وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی دوروزہ کانفرنس میں شرکت کے لئے کینیا روانہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایک آزاد اور خود مختار خارجہ پالیسی کے لیے معاشی استحکام لازم ہے۔لہذا وزارت خارجہ اس مقصد کو آگے بڑھانے کے لئے معاشی سفارت کاری کو ایک اصول کے طور پر اپنایا ہے اور ہم اس میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ کینیا روانگی سے قبل میڈ یا سے گفتگو کرتے ہو ئے انہو ں نے کہا کہ دفتر خارجہ میں ایک معاشی سفارت کاری کے تحت "انگیج افریقہ" Engage Africa کانفرنس منعقد کروائی گئی تاکہ افریقی ممالک کے ساتھ معاشی تعلقات کو فروغ دیا جاسکے۔انہوںنے کہا کہ افریقہ ایک ایسا براعظم ہے جس میں 54 ممالک ہیں اور بے پناہ وسائل موجود ہیں، یوں براعظم افریقہ میں تجارت اور سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ماضی میں افریقہ کی طرف ہم وہ توجہ نہیں دے سکے جو ہمیں دینی چاہیے تھی۔لہذا حکمت عملی کو تبدیل کرتے ہوئے ہم نے افریقہ کی طرف توجہ مبذول کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کینیا میں دورے کے دوران دوروزہ کانفرنس میں شرکت کرینگے ، وزیر خارجہ کے ہمراہ مشیر تجارت رزاق داﺅد بھی کانفرنس میں شریک ہوں گے۔دفتر خارجہ کے مطابق کینیا کانفرنس میں پاکستانی سرمایہ کار وں کے وفد کے علاوہ براعظم افریقہ کی اہم کاروباری شخصیات بھی شریک ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ کینیا افریقی ممالک کا گیٹ وے اور کینیا کے ساتھ پاکستان کے گہرے اور دیرینہ مراسم ہیں۔ہماری کوشش ہوگی کہ افریقی ممالک کے ساتھ تبادلہ خیال کے ذریعے افریقی ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دیں اور افریقی ممالک کے ساتھ اپنے سیاسی اور سفارتی تعلقات کو بڑھاتے ہوئے اپنی تجارت اور سرمایہ کاری کے حجم میں اضافہ کریں۔ شاہ محمود قریشی کینیا کے صدر کنیاٹا اور ان کے وزیر خارجہ سے ملاقات کروں گا ۔ انہوںنے کہا کہ میری کوشش ہو گی کہ اس کانفرنس کے ذریعے نہ صرف کینیا بلکہ دیگر افریقی ممالک کے ساتھ بھی ہمارے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط اور مستحکم ہوں۔اس کانفرنس میں افریقی ممالک میں جتنے ہمارے سفراء ہیں وہ بھی شریک ہو رہے ہیں مجھے امید ہے کہ اس کانفرنس سے پاکستان کے لیے بہتر ثمرات سامنے آئیں گے.