انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے، جو ان دنوں پاکستان کے سرکاری دورے پر ہیں، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی اور امن، جمہوریت اور سیاسی استحکام کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا تنازعات پر جنگوں کا دور نہیں رہا، اب کوئی مسئلہ یا تنازع ہے تو اسے مذاکرات کے ذریعے ہی حل کرنا ہو گا۔ مشترکہ اجلاس میں پی ٹی آئی شریک نہیں تھی۔ صدر جوکو ویدودو نے انڈونیشیا کی ہالینڈ سے جدوجہد آزادی میں پاکستان اور قائداعظم کی بھرپور تائید و حمایت کا خاص طور پر ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ قائداعظم نے انڈونیشیا کی آزادی کیلئے جو کردار ادا کیا اس کے اعتراف میں انہیں انڈونیشیا کا سب سے بڑا سول ایوارڈ دیا گیا۔ صدر جوکو ویدودو نے اپنی تقریر میں تحریک آزادی فلسطین کا تو ذکر کیا لیکن تحریک آزادیٔ کشمیر کا ذکر نہیں کیا۔
برادر اسلامی ملک انڈونیشیا کے صدر اور معزز مہمان کا خطاب بڑا بلیغ تھا، باتوں ہی باتوں میں بہت کچھ کہہ گئے جن میں ہمارے لئے غور و فکر کا بہت سامان ہے۔ انہوں نے میزبان ملک کے عوام پر واضح کیا کہ اگر آپ بھی ترقی و خوشحالی اور امن چاہتے ہیں تو اس کیلئے ملک میں جمہوریت کو مضبوط بنانا اور سیاسی استحکام لانا ہو گا۔ ظاہر ہے کہ معزز مہمان ملک کے اندر پائے جانے والے انتشار اور سیاسی جماعتوں کی دشمنی کی حدوں کو چھوتی ہوئی مخالفت سے ناواقف تو نہیں ہونگے۔ ان کا اس ضمن میں اپنے ملک کے دنیا کی 20ویں بڑی معیشت ہونے کا خاص طور پر ذکر کرنے سے مقصود یہ تھا کہ انڈونیشیا نے جتنی ترقی کی ہے سیاسی استحکام اور پائیدار جمہوریت کی بدولت کی ہے۔ اسی طرح اگرچہ انہوں نے مسئلہ کشمیر کا براہ راست ذکر کرنے سے اجتناب کیا اور جسے بہت محسوس کیا گیا مگر ان کی اس بات میں، کہ آج تنازعات پر جنگوں کا دور نہیں بلکہ باہمی متنازع امور کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے، بلیغ اشارا یہ ہے کہ پاکستان بھی بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرے۔ یہ کوئی بعید نہیں کہ پی ٹی آئی کی پارلیمنٹ کے اجلاس میں عدم شرکت سے انکے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کے تاثر کو تقویت ملی ہو۔ سیاسی و جمہوری بلوغت کا تقاضا یہ ہے کہ غیرملکی مہمانوں کے سامنے ملک و قوم کو تماشا نہ بنایا جائے کہ انہیں ہمیں سیاسی استحکام اور جمہوریت کی تلقین کرنا پڑے۔ پی ٹی آئی کو بھی اس پر معذرت کرنا چاہئے کہ وہ سراسر غیرجمہوری رویئے کی مرتکب ہوئی۔
صدر جوکو ویدودو سے مذاکرات میں پاکستان کی طرف سے انڈونیشیا میں قید ذوالفقار نامی ایک پاکستانی کی رہائی کا بھی مسئلہ اٹھایا گیا۔ ذوالفقار پر ایک ہندوستانی کو قتل کرنے کا الزام ہے، وہ کینسر کا مریض بھی ہے، توقع ہے کہ انڈونیشی حکام اس مسئلہ پر خالصتاً انسانی بنیادوں پر غور کریں گے۔ اس کی رہائی انڈونیشیا کی طرف سے انسانی قدروں کی تکریم سمجھی جائے گی۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024