پی ٹی آئی سونامی نے روزگار‘ چھت اور اب نوالہ چھیننا شروع کر دیا‘ سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مسائل کی دلدل سے نکلنے کیلئے چند گھوڑے نہیں پورا اصطبل بدلنے کی ضرورت ہے ۔ وزیراعظم کے بقول لوگوں کو نکالنے سے پارٹی مضبوط ہوتی ہے تو پھر دوسروں کو بھی نکالنا چاہیے ۔ وزارتیں نہیں پورے نظام کو تبدیل ہونا چاہیے۔ یہ لوگ ووٹ پر نہیں آئے، لائے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت ڈلیور نہیں کر پا رہی۔ حکومت کا جہاز مختلف پرزے جوڑ کر بنایا گیا ہے جوڑا نہیں جا سکتا۔ حکومتی گاڑی ایک جگہ کھڑی تیل کھا اور دھواں چھوڑ رہی ہے مگر فاصلہ طے نہیںہو رہا۔ لگتا ہے کہ 2020 ء خوشخبریوں کا نہیں روٹھوں کو منانے اور غریب عوام کے امتحان کا سال ہے۔ پی ٹی آئی کے سونامی نے لوگوں سے روزگار، چھت اور اب نوالہ چھیننا شروع کر دیا ہے۔ حکومت وینٹی لیٹر پر ہے مصنوعی سانس سے کب تک زندگی بچائی جائیگی۔ عوام پر زبردستی مسلط کردہ حکومت کو زیادہ عرصہ قائم رکھنا ممکن نہیں۔ وزیراعظم کے قوم سے وعدے ہوا میں تحلیل ہو گئے ہیں۔ کشمیر کی آزادی کیلئے حکومت تقریروں اور بیانات سے ڈنگ ٹپائو پالیسی پر گامزن ہے۔ مشرف اور سابقہ حکومتوں کے نقش قدم پر چلنے والی حکومت کو کشمیر کی آزادی اور وہاں مظالم رکوانے سے کوئی غرض نہیں۔ 5 فروری کو اسلا م آباد سمیت ملک بھر میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے شاندار عوامی مظاہرے کریں گے۔ صوبوں کے حقوق غصب کرنے سے وفاق مضبوط نہیں کمزور ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کے بعد پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم نے اعلان کیا تھاکہ 2020 ء خوشخبریوں اور خوشحالی کا سال ہے جبکہ پہلی خوشخبری آٹے کی قیمتوں میں دگنا اضافہ اور آٹے کا بحران ہے۔ وزیراعظم کراچی مہینے میں دو تین بار اپنے لوگوں کو منانے کیلئے جاتے ہیں۔ پشاور جاتے ہیں تو اپنی پارٹی کو برقرار رکھنے کیلئے جاتے ہیں۔ وزیراعظم کی صبح و شام کی دوڑ دھوپ اپنی پارٹی اور حکومت کو قائم رکھنے کیلئے ہے، عوام کو ریلیف دینے کیلئے نہیں۔ وفاق کی طرف سے ایسے ادارے قائم کر کے مسائل پیدا کرنا دانش مندی نہیں۔