شامی اپوزیشن نے سوچی کانفرنس کا پھر بائیکاٹ کر دیا، فوجی کارروائی کی روسی دھمکی
ویانا (آن لائن)شام کی سپریم مذاکراتی کونسل نے 29 اور 30 جنوری کو روس کے شہر سوچی میں شام کے حوالے سے ہونے والی امن کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کافیصلہ کیا ہے۔’ویانا‘ میں موجود ’العربیہ‘ کے نامہ نگار کے مطابق شامی مذاکراتی کمیٹی نے گذشتہ روز سوچی کانفرنس میں شرکت کے حوالے سے رائے شماری کی تو 36 میں سے 26 ارکان نے اس کانفرنس کے بائیکاٹ کے حق میں رائے دی۔شامی اپوزیشن کی جانب سے سوچی کانفرنس کے بائیکاٹ کے بعد روس نے اپوزیشن کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ماسکو فورم اور آزاد شخصیات نے سوچی کانفرنس میں شرکت کے حق میں رائے دی۔خیال رہے کہ شامی اپوزیشن کی طرف سے قبل ازیں سوچی میں ہونے والی کانفرنس میں مشروط طورپر شرکت کا عندیہ دیا گیا تھا تاہم ساتھ ہی اس حوالے سے حتمی فیصلہ27 جنوری کو کرنے کا کہا گیا تھا۔گزشتہ روز ویانا میں شامی اپوزیشن کے مندوبین کی اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی سٹیفن دی میستورا سے بھی بات چیت ہوئی۔ اس بات چیت کو کافی مشکل اور پیچیدہ قرار دیا گیا ہے۔ادھر روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’سیرین نیشنل ڈائیلاگ‘ کے عنوان سے منعقدہ امن کانفرنس میں شام کی 1600 اہم شخصیات کو مدعو کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ 29 اور 30 جنوری کو ہونے والی کانفرنس کامیاب بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے ہیں۔روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروفا نے کہا کہ سوچی میں ہونے والی کانفرنس میں وزیرخارجہ سرگئی لاروف شرکت کریں گے۔دریں اثناء شام کے ایک اہم کرد عہدیدار نے بتایا کہ کرد قیادت کی طرف سے سوچی کانفرنس میں شرکت نہیں کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی کی جانب سے عفرین میں کارروائی جاری رہتے ہوئے کرد کسی مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔دوسری جانب نصر الحریری کی زیر قیادت شامی اپوزیشن کی نمائندہ سپریم مذاکراتی کونسل نے سوچی کانفرنس میں مشروط شرکت پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سوچی کانفرنس کو ماضی کے مذاکراتی عمل کی طرح نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سوچی کانفرنس میں اسد رجیم کو اقوام متحدہ کی قرارداد 2254 پر عمل درآمد کی پابندی اور جنیوا میں ہونے والے امن مذاکرات میں پیش کردہ شرائط پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہو گا۔
سوچی کانفرنس‘ بائیکاٹ