاکستان تیار ہے‘ بھارت سے یواین قراردادوں پر مکمل عملدرآمد کی یقین دہانی کرالی ...

  • 5

    بھارتی طیارے مار گرانے  کے واقعہ کے 2 سال مکمل

  • 1

    پیر16 رجب المرجب  1442ھ‘  یکم؍مارچ 2021ء 

  • 2

    اتوار15 رجب المرجب  1442ھ‘  28؍ فروری 2021ء 

  • 3

    ہفتہ‘  14 رجب المرجب  1442ھ‘  27؍ فروری 2021ء 

  • 4

    جمعۃ المبارک‘  13 رجب المرجب  1442ھ‘  26؍ فروری 2021ء 

  • 5

    بدھ  ‘  11 رجب المرجب  1442ھ‘  24؍ فروری 2021ء 

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • پارلیمان کا کوئی متبادل نہیں 

    Mar 01, 2021
  • کچھ سوالات 

    Mar 01, 2021
  • بھارت کی لڑکھڑاتی ہوئی نام نہاد جمہوریت …!! 

    Mar 01, 2021
  • انسداد سود سیمینار 

    Mar 01, 2021
  • پلوامہ سے  ’’سرپرائز ڈے‘‘ تک

    Mar 01, 2021
  •   بارالیکشن …کہاں تک سنو گے کہاں تک سنائوں

    Mar 01, 2021
  • یہ بے صبری کیسی ؟

    Mar 01, 2021
  •  طالب الہاشمی

    Mar 01, 2021
  •  کشمیری طلبہ کے ساتھ ایک دن 

    Mar 01, 2021
  • دہشت گردی کیخلاف برسر پیکار پاک افواج

    Mar 01, 2021
  • 1

    ’’نبی رحمتؐ کا نزول دارارقم میں‘‘

  • 2

    اردو زبان کا نفاذ کب

  • 3

    حکومت ریٹائرڈ ملازمین کے مسائل بھی حل کرے

  • 4

    مہنگائی کے خاتمے کیلئے اقدامات کا مطالبہ

  • 5

    اپنے آپ کو قبول کریں

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    محافظ فرشتے

  • 2

    الکتاب (۶)

  • 3

    الکتاب (۵)

  • 4

    الکتاب (۴)

  • 5

    الکتاب (۲)

  • 1

    جدوجہد

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    اتحاد

  • 4

    فرمان قائد

  • 5

    اتفاق

  • 1

    بالِ جبریل

  • 2

    علامہ اقبال

  • 3

    نشیب و فراز

  • 4

    علامہ اقبال

  • 5

    آفتاب

منتخب
  • 1

    عمران حکومت کے لئے ’’ستّے خیراں‘‘۔

  • 2

    پرویز رشید سینٹ سے باہر 

  • 3

    سینما، فلم سازی اور سیاسی ’’شو‘‘

  • 4

    پاکستان بھارت معاہدہ:’’خیر کی خبر‘‘

  • 5

    حمزہ کی واپسی، شہباز شریف کی تیاریاں!!!!

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • 1

    اسلام آباد : امام مسجد کا قتل: مرکزی ملزم ساتھیوں سمیت گرفتار

  • 2

    بھارت میں خاتون نے شوہر کو ویڈیو پیغام بھیج کر ندی میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی

  • 3

    خاتون اول بشریٰ عمران کامزار حضرت داتا گنج بخشؒ کے قریب پناہ گاہ کا دورہ،قیام و ...

  • 4

    رات دیر تک جاگنے کے سنگین نقصانات

  • 5

    سینئر پاکستانی اداکار اعجاز درانی88 برس کی عمر میں انتقال کرگئے

  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2021 | Nawaiwaqt Group