قومی اسمبلی کے سیشن کے پہلے روز ہی حکومت کو کورم کے معاملہ پر ’’سبکی‘‘ کا سامنا
قومی اسمبلی کا آٹھواں سیشن پیر کی شام شروع ہو گیا۔ اجلاس حسب معمول پہلے روز ہی 45 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا قومی اسمبلی کا اجلاس وزیراعظم نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں مسلم لیگ(ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا اور اس میں پارٹی کے ارکان کو اس بات کا عندیہ دیا کہ وہ پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں باقاعدگی سے شرکت کریں گے لیکن وہ موجودہ سیشن کے پہلے روز ہی ایوان میں نہیں آئے اپوزیشن جس نے قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکات ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اس نے وزیر اعظم کی ایوان میں غیر حاضری کو ایشو بنانے کا فیصلہ کر رکھا تھا لہذا پیر قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے لئے سب سے بڑا مسئلہ وزیر اعظم کی ایون میں عدم موجودگی تھا اپوزیشن کی توپوں کا رخ وزیر اعظم کی طرف رہا۔ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ایک رکن اسمبلی نے سپیکر کی توجہ وزیراعظم کی ایوان سے بغیر اطلاع غیر حاضری کو قواعد ضابط کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ ان کی نشست خالی قرار دی جائے جس پر سپیکر نے یہ کہہ کر ان کی چھٹی کی درخواستیں آئی ہیں وہ یہ سارا ریکارڈ پیش کر سکتے ہیں جس پر فاضل رکن نے خاموشی اختیار کر لی لیکن قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور تحریک انصاف کے چیئرمین نے وزیر اعظم کی ایوان میں مسلسل غیر حاضری کو ایشو بنایا۔ وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں وزیر داخلہ نے ارکان اسمبلی کی ایوان کی کارروائی میں دلچسپی پر ان کی تعریف کی تھی لیکن جب وہ کچھ دیر کے لئے ایوان سے باہر گئے ہی تھے کہ ایوان اجڑ گیا جب وہ واپس آئے تو حکومتی ارکن ایوان سے غائب ہو چکے تھے پھر موقع غنیمت جان اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کر کے حکومت کے لئے سبکی ساماں پیدا کر دیا۔ اپوزیشن نے پیر وزیراعظم کی ایوان میں غیر حاضری پر شور شرابہ تو کیا لیکن وزیر داخلہ نے پر جوش تقریر سے اپوزیشن کو خاموش کرا دیا۔