احتساب اور چیئر مین نیب
NAB کے چیئر مین جناب جسٹس جاوید اقبال کا تعلق چو نکہ قانون کی عملداری اور پاسداری کے حوالے سے ہے،عدلیہ میں اپنے درخشاں ماضی کے حوالے سے ایک منفرد نام رکھتے ہیں ،قانون اور انصاف کے لئے ساری زندگی مصروف عمل رہے۔گذشتہ دنوں جب میڈیا پر NAB کے پراسیکیوٹر جنرل کی تقرری کے حوالے سے اپنے ہی ادارے کے نامزد پانچ نام حکومت نے مسترد کئے تو حکومت کی جانب سے تین افراد کے نام چیئر مین NAB نے مسترد کر دیے۔اس حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب جناب شہباز شریف نے NAB کے نوٹس پر کہا کہ NABکا اصل چہرہ دکھائوں گا،NABاور عدلیہ کا اصل امتحان شروع ہو گیا،میڈیا بہت متحرک ہے اس کی اہمیت ہے ۔آج سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھی میڈیا سے کہنا پڑتا ہے کہ مظام بدلنے کے لئے میرا ساتھ دیں۔ہمارے دوست اور بھائی جناب جاوید انتظارنے ایک سیاسی غزل لکھی۔
ـ’’بد عنوان نظام سیاست برباد ہونا چاہئے
پیسے کی جگہ نظریات کا نگر آباد ہونا چاہئے
جمہوریت کے اندر جمہوریت کا آغاز ہونا چاہئے
سیاسی گدی نشینی کو اب خیر آباد ہونا چاہئے
پس پردہ قوتوں کا بھی احتساب ہونا چاہئے
امریت کے بتوں کو اب تو نامراد ہونا چاہئے
رہبر کے آڑ میں چھپے رہزن کو بے نقاب ہونا چاہئے
ختم اب حق بات کا دوہرا تضاد ہونا چاہئے
ریاست ،سیاست اور جمہوریت میں اے ’’انتظار‘‘
عام آدمی کو بھی شاد باد آزاد ہونا چاہئے‘‘
نیب کے چیئر مین جناب جسٹس جاوید اقبال کی 3 ماہ کی شاندار کارکردگی پر پورا پاکستان گواہ ہے،پاکستان میں پہلی بار محسوس ہوا کہ NAB کا نا صرف مضبوط فعال ادارہ ہے،مگر اپنے اور بیگانے سب خفا ہیں۔NABکے حوالے سے بہت کہانیاں اور لوک داستانیں ہیں،12اکتوبر1999 ء میں بننے والا ادارہ جس میں ایک صاحب کردار ،ایماندار،حاضر سروس،چار ستاروں والا جرنیل آیا تو ان کو ذمہ داری دینے والے بھی پریشان ہو گئے۔لیفٹینیٹ جنرل امجد کے گھر استعمال کے لئے شائد کلر TV تک نہ تھا ،اسی دوران جب موصوف چیئر مین NAB تھے تو آپبارہ تھانے کی پارکنگ میں جوگنگ سوٹ میں کسی گاڑی کے حوالے سے آئے ،SHO کو معلوم نہ تھا کہ کون ہیں؟۔جنرل امجد صاحب نے اپنا تعارف بھی نہ کرایا ایسے عظیم لوگ بھی رہے مگر ان کو ہٹایا گیا تھاکیوں کہ احتساب ’’Pick & Choice ‘‘تھا۔آج پاکستان کی ریاست اور سیاست کہاں آ کر رک گئی وہاں اگر نمبر 1 مسئلہ پوری پاکستانی قوم سے معلوم کریں تو وہ پاکستان میں ’’Corruption ‘‘ کا آسیب ہے جس کی جڑیں پاکستان کی نظریاتی اساس کی تباہی کی جانب گامزن ہیں۔پاکستان میں کرپشن ،بدعنوانی اور اقراء پروری ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن گئی ہے۔جناب چیئر مین جسٹس اقبال صاحب اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہت بڑا موقعہ دیا ہے۔صرف تین ماہ کی کارکردگی نے پاکستان کی 22 کروڑ عوام کو آس اور اُمید دلائی ہے۔پہلی بار محسوس ہو رہا ہے کہ حقیقی احتساب ہو رہا ہے۔پاکستان کے حاکم وقت بھی احتساب عدالتوں میں آ رہے ہیں۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کسی عہدے ،حکومت اور اختیار کی کوئی مداخلت نہیں ہے۔چیئر مین صاحب نے پہلی بار عوامی شکایات کے سدباب کے لئے کھلی کچہری لگانے کا فیصلہ کیا جو کہ خوش آیندہ ہے ۔اپنے ادارے کے اہلکاروں کے خلاف شکایات کا فوری نوٹس لیا،NAB کے ادارے نے اپنے قیام سے اب تک قوم کے تقریباََ 289 ارب تقریباََ 3 کھرب روپیہ بد عنوان عناصر سے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرایا جس پر صرف 10 ارب خرچ ہوئے۔چیئر مین NABنے ہمیشہ کہا کہ ادارے افراد سے بنتے ہیں۔
’’فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں‘‘
جب قائمقام چیف جسٹس سپریم کورٹ تھے تو کہا تھا کہ ’’انصاف کے لئے‘‘ اور آج NAB کے چیئر مین کی حیثیت سے ان کا نعرہ ’’احتساب کے لئے ‘‘مقبول عام ہو گیا ہے۔ہر جمعرات کو اپنے دروازے ایک عام شہری کی شکایت سننے کء لئے کھول دیے ،یقینا بہت اچھا اقدام ہے۔اس حوالے سے ایک تجویز ہے کہ کم از کم ایک ماہ میں ایک پورا دن پاکستان اور بہرون ملک سے ’’Live-Call ‘‘ لیں ایسا یونیورسل نمبر ہو جس میں صرف شکایات کو سنا جائے اور موقعے پر احکامات دیے جائیں،خود کار نظام سے ’’CNIC ‘‘نمبر کی تصدیق کے بعد Call لی جائے تا کہ کوئی غلط کال نہ کی جائے اور اگر ممکن ہو تو میڈیا کوریج اس لیء دی جائے کہ کرپشن کرنے والوں کو معلوم ہو کہ غلط کا م کبھی نہ کبھی گرفت میں آئے گا۔اسکول اور کالج کی سطح پر آگاہی مہم اور واک سیمینار کا انعقاد NGO کے ذریعے کیا جائے۔میڈیا اور سوشل میڈیا پر ٹول فری نمبر نمایاں طور پر دیا جائے کہ کسی بھی شکایت کرپشن اور بد عنوانی کے حوالے سے اپنی درخواست دیں۔NAB نے چیئر مین جناب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایات پر راولپنڈی ،اسلام آباد،ICT ،CDA اور RDA کو کہا کہ ان کے دائرہ اختیار کے علاقوں میں کام کرنے والی قانونی ،غیر قانونی کوپریٹو اور پرائیویٹ ہائوسنگ سو سائٹیوں کے LOP ان کے NOC اپنی Website پر نمایاں طور پر شائع کریں گے۔CDA اور RDA نے منظور شدہ اور غیر منظور شدہ ہائوسنگ سو سائٹیوں کے حوالے سے اخبارات میں اشتہار شائع کئے۔عوام کو بتایا کہ صرف منظور شدہ ہائوسنگ سوسائٹیوں میں سرمایہ کاری کریں۔پاکستان میںبیرون ملک سے 90% سرمایہ کاری صرف Real Estate میں ہوتی ہے۔قوانین میں اور عملدرآمد میں زمین آسمان کا فرق ہے۔جناب چیئر مین صاحب کوپریٹو ایکٹ1925ء کا ہے اور Law 1927 ء کا ہے، CDA آرڈینینس 1960 ء کا ہے ۔CDA کی زوننگ ریگولیشن 1992 ء کی ہے ،Building Code 2005 ء کا ہے اور CDA بلڈنگ بائی لاز مارچ 2016 ء کے ہیں۔اب CDA آج کہتا ہے کہ بائی لاز پر عمل کریں مگر 20 سال قبل کی تعمیرات اور ہائوسنگ سو سائٹیاں کیسے عمل پیرا ہوں گی؟۔CDA اگر NOC 3ہزار کنال کا دیتی ہے تو ہائو سنگ سو سائٹی 10 ہزار کنال تک بڑھ جاتی ہے۔ CDA (Revised ) جمع ہی نہیں کرتا،کوپریٹیو قوانین میں اسلام آباد کی حد میں چیف کمشنر اسلام آباد ذوالفقار حیدر اور رجسٹرار محمد علی کی ذاتی کو ششوں سے گذشتہ پچاس سالوں میں کو پریٹو ایکٹ میں سیکشن 44-D اور 44-E کی ترمیم کہ ہے۔میں یقین سے کہتا ہوں کہ 3 مارچ 2017 کو ہونے والے نوٹیفیکیشن کے 16 کلاز ہیں ،اگر اس پر سختی سے عملدرآمد ہو اور اس کا Follow-Up کیا جائے تو کم از کم اسلام آباد کی حد میں کوپریٹو ہائوسنگ سو سائٹیوں میں ہونے والے فراڈ اور کرپشن ختم ہو سکتی ہے۔کوپریٹیو ہائوسنگ سوسائٹیوں کو تو بے شمار ادارے چیک کرتے ہیں،صرف اگر سرکل رجسٹرار اور رجسٹرار ہی اپنی ذمہ داری پوری کریں تو بہت عوام کو فائدہ ہو گا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پرائیویٹ ہائوسنگ سو سائٹیاں جو کہ کمپنی ایکٹ کے تحت رجسٹرار ہیں ان کا کوئی واضع چیک اینڈ بیلنس نہیں ہوتا۔اگر کوئی واضع قانون ہے تو عوام کو ضرور آگاہ کریں۔اس کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں بغیر کمپنی ایکٹ کے رجسٹرار ہیں ان کو تو کوئی پوچھتا ہی نہیں ہے۔اشتہاری کمپنیاں کروڑوں کے اشتہارات لگاتی ہیں،پراپرٹی ڈیلروں کو کمیشن دے کر عوام کی سرمایہ کاری کراتے ہیں مگر اس کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔جناب چیئر مین صاحب کم از کم ایک میڈیا اور ہائوسنگ سو سائٹیوں کے تعاون سے آگاہی مہم شروع کی جائے تا کہ عوام کو معلوم ہو کہ کون سی ہائوسنگ سوسائٹی قانونی اور منظور شدہ ہے۔CDA ،RDA ،ICT اور ہائوسنگ سو سائٹیوں کے NAB کے اشتراک سے سیمینار بھی ہونا چاہئے تا کہ ان کے مسائل کو اجاگر کیا جا ئے اور مدد کی جائے۔NABکی اچھی کوششوں کو عوام بھرپور تعاون کریں گے۔NAB بطور ادارہ کوپریٹو ہائوسنگ سو سائٹیوں کی مدد کریں تا کہ قبضہ مافیا سے محفوظ رہیں۔شکریہ