مردان، عاصمہ قتل کیس میں دہشتگردی کی دفعات شامل، سپریم کورٹ سے تحقیقات میں تعاون کرینگے:لویہ جرگہ
مردان( نا مہ نگار)جنسی زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی چارسالہ عاصمہ کے ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات کا اندراج کے ساتھ جے آئی ٹی میں حساس ایجنسیوں کے نمائندوں کو بھی شامل کرلیاگیا ، پولیس حکام کو تاحال فرانزک رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔ مقدمے میں مزید چار دفعات شامل ہوگئے پولیس ذرائع کے مطابق کمسن بچی کیس کے حولاے سے تھانہ صدر میں 14جنوری کو درج کردہ ایف آئی آر میں 302اور363کے دفعات شامل تھے تاہم پبلک پراسیکوٹر کے ہدایات پر اب اس میں مزید چار دفعات کو شامل کرلیاگیا جن میں 302کے دفعہ کے ساتھ ساتھ دفعہ364A 7ATA,اورچائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے دفعات 37اور53کو شامل کرلیاگیاہے ضلعی حکومت کے زیراہتمام لویہ جرگہ نے ایف آئی آر میں جنسی تشدد کے دفعات کو شامل کرنے کابھی مطالبہ کررکھاہے۔ دوسری طرف سانحے کے حوالے سے ضلعی حکومت کے زیراہتمام لویہ جرگہ نے چیف جسٹس کے ازخود نوٹس لینے کا خیرمقدم کرتے ہوئے ملزمان کی عدم گرفتاری پر تشویش کااظہار کیاہے تفصیلات کے مطابق آسماء قتل کیس کے حوالے سے پولیس کو فرانزیک رپورٹ موصول نہیں ہوئی جبکہ ضلعی حکومت کے زیر اہتمام لویہ جرگہ اجلاس میں مطالبات سامنے آنے کے بعدپولیس حکام نے ایف آئی آر میں دہشت گردی کے دفعات کو شامل کرلیاگیا ڈی آئی جی آفس سے جاری کردہ مختصر بیان میں کہاگیاہے کہ ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کے ہدایات پر ایف آئی آر میںانسداد دہشت گردی کے دفعات شامل کی گئی ہیں جبکہ (جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم ) جے آئی ٹی میں حساس ایجنسیوں آئی ایس آئی ،ایم آئی اور آئی بی کے نمائندوں کو شامل کرلیاگیاہیپو لیس کے مطا بق فرانزک رپوٹ تاحال موصول نہیں ہوئی یہ رپورٹ موصول ہونے کے بعد مقدمے میں تفتیش کے عمل کو آگے بڑھایاجائے گا اس قبل مردان کی سیاسی ،سماجی، صحافتی اورتجارتی تنظیموں پر مشتمل لویہ جر گہ نے عاصمہ ء قتل کیس میں ملوث ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری اور مرکزی اور صوبائی حکومتوں سے متاثرہ خاندان کے ساتھ مالی اور قانونی مدد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔لویہ جرگہ ڈسٹرکٹ کونسل کے سیکرٹریٹ میں ضلع ناظم حمایت اللہ مایار کی صدارت میں ہوا جس میں ضلع نائب ناظم اسد علی،تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی افتخار علی مشوانی،پیپلز پارٹی کے ضلعی جنرل سیکرٹری اورنگزیب خان،قومی وطن پارٹی کے بابر یوسفزئی ایڈوکیٹ، جمعیت علماء اسلام کے خبیب احمد،سابق ایم پی اے شازیہ اورنگزیب،مرکزی تنظیم تاجران کے صدر احسان باچا،جے یو پی کے صوبائی صدر فیاض خان،جماعت اسلامی کے عطاء الرحمان ایڈوکیٹ ،ناظم کونسلر اتحاد کے صدر ساجد اقبال مہمند،یوتھ پارلیمنٹ کے چیئرمین ارشاد احمد،ضلع کونسل کے اراکین ملک شوکت،نریش کمارا،ممتاز بہادرور دیگر نے شرکت کی۔لویہ جرگہ کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے ضلع ناظم حمایت اللہ مایار نے کہا کہ عاصمہ کے قتل کے خلاف تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہے۔اعلامیہ کے مطابق لویہ جرگہ نے ملزمان کی گرفتاری میں تاخیر پر تشویش کا اظہارکیا اور تفتیشی عمل میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے ماہرین کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔لویہ جرگہ نے تفتیشی عمل کو ناقص قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس کے لئے سائنسی بنیادوں پر تربیتی ادارہ قائم کیا جائے۔جرگے نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے از خود نوٹس کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ لویہ جر گہ ان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرئے گا۔انہوںنے ایف آئی آر میں جنسی تشدد اور دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے اور ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے اوراب تک اس کیس میں لئے گئے 208 افراد کے خون کے نمونوں کا جلد از جلد فرانزک لیبارٹری بھجوانے،ہر ڈویژن کے سطح پر فرانزک لیبارٹری کے قیام اوربچوں کے حقوق کے تحفظ اور زیادتی کے حوالے سے قوانین میں ترامیم کرنے کے مطالبات کئے گئے ہیں۔لویہ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی افتخار علی مشوانی نے کہاکہ صوبائی حکومت عاصمہ کے لواحقین کے ساتھ ہر قسم کی مالی اور قانونی مدد کرئے گی انہوںنے کہاکہ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے تک چھین سے نہیں بیٹھیں گے۔انہوںنے کہا کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام اور ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے کے لئے صوبائی حکومت قانون سازی کرئے گی۔