ڈاکٹر طاہر بھلر
کیا جناب آصف زرداری نے موجودہ الیکشن کے بعدنون لیگ سے اتحاد کے بعد پیپلز پارٹی کی بیڑا نہیں بٹھا دیا۔اب اس کے ووٹر دوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر کی پارٹی قربانی کے باوجود انکا نون لیگ سے اتحاد کیا ہضم کر پائیں گے۔بعض جائزوں اور تبصروں میں تو اس پر بھی بحث ہونا شروع ہوچکی ہے کہ اس کے بعد کیالائحہ عمل بروے کار لایا جایا جائے گا اور وہ بھی بذریعہ ایسٹبلشمنٹ کے ہر جیالا پوچھنے لگا ہے کہ اس سے پی پی پی کو دفن تو کر دیا جائے گا لیکن اس کے مضمرات عمران خان صاحب کو بھی اس طرح پریشان کریں گے کے آج تو نہیں ، کل بھی نہیں لیکن کچھ عرصے کے بعد ان کی انصافی پارٹی کا بھی اس پیارے وطن میں بھی یہی انجام ہونے کو ہے کیونکہ یہ تو سمجھ میں شائد زرداری صاحب کو بھی شائد آ جائے کہ اس سوشل میڈیا کے دور میں جب پل پل کی خبر ہر کوئی اپنے انداز اور انتہای سرعت سے صرف ملک میں ہی نہیں بلکہ تمام دنیا میں اس فراڈ ایکشن کے بارے میں گردش کر روی ہیں تو بھلا پی پی پی کے ورکر وں کے پیٹ میں کوئی مرزڑ نہیں اٹھ رہے کہ ان کی پیرٹی جس کہ رزداری صاحب کے دور میں مصالحت کا شکار کر کے، اس کے ووٹروں
کو پنجاب میں نون لیگ کے پاس دکھیل دیا جس کو بعد ازاں عمران خان نے کمال محنت اور جرات مندانہ پیادت کرتے ہوے اپنی طرف ووٹ دینے پر مجبور کر دیا اور آج یہ حال ہے کہ جناب بلاول بھی لاہور میں صرف اس لئے شکست کھا گئے کہ لوگوں کے خیال میں نون لیگ سے ڈرتے ہوے کہ کہیں ان کو کوئی جانی خطرہ کا سامنا نہ کرنا پڑ جائے پوری قوت اور جارحانہ اندار میں اپنی کمپین نہیں زرداری صاحب کو شائد پنجابی میں یہ کہاوت بھول رہی ہے کے کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا، چاہے آپ کوئی وزارت نہ لیں ، لیکن اگر آپ نے صدارت جیسا بڑا عہدہ لے لیا ، تو سمجھ لیں آپ اس فراڈ ایکشن زدہ کشتی کے ڈرایور ہیں۔ اس عہدے کی اور سننے میں آرہا کہ آپ کی پیرٹی گورنری لے لی گی تو بھئی باقی کیا رہ گیا آپ کے پاس عوام کو بتانے کے لئے کہ سندھ حکومت توآپ قربان کر ہی نہیں سکتے کہ آپ کے بھی نزدیک سیاست صرف اقتدار حاصل کرنا ٹھہرا۔ آپ بھول رہے ہیں کہ کسی قسم کی سیاسی جنگ میں واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہوتا ، اسی کو جانتے ہوئے بے نظیر اور ذولفقار علی بھٹی نے اپنی جان تک قربان کی اور اسی لئے آج تک ان کا نام زندہ ہے یہی زرداری صاحب آج عمران خان کر رہا ہے کہ جو ڈر گیا وہ مر گیا۔ عوام کو صرف جرات مند قیدت چاہیے ہوتی ہے جس سے ان کو تحفظ کا احساس ہو اور جو ملکی مفادات کا دفاع کرنے کی جرات رکھتا ہو۔ آپ تو نون لیگ کے ہاتھوں ذہنی طور پر ایسے جیسے سہمے ہوے ہوں جناب۔ ایسی سیاست چھوڑ کر گھر بیٹھ جایں کہ اس عہدوں کی بندربانٹ میں عوام کی نظر میں پی پی پی کو کچھ حاصل نہ ہو گا اور اس کی مقبولئیت اور مائل بو زوال ہونے کے زائد امکانات ہیں۔ یاد رہے لیڈر صرف سٹیج پر گرجتا ہے اور سٹیج پر یا جیل میں جان تک قربان کر دیتا ہے۔ کھوسہ یا شوکت بسرا،چن جیسے لیڈر ویسے چھوڑ کر نہیں جاتے۔ انہیں نظر آرہا ہے کہ آپ نے صرف سندھ کے اقتدار تک محبوس کرنا ہے۔ تف ایسی سیاست پر، آپ کو اپنی سیاست مبارک ہو۔آپکی یہ سوچ کہ بے نظیر کی شہادت کے باوجود پنجاب نے انہیں ووٹ نہیں دیا تھا ، غلط ہے ، اس وقت دوہزار سات کے الیکشن میں زرداری صاحب یاد کریں آپ نے پورے پنجاب میں ایک یا دو سے زیادہ جلسے نہیں کئے تھے تو عوام کیسے آپ جناب کو ووٹ دیتی، کہ آپ بینظیر تو تھے نہیں۔ آپ دو ہزار سات کے الیکشن میں اگر پنجاب میں بھر پور اور جرات مندالیکشن مہم چلائی ہوتی، تو نون لیگ کبھی اتنی اکثریت حاصل نہ کر تی۔ملاحظہ ہو آج بھی ایسٹبلشمنٹ نے پورا زور لگا لیا ، عوام نے عمران خان کے امیدواروں کو بغیر بلے کے نشان کوووٹ دے کر آزاد ممبروں کو اس لئے ووٹ دیے کہ عمران خان ظلم کے خلاف نکلا ، گولیاں کھائیں ، جیل جانا گورا کیا اور وہ ہی عوام آج اس کو ووٹ بھی دے رہی ہے۔ عمران خان کو عوام نے بیک وقت لوٹوں کے خلاف سات کے سات حلقوں سے کامیاب کرا کے اس کی اور قوم کی انا اور عزت رکھی ہے جناب۔ اور لوٹے ہمیشہ کے لئے حرف غلط کی طرح مٹنے کو ہیں۔ خدا نخواستہ رزداری کا صدارت کے عہدہ لینا کہیں پی پی پی کے لئے واٹر لو نہ ثابت ہو اور ملک کی گرتی ہوی کارکردگی اور مقروض میعشت نئی حکومت کے تابوت میں آخری کیل نہ ثابت ہو۔یہ محشر کی گھڑی ہے ، یہاں عارضی عہدے حاصل کرنے کا نہیں بلکہ سر دھڑ کی بازی لگا کر قوم کی نیہ پار لگانے کا وقت ہے۔تاریخ میں نام عہدوں سے نہیں جناب بلکہ قوم کی خاطر اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر نعرہ مستانہ لگانے کا وقت ہے۔
پیپلز پارٹی اور نون لیگ کا انجام کیا ہو گا
Feb 28, 2024