اتوار ‘ 10؍ جمادی الاوّل‘1439 ھ‘ 28 ؍ جنوری 2018ء
گنگارام ہسپتال میں جعلی پیر کے کہنے پر دادی اور نانی کی نومولود بچی کے کان کاٹ کر ماں کو کھلانے کی کوشش ناکام۔
یہ تو شکر ہے نرسری میں موجود باقی خواتین نے یہ ظالمانہ حرکت ناکام بنا دی جو قاتلانہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ اب کیا کسر باقی رہ گئی ہے۔ اس جاہل معاشرے میں جب نانی اور دادی ہی اپنی نومولود بچیوں کے کان کاٹتے ہوئے ذرا بھر پشیمانی محسوس نہیں کرتیں تو پھر کسی غیر سے بچے اغوا کرنے‘ انہیں قتل کرنے پر شور و واویلا کیا اثرانداز ہو گا۔
اب تک جعلی عاملوں اور پیروں کے خلاف بڑے زور و شور سے ایکشن لینے کے بیانات داغے جاتے ہیں مگر دیکھ لیں حقیقت میں وہ آج بھی کھلے بندوں کام کر رہے ہیں۔ نیم خواندہ جاہل‘ خواندہ سب ان کا شکار ہو رہے ہیں۔ کیا رہ گیا ہے باقی۔ ان کے خلاف اب فوری کومبنگ آپریشن کرنا ضروری ہے تاکہ کوئی نومولود بچی یا بچے کے کان نہ کاٹے‘ ان کے کلیجے نہ چبائے‘ ان کے لہو سے غسل نہ کرے۔ جب تک ان نام نہاد پیروں فقیروں‘ عاملوں اور جادوگروں کے خلاف ایکشن نہیں لیا انہیں کیفرکردار تک نہیں پہنچایا جاتا ہمارے معاشرے میں انسانیت کی تذلیل ہوتی رہے گی۔ یہ بہروپیئے شکلیں بدل بدل کر سامنے آتے رہتے ہیں۔ ان کو کسی صورت معاف نہیں کیا جا سکتا۔ اب پہلے کان کترنے کا مشورہ دینے والے پیر صاحب کو ہی پکڑ کر ان کے کان کترنے سے ابتدا کی جائے۔ جو کاٹ کر چیل اور کوؤں کو کھلائیں بہتر ہے ان کی زبان بھی شامل ہو تاکہ وہ آئندہ کسی کو ایسے غلط مشورہ نہ دے اور نانی و دادی کو بھی ذرا تعلیم بالغاں کورس میں داخلے کے لئے کسی جیل کی ہوا کھلائی جائے تاکہ دوسروں کو بھی عبرت ہو۔
٭…٭…٭…٭
ٹرمپ کی اہلیہ ناراض‘ ہوٹل میں تنہا مقیم ہیں۔
اب یہ ناراضگی اصلی یا نقلی یہ تو دونوں میاں بیوی جانتے ہوں گے۔ ٹرمپ کو تو لگتا ہے اس پر کوئی پریشان نہیں ورنہ کم از کم وہ
وہ پاس رہیں یا دور رہیں
نظروں میں سمائے رہتے ہیں
والا گانا ہی کسی کو سنا کر جا کر بیگم منا لیتے مگر ایسا نہیں ہوا۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی صدر کافی مغرور اور سنگ دل ہیں جسے اپنی اہلیہ کی ناراضگی اور وائٹ ہاؤس سے علیحدہ کسی ہوٹل میں رہنے کی کوئی پروا نہیں بلکہ وہ بڑے مزے سے ان کے بغیر غیر ملکی دورے بھی کر رہے ہیں۔ ویسے بھی اخبار والے ذرا ذرا سی بات کا بتنگڑ بنانے کے ماہر ہوتے ہیں۔ یہ صرف پاکستان میں ہی نہیں ہوتا‘ دوسرے ممالک میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ سو اب امریکہ میں بھی یہی کچھ ہو رہا ہے۔
امریکی خاتون اول کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ایک اداکارہ کے صدر ٹرمپ کے ساتھ سکینڈل پر کافی غصے میں ہیں۔ حالانکہ یہ کوئی واحد سکینڈل نہیں ایسے بے شمار الزامات امریکی مرد اول کے دامن کو داغدار بنائے ہوئے ہیں تو پھر خاتون اول کو صرف اسی ایک پر اظہار ناراضگی کیوں۔ اگر ایسا ہوتا تو وہ کب کی لڑ جھگڑ کر علیحدہ ہو چکی ہوتیں۔
عمران خان آج کراچی جائیں گے‘ پی ٹی آئی ارکان پنجاب اسمبلی کو استعفے تیار رکھنے کا علم۔
بھئی یہ تو زیادتی ہے پنجاب ارکان اسمبلی کے ساتھ جو پہلے ہی بقول عمران خان تمام پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی کے استعفے میری جیب میں ہیں۔ اب ایک بار پھر استعفے لکھ کر تیار کریں۔ آخر پہلے والے خان صاحب کی جیب میں پڑے استعفے کیا چوہے کتر گئے ہیں یا ان کی سیاہی مٹ گئی ہے۔ ہو سکتا ہے تمام ارکان اسمبلی نے آہستہ آہستہ مٹنے والی سیاہی سے یہ استعفے لکھے ہوں۔ اب جب خان صاحب نے یہ استعفے پیش کرنے کے لئے جیب سے نکالے تو وہ سادہ پیپر نکلے کیونکہ لکھائی تو مٹ چکی ہو گی۔ دوسری طرف خیبر پی کے ارکان اسمبلی نے صاف جواب دے دیا ہے کہ وہ استعفے لکھ کر نہیں دیں گے کیونکہ وہ الیکشن سے قبل ان آخری چند ماہ میں اپنے ترقیاتی منصوبے مکمل کرا کے اس کا کریڈٹ لینا چاہتے ہیں تاکہ اگلے الیکشن میں ان کے پاس کچھ تو ہو عوام کے سامنے پیش کرنے کے لئے۔ غالباً قومی اسمبلی کے ارکان بھی اپنے استعفے لکھ کر بھی دینے کے موڈ میں نہیں۔
وہ بھی آخری دم تک تنخواہیں اور مراعات سمیٹنے کے چکروں میں ہیں۔ آخر فنڈز بھی تو ملتے ہیں ترقیاتی کاموں کے لئے وہ بھلا اس سے ہاتھ کیوں دھوئیں۔ سو اب سولی پر لٹکا دیا ہے خان صاحب نے پنجاب اسمبلی کے ارکان کو کہ وہ اپنے استعفے تیار رکھیں۔ اگر استعفے دینے ہی ہوتے تو انہوں نے پہلے ہی دیئے ہوتے جب خان صاحب نے کہا تھا کہ سارے استعفے میری جیب میں ہیں۔ اب اس حکم سے لگتا ہے پنجاب اسمبلی والوں نے بھی استعفے نہیں دیئے تھے۔ شاید پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی کو ڈر ہے کہ کہیں خان صاحب شیخ رشید کے دیکھا دیکھی ان کے استعفے پیش ہی نہ کر دیں حالانکہ خود شیخ رشید اور خان صاحب نے اپنے استعفے شاید لکھے بھی نہیں ہیں۔
٭…٭…٭…٭
خواتین کے لئے مردوں کا فٹ بال میچ دیکھنا حرام ہے: سعودی مفتی
ابھی سعودی حکومت نے خواتین کو سٹیڈیم جا کر فٹ بال میچ دیکھنے کی اجازت دی تھی کہ ایک بار پھر ان کے پر کترنے کی تیاری ہونے لگی۔ اب ایک سعودی مفتی نے فتویٰ دیا ہے کہ خواتین کا مردوں کا فٹ بال میچ دیکھنا حرام ہے۔ چلیں جی گل ای مک گئی۔ کھیلنا تو دور کی بات فٹ بال میچ دیکھنا بھی ختم ہو گیا۔ کیونکہ مفتی صاحب کا کہنا ہے کہ خواتین ٹی وی پر بھی میچ نہیں دیکھ سکتیں۔ اب ہماری ساری ہمدردی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ہے جو نہایت جرأتمندانہ فیصلے کر کے ملک میں قدرے نرم ماحول پیدا کر رہے ہیں تاکہ عوام کو سکھ کا سانس لینے کا موقع ملے مگر لگتا ہے ان کے چند مفتی صاحبان ان کی یہ کوشش ناکام بنانے پر تُل گئے ہیں۔ مگر امید ہے سعودی حکومت دبائو میں نہیں آئیگی اورمثبت اصلاحات کا عمل جاری رکھے گی۔
سعودی مفتی کے مطابق عورتوں کا فٹ بالر مردوں کی رانوں کو دیکھنا حرام ہے۔ تو کیا مردوں کا دیکھنا جائز قرار دیا جا سکتا ہے۔ فٹ بال دیکھتے ہوئے شاید ہی کسی تماشائی کی اس طرف توجہ جاتی ہو۔
………………