پاکستان کا آذربائیجان کے ساتھ اظہار یکجہتی
گزشتہ سے پیوستہ
گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم میں گئے تو وہاں آذربائیجان کے صد رالہام علیوف سے بھی ان کی ملاقات ہوئی اور دو طرفہ امور پر بات چیت ہوئی۔دونوں ممالک خطے میں امن کیلئے کوشاں ہیں اور ان کے علاقائی سمیت بین الاقوامی معاملات پر بھی ایک جیسی پالیسیاں ہیں۔ آذربائیجان مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیرکو اس کی عوام کی امنگوںکے مطابق حل کیاجائے بھارت اپنی پالیسی تبدیل کرے۔کیونکہ لوگوں کو قید کرنا مہذب دنیا کا شیوہ نہیں دنیا میں ہر انسان کو آزادی حاصل ہے اور اسی آزادی کیلئے پاکستان نگورنو کاراباخ کے مسئلے پر آذربائیجان کی حمایت کرتا ہے اور آذربائیجان مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کرتا ہے۔اس وقت پاکستان میں آذربائیجان کے سفیر علی علی زادہ ہیں جوکہ متحرک سفارتکار ہیں۔یہ 2016میں پاکستان میں تعینات ہوکر آئے۔ ا س سے قبل ایران کے شہر تبریز میں آذربائیجان کے قونصلیٹ جنرل میں قونصل جنرل کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ علی علی زادہ نے پاکستان میںمختلف تھنک ٹینکس کے ساتھ مل کر پاکستان اور آذربائیجان کے تعلقات کے حوالے سے کئی سیمینارز اور پروگرام منعقد کروائے تاکہ دونوں ممالک کے لوگ ایک دوسرے سے متعلق جان سکیں۔ جبکہ آذربائیجان کے سفارتخانہ کے زیر اہتمام پاکستان میں چیریٹی کے حوالے سے بھی کافی متحرک ہیں۔ 2004میں صدر الہام علیوف نے آذربائیجان کے پہلے صدر حیدر علیوف کے نام سے ایک فاؤنڈیشن قائم کی۔ جس کی صدر اس وقت آذربائیجان کی خاتون اول مہربان علیوف ہیں جبکہ نائب صدر لیلیٰ علیوف ہیں۔ یہ فاؤنڈیشن آرٹس‘ چیرٹی‘ تعلیم اور سائنس کے شعبوں پر فوکس کرتی ہے۔ پاکستان میں بھی اس فاؤنڈیشن کے تحت مختلف سکولوں کی مدد کی جارہی ہے جبکہ نادار اور غریب افراد کیلئے بھی آذربائیجان کی یہ فاؤنڈیشن کام کررہی ہے پاکستان میں جس کے روح رواں آذربائیجان کے سفیرہیں۔بہرحال دونوں ممالک کی دوستی درست سمت میں گامزن ہے۔دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ ہیں اور خطے کے معاملات پر ایک جیسی رائے رکھتے ہیں۔