یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھس کا کہنا ہے کہ یمن میں دیرپا امن ایک جامع حل کے ذریعے ہی یقینی بنایا جا سکتا ہے ، اس حل تک مذاکرات کے سوا کسی دوسرے راستے سے پہنچنا خارج از امکان ہے۔
گریفتھس نے یہ بات اردن کے دارالحکومت عَمّان میں یمنی شخصیات کے ساتھ دو روز جاری رہنے والے مشاورتی اجلاس کے اختتام پر جمعرات کے روز کہی۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ بات چیت کے شرکاء یمن میں امن کے حوالے سے ایک ہی ویژن پر موافقت رکھتے ہوں۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کے دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مذکورہ اجلاس میں متعلقہ یمنی مرد اور خواتین کے گروپ نے شرکت کی۔ ان افراد کے بیچ سرکاری طور پر سیاسی عمل کے دوبارہ آغاز کا امکان زیرِ بحث آیا۔ اس دوران امن عمل اور اس کو آگے لے جانے کے مواقع کی راہ میں حائل چیلنجوں پر بھی غور کیا گیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس کے آغاز میں مارٹن گریفتھس نے خبردار کیا کہ اگر رعائتیں پیش نہ کی گئیں اور عسکری جارحیت کے حوالے سے تحمل مزاجی کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو یمن ایک چوراہے پر پہنچ جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یمن اس وقت دوراہے پر کھڑا ہے، یا توجارحیت میں کمی لانے اور سیاسی عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ایک جامع میکانزم پر اتفاق رائے عمل میں آئے ... اور یا پھر ایک بڑی جارحیت کے نئے مرحلے میں داخل ہوا جائے۔ گریفتھس کے مطابق لڑائی جاری رہنے کے باوجود امید کا پہلو بدستور قائم ہے۔