انٹر بورڈ طلبہ کا سہولیات دینے میں مکمل طور پر ناکام
کراچی (نیوز رپورٹر) اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی طلبہ کو سہولتیں دینے میں ناکام ہوگیا، امتحانی و دیگر فارم جمع کرانے والے طلبہ رل گئے۔ 6ماہ سے زائد عرصہ گذرنے کے باوجود بورڈ کے احاطے میں بینک فعال نہ ہوسکا۔بورڈ سے ایک کلو میٹر دور بینک کی وجہ سے بورڈ کے باہر رکشہ اسٹینڈ قائم ہوگیا رکشہ والوں کی چاندی ہو گئی طلباء کو بورڈ سے بینک جانے اور واپس بورڈ ا?نے کیلئے 150 روپے کا اضافہ خرچہ بھی برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انٹر بورڈ کرچی انتظامیہ طلبہ کو کوئی سہولیات دینے کے لیے آمادہ نہیں ہے جس کی وجہ سے امتحانی و دیگر فارم جمع کرانے کے پیچیدہ عمل سے طلبہ تنگ آگئے۔ امتحانی و دیگر فارم جمع کرانے کے لیے پہلے متعلقہ سیکشن سے فارم کی تصدیق کے بعد فیس رقم لکھی جاتی ہے اور اس کے بعد ڈیڑھ کلو میٹر دور نجی بینک ڈی سلوا برانچ میں واچر کے ذریعہ فیس کی وصولی کی جاتی ہے اس کے بعد دوبارہ بورڈ آکر متعلقہ سیکشن سے فارم جمع کرایا جاتا ہے ان تمام عمل میں طلبہ کا ڈیڑھ سے دو گھنٹے صرف ہوتے ہیں جبکہ متعلقہ نجی بینک برانچ میں ایک کاؤنٹر ہونے باعث طلبہ و طالبات کی لمبی لائن دیکھنے میں آئی۔ انٹر بورڈ کے چیئرمین انعام احمد نے گذشتہ 3ماہ قبل میڈیا کو بات بتائی تھی کہ سابقہ بینک انتظامیہ کا رویہ درست نہیں تھا جس کی وجہ سے دوسرے نجی بینک سے معاہدہ ہوگیا ہے اور بہت جلد دوسرا نجی بینک بورڈ کے احاطے میں اپنے کاؤنٹر فعال کردے گا تاہم 3ماہ کا عرصہ گذرنے کے باوجود اِس پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔ دوسری جانب انٹر بورڈ کراچی میں بورڈ سے بینک اور بینک سے بورڈ لانے لے جانے کے لیے رکشہ اسٹینڈ قائم ہوگیا ہے جنہوں نے من مانی کرتے ہوئے زائد کرایہ وصول کررہے ہیں ان کو بورڈ کے اندر آنے کی اجازت بھی دی گئی ہے۔