
سیاست کے ذریعے ہم اپنے سماج کی اجتماعی خدمت کر سکتے ہیں۔شعوری تربیت کر سکتے ہیں۔ اپنی قوم کو سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ایک مضبوط عظیم اور ترقی یافتہ قوموں کی صف میں کھڑا کر سکتے ہیں۔ہم بحیثیت قوم سیاست کو انتہائی بری نظر سے دیکھتے ہیں۔ ہمارے اچھے بھلے پڑھے لکھے سمجھدار لوگ بھی سیاست کو گند کہتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ساتھ ساتھ یہ بھی فرمائیں گے کہ ہمیں اس سے کیا غرض ہے کہ کس کی حکومت ہے اور کس کی حکومت آئے گی؟ جس کی بھی حکومت آئے ہم نے تو اپنا کمانا اور اپنا کھانا ہے۔ ہم نے تو ایمانداری سے اپنی آٹھ گھنٹے کی ڈیوٹی کرنی ہے۔ ہماری اسی فرسودہ سوچ نے ہم پر بد دیانت، عطائی، اور حادثاتی سیاسی اشرافیہ مسلط کر دی ہے۔ یہ مسلط سیاسی اشرافیہ جونکوں کی طرح ہمارا خون بھی چوس رہی ہے اور دیمک کی طرح مادر وطن کی جڑیں بھی کھوکھلی کر رہی ہے۔کیا اس قسم کی بد دیانت سیاسی اشرافیہ کے ہوتے ہوئے کوئی ایماندار پولیس آفیسر دیانتداری سے اپنی ذمہ داری نبھا سکتا ہے؟ کیا کوئی ڈاکٹر مسیحا بن سکتا ہے؟ کیا کوئی جج اپنے منصب کے ساتھ انصاف کر سکتا ہے؟ کیا تمہیں اور تمہارے بچوں کو خالص غذا اور اعلی معیار کی ادویات مل سکتی ہیں؟ کیا تم اپنے بچوں کو سستی اور اعلی تعلیم دلوا سکتے ہو؟ کیا تم اپنے گھروں میں بھی چور ڈاکوؤں سے محفوظ رہ سکتے ہو؟ کیا تم وطن عزیز کے ایک شہر سے دوسرے شہر تک محفوظ سفر کر سکتے ہو؟ کیا تم کسی بھی ریاستی ادارے میں اپنے ایمان کے ساتھ ملازمت کر سکتے ہو؟میں یہ نہیں کہتا کہ ہم سب کل وقتی سیاست کریں۔ کل وقتی سیاست سیاستدانوں کا کام ہے لیکن ہم سب کو اتنا سیاسی شعور ضرور ہونا چاہئے کہ ہم اپنے اور اپنی نسلوں کے مستقبل کے فیصلے کرنے کا اختیار کس قماش کے لوگوں کو سونپ رہے ہیں۔جی ہاں یہ بات درست ہے کہ پانچوں انگلیاں ایک جیسی نہیں ہوتی اسی طرح سیاست کے میدان میں بھی سب لوگ ایک جیسے نہیں ہوتے بلکہ ہر شعبہ میں اچھے اور برے لوگ موجود ہوتے ہیں سیاست کے میدان میں اچھے لوگ بھی موجود ہیں جو سیاست کو تجارت نہیں بلکہ ایک عبادت سمجھ کر کرتے ہیں جو اقتدار میں ہوں یا اقتدار سے باہر اس سے ایسے لوگوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا لہذا ایسی شخصیات کی حامل شخصیات دنیا کی باتوں کی پرواہ کیے بغیر اپنے مشن کو جاری رکھتی ہیں۔ ایسی ہی ایک پروقار ایماندار ہردلعزیز شخصیت چودھری لطیف نذر گجر کی ہے جو فیصل آباد کے صوبائی حلقہ پی پی 114 سے پی ٹی آئی کی طرف سے ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں جنہیں بعد میں وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے ایف ڈی اے کا چیئرمین تعینات کردیا جہاں پر انہوں نے اپنی سیٹ کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے اپنے فرائض کو انتہائی ایمانداری اور لگن سے انجام دیا کھلی کچہریاں لگا کر غریبوں کے نہ صرف مسائل سنے بلکہ موقع پر احکامات جاری کیے اور غریبوں کی جگہوں پر ناجائز قابضین سے واگزار کرا کر بے بس مظلوموں کا حق غریبوں تک پہنچایا یہ ایسی شخصیت کے حامل ہیں کہ جنہیں مخالفین بھی اپنا سمجھتے ہیں۔جو اپنے حلقہ میں ترقیاتی کام کروانے اور دکھی انسانیت کی خدمت کرنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے انتہائی پرخلوص اور مخلصانہ بااخلاق صلاحیتوں کے مالک جو نہ صرف اپنے حلقے کی عوام کے ساتھ اور ان کے مسائل سننے کے لیے ہر وقت حاضر رہتے ہیں اپنی پارٹی کیلئے لیے بھی انتہائی مخلص اور انتہائی ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ان کے اچھے کردار اور مخلصانہ رویہ کی وجہ سے فیصل آباد کی سیاست میں ان کا قد سب سے اونچا دکھائی دیتا ہے راقم الحروف کو ان کے ساتھ کچھ لمحات گزارنے کا موقع ملا ۔ وہاں پر ان کے چھوٹے بھائی شہزاد چودھری سے ملاقات ہوئی وہ بھی انہی کی طرح محبت اور شفقت سے پیش آنے والی شخصیت کے مالک ہیں۔چند لمحات جو اس شخصیت کے ساتھ گزارے کبھی فراموش نہیں کیے جا سکتے۔یہ بات یاد رکھیں کہ جب تک ہم سیاست کو عبادت سمجھ کر اپنی ترجیحات میں شامل نہیں کرتے اس وقت تک ہم بھیڑوں کی مثل ہیں اور ہمارے حکمران بھیڑیوں کی۔لہٰذا ہم سب کو اپنا اپنا قبلہ درست کرنا چاہیے۔