حافظ الملت حضرت محمد صدیقی قادری نقشبندی ، سہروردی جیسے جید عالم و صوفی کی سندھی زبان لکھی ممتاز صوفیانہ شاعری ’’رسالہ سلوک جو‘‘ آج بھی علما و صوفیا میں تربیت و تعلیم کے ساتھ علمی و ادبی حلقوں میں بھی مقبول ہے۔ اس کتاب کا منظوم اردو ترجمہ مع تفہیم کے شائع کرنا کوئی عام کام نہیں تھا۔ مگر محترم میر حسان الحیدری سہروری جیسے عالم اور ادیب نے یہ مشکل کام بھی جس خوبصورتی سے انجام دیا وہ قابل تعریف ہے۔ سلیس منظوم ترجمہ کے ساتھ بامعنیٰ سادہ تشریح کہہ لیں یا تفہیم نے کتاب کی اہمیت دوچند کر دی ہے۔ میر حسان الحیدری خود بھی اردو، سرائیکی ، سندھی ، عربی اور فارسی میں مہارت رکھتے ہیں۔ یہ کتاب ان کی خانقاہ عالیہ بھر چونڈی شریف کے ساتھ عقیدت کامنہ بولتا ثبوت ہے۔ جس میں سے جابجا معرفت و روحانیت کے موتی ہر ایک سالک اپنی استعداد کے مطابق چن سکتا ہے۔ 328 صفحات کی یہ علمی و روحانی کتاب حافظ الملت اکیڈمی خانقاہ عالیہ بھر چونڈی شریف ڈھرکی سندھ نے نہایت خوبصورت انداز میں عقیدت و احترام کے ساتھ شائع کی ہے جس کی قیمت صرف 450 روپے ہے۔ تصوف سے شغف رکھنے والوں کیلئے یہ ایک خوبصورت تحفہ ہے۔ (تبصرہ (جی این بھٹ)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024