نوجوان نسل: کامیابی کے امکانات اور مشکلات

Feb 28, 2025

عاطف محمود ۔۔ مکتوب آئرلینڈ

پاکستان کی نوجوان نسل ملک کا وہ بیش بہا سرمایہ ہے، جسے اگر صحیح سمت میں بروئے کار لایا جائے تو قوم ترقی کی نئی منازل طے کر سکتی ہے۔ ملک کی مجموعی آبادی کا تقریباً چونسٹھ فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، جو کسی بھی قوم کے لیے ایک غیر معمولی قوت سے کم نہیں۔ یہی وہ طبقہ ہے جو اپنی توانائی، جوش، جستجو اور تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے پاکستان کو ایک روشن اور تابناک مستقبل کی جانب گامزن کر سکتا ہے۔ ترقی یافتہ اقوام نے اپنی نوجوان نسل کو مواقع فراہم کرکے ان کی صلاحیتوں کو مؤثر انداز میں پروان چڑھایا، جس کے نتیجے میں وہ آج دنیا کے افق پر نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔ پاکستان میں بھی بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں، تاہم ان کی حقیقی معنوں میں نشوونما کے لیے مناسب مواقع فراہم کرنا ناگزیر ہے۔ اگر نوجوانوں کی فکری، تعلیمی اور عملی رہنمائی کی جائے اور انہیں درپیش مشکلات کا ازالہ کیا جائے، تو وہ ملک و ملت کے استحکام میں نمایاں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ 
نوجوانوں کو کامیابی کی راہ پر ڈالنے کے لیے سب سے پہلا قدم ان کی تعلیم و تربیت میں جدت لانا ہے۔ ہمارا روایتی تعلیمی نظام عملی مہارتوں سے زیادہ رٹے بازی اور امتحانی نمبروں پر زور دیتا ہے، جس کے باعث فارغ التحصیل ہونے والے نوجوان عملی میدان میں بے دست و پا محسوس کرتے ہیں۔ دنیا تیزی سے ڈیجیٹل دور میں داخل ہو چکی ہے اور ایسے وقت میں ہمارے تعلیمی نصاب کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو ایسی مہارتیں سیکھنے کی ترغیب دینی چاہیے، جو انہیں عالمی مارکیٹ میں قابل قبول بنا سکیں۔ مصنوعی ذہانت، سائبر سکیورٹی، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ، گرافک ڈیزائننگ، ڈیٹا سائنس اور دیگر جدید علوم میں مہارت حاصل کرنا آج کے دور کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔ دنیا بھر میں ان لائن تعلیم نے انقلاب برپا کر دیا ہے، اور ہمارے نوجوان بھی عالمی سطح کے پلیٹ فارمز جیسے کورسیرا، اڈیمی، خان اکیڈمی اور دیگر تعلیمی ذرائع سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ یہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز نہ صرف جدید علوم سیکھنے کے مواقع فراہم کر رہے ہیں بلکہ نوجوانوں کو عالمی جاب مارکیٹ میں قدم رکھنے کے لیے بھی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ 
معاشی ترقی میں نوجوانوں کا کردار نہایت کلیدی ہے، اور یہی وہ شعبہ ہے جس میں نوجوان اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ملک کو اقتصادی استحکام کی راہ پر ڈال سکتے ہیں۔ روایتی ملازمتوں پر انحصار کرنے کے بجائے، آج کے نوجوان کو خود روزگار کے مواقع پیدا کرنے چاہئیں۔ دنیا میں ای کامرس نے کاروباری دنیا کے تصورات کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے، اور ہمارے نوجوان اس میدان میں اپنی مہارتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں۔ علی بابا، ایمازون، دراز اور شاپی فائی جیسے پلیٹ فارمز نے دنیا کے کونے کونے میں کاروبار کرنے کے بے شمار مواقع فراہم کیے ہیں۔ پاکستان کے نوجوان بھی اگر سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے ذریعے اپنی مصنوعات اور خدمات کو فروغ دیں تو وہ کسی بھی بین الاقوامی کاروباری ماڈل کا حصہ بن سکتے ہیں۔ 
زراعت بھی پاکستان کی معیشت کا ایک اہم ستون ہے، مگر بدقسمتی سے یہ شعبہ جدید تقاضوں کے مطابق ترقی نہیں کر سکا۔ نوجوانوں کو روایتی طریقہ  زراعت سے ہٹ کر جدید تکنیکوں کو اپنانا ہوگا تاکہ پیداوار میں اضافہ ممکن ہو۔ ترقی یافتہ ممالک میں زرعی ٹیکنالوجی جیسے ڈرون فارمنگ، ہائیڈروپونکس، عمودی زراعت اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے زراعتی شعبہ کئی گنا ترقی کر چکا ہے۔ اگر ہمارے نوجوان اس شعبے میں ان جدید رجحانات کو اپنائیں تو پاکستان نہ صرف اپنی زرعی پیداوار میں اضافہ کر سکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر زرعی برآمدات میں بھی نمایاں مقام حاصل کر سکتا ہے۔ 
ڈیجیٹل میڈیا نے بھی نوجوانوں کے لیے وسیع مواقع پیدا کر دیے ہیں۔ یوٹیوب، فیس بک، انسٹاگرام، اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے ہزاروں نوجوان اپنے کاروبار کو فروغ دے رہے ہیں اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ، کانٹینٹ کریئیشن اور ان لائن بزنس ماڈلز کے ذریعے نہ صرف ذاتی ترقی ممکن ہے بلکہ ملکی معیشت کو بھی فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا صرف تفریح کا ذریعہ نہیں رہا، بلکہ اس نے ایک مکمل انڈسٹری کی شکل اختیار کر لی ہے جہاں نوجوان اپنے ہنر کو بروئے کار لا کر معقول آمدنی حاصل کر سکتے ہیں۔ 
سیاست کے میدان میں بھی نوجوانوں کی شمولیت بے حد ضروری ہے۔ پاکستان کی سیاست زیادہ تر روایتی خاندانوں کے گرد گھومتی ہے، اور نئی سوچ اور جدید طرز فکر کی شمولیت نہ ہونے کے باعث ملک میں دیرپا ترقی کی راہ مسدود رہی ہے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ سیاست میں فعال کردار ادا کریں، مقامی حکومتوں میں حصہ لیں اور اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔ دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں نوجوان قیادت کے ذریعے انقلابی اصلاحات متعارف کرائی جا چکی ہیں، اور پاکستان میں بھی اگر نوجوان سیاست میں قدم رکھیں تو وہ ملک کے دیرینہ مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ 
ان تمام مواقع کے باوجود، نوجوانوں کو کئی مشکلات اور چیلنجز کا سامنا بھی ہے۔ بے روزگاری، تعلیمی نظام کی کمزوریاں، کرپشن، اقربا پروری، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور سیاسی عدم استحکام جیسے مسائل نوجوانوں کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، روایتی سوچ، مواقع کی کمی اور جدید ٹیکنالوجی سے عدم واقفیت بھی نوجوانوں کی ترقی کو محدود کر سکتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کے لیے خصوصی پالیسیز مرتب کرے، تعلیمی اصلاحات نافذ کرے، انٹرپرینیورشپ کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے، اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کرے تاکہ نوجوان اپنی صلاحیتوں کو عملی میدان میں لا سکیں۔ 
نوجوانوں کی سب سے بڑی طاقت ان کا جوش، ان کا عزم، اور انکی انتھک محنت ہے۔ اگر وہ اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھیں، مثبت سوچ اپنائیں، جدید علوم سے آراستہ ہوں اور خود کو ایک مضبوط مستقبل کے لیے تیار کریں تو وہ نہ صرف اپنی زندگی میں کامیاب ہو سکتے ہیں بلکہ ملک و قوم کے لیے بھی ایک روشن مثال بن سکتے ہیں۔ پاکستان کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، اور یہی وہ طبقہ ہے جو اپنی انتھک محنت، جدید سوچ اور تخلیقی رجحان کے ذریعے ملک کو ترقی یافتہ اقوام کی صف میں شامل کر سکتا ہے۔ اگر ہم اپنے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو تسلیم کریں اور انہیں مواقع فراہم کریں تو پاکستان ترقی کی وہ منازل طے کر سکتا ہے جو آج محض ایک خواب دکھائی دیتی ہیں۔ یہ وقت عمل کا ہے، وقت کی رفتار کے ساتھ چلنے کا ہے، اور اپنی شناخت بنانے کا ہے۔ مستقبل انہی نوجوانوں کا ہے جو محنت، لگن، اور خلوص کے ساتھ آگے بڑھیں گے اور پاکستان کو ایک حقیقی ترقی یافتہ ملک بنانے میں اپنا کردار ادا کرینگے۔

مزیدخبریں