کرونا وائرس، وزیراعظم نے بین الوزارتی اجلاس طلب کر لیا
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ سٹاف رپورٹر+ خصوصی نمائندہ) وزیر اعظم عمران خان نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر پیشگی حفاظتی اقدامات اور مربوط حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایت کر دی ، تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم کرونا وائرس کی روک تھام کے حوالے سے حکمت عملی ترتیب دینے کے لئے اعلیٰ سطح کا بین الوزارتی اجلاس بلانے کی ہدایت کر دی ہے، وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری نیشنل ہیلتھ سروسز، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ہوا بازی، صوبائی سیکریٹریز برائے صحت، چیئرمین این ڈی ایم اے، سرجن جنرل پاکستان آرمی و دیگر سینئر افسران شریک ہوں گے۔ وزیر اعظم آفس کی جانب سے متعلقہ وزارتوں کو مراسلہ ارسال کر دیا گیا، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ چین میں سامنے آنے والے کرونا وائرس کے اب تک دو ہزار کنفرم کیسز دنیا بھر میں سامنے آ چکے ہیں۔ پاکستان میں چینی باشندوں کی بڑی تعداد میں موجودگی اور دونوں ملکوں کے درمیان سفر کرنے والے افراد کی بڑی تعداد کے پیش نظر بروقت حفاظتی اقدامات کی غیر موجودگی میں پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کو خارج ازامکان نہیں قرار دیا جا سکتا لہذا اس سلسلے میں جامع حکمت عملی ترتیب دی جائے۔ اجلاس میں مرتب کی جانے والی سفارشات ایک ہفتے میں وزیرِ اعظم آفس کو پیش کی جائیں۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کرونا وائرس ایشو کے حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کے ساتھ بیجنگ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ چینی صوبے وہان میں 500 کے قریب رجسٹرڈ طلباء ہیں جبکہ نان رجسٹرڈ کو شامل کر کے یہ تعداد 500 سے 800 کے درمیان بنتی ہے۔ چین نے کیرونا سے متاثرہ علاقوں میں نقل و حرکت پر پابندی لگا رکھی ہے۔اس وقت تک ہماری اطلاعات کے مطابق کوئی پاکستانی کی اس وائرس سے متاثر نہیں ہے۔ ہم نے نان رجسٹرڈ طلبائ کی رجسٹریشن کے لیے دو افسران مامور کر دیے ہیں اور ان کے نمبرز بھی سفارتخانے کی ویب سائٹ پر مشتہر کر دیے۔ پاکستانی طلبائ رجسٹریش یا کسی بھی معلومات کے حصول کیلئے سفارتخانے سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ہم نے کھانا نہ ملنے کی شکایت پر بھی بیجنگ میں چین کی وزارت خارجہ سے رجوع کیا ہے انہوں نے بتایا ہے کہ سیل شدہ علاقے میں تین وقت کا کھانا بھجوا رہے ہیں۔ تمام احتیاطی تدابیر اپناء جا رہی ہیں لہذا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ اپنے شہریوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے ہمیں ان کی مدد کی ضرورت ہے ہمیں ان کے ساتھ مل کر اس صورت حال سے نمٹنا ہے۔ دوسری طرف ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے عوام کو بچانے کے لیے مربوط اور موثر اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں‘اسلام آباد سمیت تمام بڑے ائیرپورٹس پر سکریننگ کاؤنٹر قائم کردئیے ہیں‘ تمام ہسپتالوں کے سربراہان کو ایمرجنسی صورت حال سے نمٹنے کیلئے اقدامات کو یقینی بنائیں۔کرونا وائرس سے بچاو کیلئے جائزہ اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔ اجلاس میں میجر جنرل ڈاکٹر عامر اکرام سربراہ قومی ادارہ صحت ڈی جی ہیلتھ، پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا اور تمام سرکاری ہسپتالوں کے سربراہان نے شرکت کی۔اس موقع پر ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کرونا وائرس سے عوام کو بچانے کے لیے مربوط اور موثر اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں ‘ انہوں نے کہا کہ چین سے آنے والے تمام مسافروں کی سکریننگ کی جا رہی ہے ‘سکریننگ میں مسافر کی میڈیکل ہسٹری کا جائزہ لیا جاتا ہے ‘ تمام ایئرپورٹس پر کرونا وایرس بارے معلوماتی مواد کیلے کائونٹر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ تمام ہسپتالوں کے سربراہان کو ایمرجنسی صورت حال سے نمٹنے کیلئے اقدامات کو یقینی بنائیں ‘ صورت حال کی مسلسل نگرانی کے لئے چینی سفیر اور عالمی ادارہ صحت سے رابطے میں ہیں۔ ڈاکٹر ظفرمرزا نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت 19 انٹری پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں ‘سست بارڈر چین میں بھی پاکستان کا اہم انٹری پوائنٹ موجود ہے‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ابھی تک کرونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ علاوہ ازیں وفاقی حکومت نے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو کورونا وائرس سے بچائوکے حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کردی جبکہ وفاقی سطح پر وائرس کے پیش نظر ایمرجنسی آپریشن سیل بنایا گیا۔ ماہرین صحت کے مطابق کورونا وائرس کھانسی، زکام اور بخار کی طرح کی علامات رکھتا ہے جس سے احتیاط صفائی ستھرائی اور پانی ابال کر زیادہ سے زیادہ پینا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا کہ چینی سال کے اختتام پر 8 فروری کے بعد سے ملک میں چین سے لوگوں کی آمد کا سلسلہ بڑھ جائے گا۔ کورونا وائرس کو ملک میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے وسیع پیمانے پر مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے،وفاقی وزار ت صحت کے مطابق ملتان کے نشتر ہسپتا ل میں 175 چینی باشندوں کا طبی معائنہ کیا گیا جن میں سے تمام افراد صحت مند ہیں ، ملک میں اب تک ایک بھی کورونا وائرس کا کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ ترجما ن پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ سی پیک منصوبے پر کام کرنے والے چینی باشندوں کی اسکریننگ بھی کی جائے گی۔ محکمہ پولیس کی جانب سے چینی باشندوں کی سیکیورٹی پر مامور 10 ہزار پولیس اہلکاروں کو بھی ماسک فراہم کر دیئے گئے۔
ووہان+بیجنگ (شِنہوا+ نیٹ نیوز) چین میں کورونا وائرس وائرس کے نتیجے میں80 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔چین میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 30 فیصد کے اضافے کے بعد 2 ہزار 7 سو 44 تک پہنچ گئی، متاثرہ شہر ووہان میں موجود پاکستانی طلبہ نے وائرس کے خوف اور خوراک کی قلت کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے پاکستانی حکام سے فوری مدد کی درخواست کردی۔ قومی صحت کمیشن کے اعداد وشمار سے معلوم ہوا کہ 769نئے تصدیق شدہ ،3806نئے مشتبہ مریض سامنے آئے اور اس بیماری کے باعث ہوبے میں24ہلاکتیں ہوئیں۔اتوار تک نمونیا کے باعث 80ہلاکتیں ہوئیں جبکہ کل 51افراد صحت یاب ہوئے اور ابھی تک 5794مشتبہ مریض موجود ہیں۔کمیشن نے کہا ہے کہ کل 32799 افراد کو طبی طور پر چیک پائے ہوئے ہیں ان میں سے 583کو طبی طور پر زیر مشاہدہ رکھنے کے بعد فارغ کردیا گیا ہے جبکہ دیگر 30453مریض طبی طورپر زیر علاج ہیں۔ چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ نوول کرونا وائرس کے خلاف جنگ جیتنے کے لئے چین کو عوام پر اعتماد کرنا ہوگا۔صدر شی نے کرونا وائرس کی وجہ سے نمونیا کو پھیلنے سے روکنے اور تدارک کی جاری اس مشکل جدوجہد میں عوام کے مفادات کو ترجیح خاطر رکھنے پرزور دیا۔ چینی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری وزیراعظم لی کی کیانگ پیر کو معائنہ کرنے کے لئے چین کے وسطی صوبہ ہوبے کے شہر ووہان پہنچ گئے۔چین نے کرونا وائرس پھیلنے سے روکنے کے لئے سپرنگ فیسٹیول کی30جنوری کو ختم ہونے والی تعطیلات کو2فروری تک بڑھادیا گیا ہے اور ملک بھر میں یونیورسٹیز،پرائمری،مڈل اسکولز اور کنڈر گارٹنز میں سپرنگ سیمسٹر کا آغاز تاحکم ثانی ملتوی رہے گا۔ ووہان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طالبہ حفصہ طیب نے کہا کہ ووہان میں ہمیں خوراک کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے اور ہمیں خوف ہے عنقریب ہمارے پاس خوراک ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہمیں ایک شہر میں بند کردیا گیا ہے، وائرس کی وجہ سے سب خوف و ہراس کا شکار ہیں، ہماری حکام بالا سے گزارش ہے کہ ووہان میں موجود تمام پاکستانی طلبا کو کسی بھی طرح یہاں سے نکالا جائے۔ ایک اور طالبعلم نے کہا کہ صوبہ ہوبے میں ووہان سمیت13شہر پورے چین سے کٹ چکے ہیں۔ حکام بالا سے درخواست کرتے ہیں کہ انسانیت کی خاطر ہمارے لیے کچھ کریں۔ ویڈیو میں ایک اور طالبعلم نے حکام سے ووہان سے نکالنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے جہاز کا انتظام کیا جائے۔ انہوں نے تصیح کرتے ہوئے کہا کہ یہ خبر درست نہیں کہ ووہان میں صرف 200 طلبا ہیں کیونکہ اتنے طلبا تو صرف ہماری یونیورسٹی میں ہیں اور اس طرح 12 یونیورسٹیاں ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ووہان میں 2 ہزار سے زائد پاکستانی طلبا موجود ہیں۔ طالبعلم حسن خان نے کہا کہ فرانسیسی اور امریکی سفارتخانے کی طرح پاکستان بھی اپنے طلباء کو یہاں سے نکال کر محفوظ مقام پر پہنچا ئے۔ ادھر چین میں پاکستانی سفیر نغمانہ ہاشمی نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانہ شہریوں کے مسائل سے آگاہ ہے اور ان مسائل کے حل کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ نغمانہ ہاشمی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہمیں اس مشکل وقت میں چینی حکومت کا ساتھ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانہ چینی حکام سے رابطے میں ہے، تصدیق کی کہ ابھی تک کوئی بھی پاکستانی اس موذی وائرس سے متاثر نہیں ہوا۔ انہوں نے چین میں موجود پاکستانیوں کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ وہ چینی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں۔ چکن اور گوشت کے استعمال سے گریز کریں، بلاوجہ رہائش گاہ سے باہر نہ جائیں اور باہر جانے کی صورت میں ماسک استعمال کریں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارتخانہ شہریوں کے مسائل سے آگاہ اور ان کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے، چین میں مقیم پاکستانی جو سفارتخانے سے رجسٹرڈ نہیں، وہ خود کو رجسٹرڈ کروائیں۔ ویب سائٹ پر اپنے افسران کے ای میل اور فون نمبر درج کر دیے ہیں اور چین میں موجود پاکستانی کسی بھی مشکل میں ہر وقت ان کی مدد کو دستیاب ہوں گے۔اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ ووہان میں موجود جن افراد کے ویزا کی معیاد 23 جنوری کو ختم ہوئی ہے، چینی حکام ان کے ویزوں میں بغیر فیس کے تجدید کر دیں گے۔