لاہور سے شعبہ طب سے جڑے ایک باپ نے تجویز دی ہے کہ چین میں بچوں کو روکنے کا جواز تو کوئی نہیں ، اگر قرنطینہ کا معاملہ ہے ، تو یہ عمل یہاں بھی بخوبی انجام دیا جا سکتا ہے۔ وطن واپسی پر ان کے بیشک سارے ٹیسٹ کرائیں، الگ تھلگ رکھیں، اور تمام تر تسلی کے بعد گھروں کو جانے دیں ، حکومت کا مقصد بھی پورا ہو جائیگا ، اور بچے بھی والدین کی نظروں کے سامنے ہونگے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ دنیا بھر نے اپنے بچے واپس بلا لئے ہیں۔ جس سے پاکستانی والدین کا احساس محرومی اور تشویش بڑھ رہی ہے۔ اگر یہ نہ ہو پایا، تو ہم راست اقدام کرنے میں حق بجانب ہونگے۔
اس ضمن میں ہم تو یہی کہہ سکتے ہیں کہ پریشان حال باپ کی باتوں میں وزن ہے۔سرکار کو اس سلسلے میں فوری کارروائی کرنا ہو گی۔ معاملات بگڑ گئے تو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024