پاکستان میں کرونا وائرس کے دو کیس سامنے آ گئے، متاثرہ 22 سالہ یحییٰ جعفری کا تعلق کراچی سے ہے جس کو آغا خان ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا جبکہ دوسرے کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے جو ’’پمز‘‘ اسلام آباد میں زیر علاج ہے۔
کروناوائرس ہفتے، عشرے سے پاکستانی سرحدوں پر دستک دے رہا تھا جس پر حکومتی عہدیدار اور ماہرین صحت مسلسل خبردار کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی سطح پر کئے گئے حفاظتی اقدامات کے بارے میں آگاہ کررہے تھے۔ سرحدوں اور ائیر پورٹس پر سخت سکریننگ کے دعوے بھی کیے جا رہے تھے۔ اس کے باوجود ایرانی شہر ’’قم‘‘ جانے والے زائرین کے وفد میں شامل 2 افراد میں واپسی پر کرونا وائرس پایا گیا جس پر دونوں کو ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا اور مزید حفاظتی و احتیاطی اقدامات کئے گئے۔ کوئٹہ تفتان ٹرین معطل کر دی گئی ، ایران جانیوالے زائرین کا بلوچستان میں داخلہ بند کر دیا گیا۔ دو دن کے لیے ایران کے لیے پروازیں بھی معطل کر دی گئی ہیں۔ ملک میں وائرس کے حوالے سے اگرچہ صورتحال تشویشناک نہیں لیکن حفاظتی اقدامات سے زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے جن میں سب سے پہلی احتیاطی تدبیرکرونا وائرس کے حوالے سے قوم کو خوف و ہراس سے بچا کر رکھنا ہے۔ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو بھی پابند کیا جائے اور حکومتی ترجمان ، ماہرین صحت اور سرکاری عہدیدار بھی ضابطے کے پابند رہیں ۔ کرونا وائرس کے حوالے سے معمولی سی بھی خوف کی فضا پیدا نہ ہونے دی جائے ، جہاں تک تشخیص ، ویکسین اور علاج کا تعلق ہے تو اس حوالے سے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔ ملک بھرمیں خوف و ہراس پیدا کرنے کا سبب بننے والے عوامل، خواہ وہ مارکیٹ میں ’’ماسک‘‘ کی عدم دستیابی سے متعلق ہی کیوں نہ ہوں کو سر اٹھانے کا موقع ہی نہ دیا جائے اور احتیاط و علاج کے بارے میں مکمل آگاہی فراہم کی جائے، عوام کو بھی چاہئے کہ وہ کسی ایسی آزمائش کی صورت میں تمام احتیاطی تدابیر بروئے کار لائیں اور کسی منفی پراپیگنڈہ کا باعث نہ بنیں۔سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں کی طرف سے جھوٹا اور بے بنیاد پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ پاکستان میں کرونا کے مریضوں کی تعداد ہزاروں تک جا پہنچی ہے‘ جسے چھپایا جارہا ہے۔ ایسی بے بنیاد باتوں سے عوام پریشانی اور افراتفری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ حکومت کی طرف سے کئے گئے انتظامات تسلی بخش ہیں‘ ابھی سے کسی بھی سنگین صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہسپتالوں میں خصوصی وارڈ قائم کئے جارہے ہیں۔ اس حوالے سے اگر قومی پالیسی تشکیل کی ضرورت محسوس ہوئی تو حکومت یقیناً اس میں بھی کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گی۔ کرونا کے پاکستان میں پھیلنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں‘ اس کے باوجود حکومتی‘ عوامی اور انفرادی سطح پر حفاظتی اقدامات کی سخت ضرورت ہے ۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024