داد دینی پڑتی ہے بھارتی ڈپلو میسی کی جو نہ صرف آگ اور پانی کو اکٹھا کرنے کا ہنر جانتی ہے بلکہ بیک وقت دونوں سے فائدہ بھی اٹھاتی ہے ۔روس اور امریکہ دونوں کو لڈ وار دور کے ایک دوسرے کی مخالف سپر پاورز تھے۔ لہٰذا دنیا دو حصوں میں تقسیم تھی یعنی روسی بلاک اور امریکی بلاک اور یہ دونوں بلاک ایک دوسرے کے مخالف تھے۔اس دور میں بھارت روسی بلاک میں تھا جہاں اس نے خوب فائدے اٹھائے۔ روس سے ہر قسم کی امداد اور ہر قسم کے ہتھیار حاصل کئے۔روسی امداد سے ملک میں اسلحہ فیکٹریاں قائم کیں۔ بھارتی فوج کے75 فیصد ہتھیارروسی ساختہ تھے۔ پھر وہ وقت آیا کہ روس اپنی برتری بطور سپر پاور کھو بیٹھا۔ نتیجتاً امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور رہ گیا۔ بھارت نے فوری چھلانگ لگائی اور امریکی کیمپ میں شمولیت اختیار کر لی لیکن روسی کیمپ سے بھی ناطہ نہ توڑا ۔ دونوں سے بیک وقت فوائد اٹھائے اور اب تک اٹھا رہا ہے۔ اسے کہتے ہیں آگ اور پانی کا کھیل کہ دونوں بڑی طاقتوں سے بیک وقت فائدہ اٹھایا جائے۔
بھارت سیاسی لحاظ سے ایک اہم ملک ہے ۔اس میں پہلی خوبی تو اسکی وسعت اور آبادی ہے۔آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ خلیج فارس ،جنوبی ایشیا ،جنوب مشرقی ایشیا اور سنٹرل ایشیا سب نزدیک ہیں اور سب بھارت کے زیر اثر ہیں۔ ایک بہت بڑی تجارتی منڈی ہونے کی وجہ سے دنیا کا کوئی ملک بھارت سے لا تعلق نہیں رہ سکتا ۔سب بھارت کی دوستی چاہتے ہیں چاہے امریکہ ہو یا روس ، مشرق ہو یا مغرب ۔بھارت اپنے آپ کو ایک سپر پاور کے روپ میں دیکھنا چاہتا ہے۔بھارت کا سب سے بڑا ہمسایہ چین ہے جس کی ترقی بھی بھارت سے برداشت نہیں ہو سکی۔ لہٰذا 1962میں چین کے علاقے پر قبضے کی کوشش کی ۔جنگ ہوئی اور مار کھا کر خاموش ہو گیا۔ چین کے ساتھ اب تک منافرت جاری ہے اور شمالی علاقہ جات بھوٹان اور تبت کے علاقے میں اکثر جھڑپیں جاری رہتی ہیں۔ دوسرا بڑا پڑوسی ملک پاکستان ہے جس کے ساتھ چار جنگیں ہو چکی ہیں اور پانچویں کسی بھی وقت چھڑ سکتی ہے۔ باقی نیپال، سکم اور بھوٹان چھوٹے چھوٹے ملک ہیں وہ بیچارے ویسے بھی بھارت کے سامنے نہیں اٹھ سکتے۔اس ملک کی بنیاد میں کوئی ایسی شیطانیت ہے کہ نہ خود امن سے رہتا ہے نہ کسی پڑوسی کو امن سے رہنے دیتا ہے۔
بھارت عسکری لحاظ سے بھی ایک طاقتور ملک ہے۔ بھارتی فوج کی تعداد اسوقت بمعہ ریزرو تقریباً 23لاکھ ہے اور یہ دنیا کی دوسری بڑی فوج ہے۔ روایتی ہتھیار ضرورت سے بھی زیادہ ہیں جو ملک کے اندر بھی تیار ہو رہے ہیں اور باہر سے بھی بے تحاشہ مل رہے ہیں۔ اب بھارت نے روس اور امریکہ دونوں سے بہت ہی جدید ہتھیار حاصل کئے ہیں ۔اسرائیل کی سپورٹ بھی حاصل ہے ۔ بھارت کی جب بھی جنگ ہو گی پاکستان اور چین سے ہی ہو گی۔ چین سے لڑنے کے لئے تو بھارت پھر بھی سوچے گا لیکن پاکستان تو اسکا پسندیدہ ہدف ہے حالانکہ عسکری لحاظ سے ہندوستان چین اور پاکستان کے درمیان واقع ہے اور دونوں ممالک ایٹمی طاقت ہیں۔ ایسی لوکیشن اور ایسے حالات میں کوئی بے وقوف جرنیل ہی دونوں ممالک سے بیک وقت جنگ چھیڑنے کی جراٗت کرے گا لیکن بھارت طاقت کے نشے میں اتنا چور ہے کہ اس سے کچھ بھی بعید نہیں۔ یہ تو خیر وقت ہی بتلائے گا کہ بھارت کیا فیصلہ کرتا ہے اور اس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے ۔ بھارتی ہتھیاروں کی لسٹ پر نظر ڈالی جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت روایتی یا زمینی جنگ کی بجائے ہوائی اور ٹیکنولاجیکل جنگ کی تیاری کر رہا ہے ۔ایسی جنگ جس میں ٹروپس کا استعمال کم اور ٹیکنالوجی کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔
ہوائی حملوں کے لئے بھارت نے امریکہ سے AH-64Dاپاچی اٹیک ہیلی کاپٹرز حاصل کئے ہیں۔ یہ ایک جدید جنگی ہتھیار ہے جس کا توڑ تاحال سامنے نہیں آیا۔ یہ ڈویژن اور کور اٹیک کے لئے مختلف النوع کردار ادا کرتا ہے ۔یہ ٹینکو ں کی تباہی سے لے کر گوریلا سولجرز کو تلاش کر کے مارنے تک کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بہت زیادہ مسلح اور بہت تیز رفتار ہیلی کاپٹرہے۔ اسکی ناک کی ٹپ پر تیز سنسر لگے ہیں جو ٹینکوں کو خود بخود تلاش کر کے تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیںاور میدان جنگ میں ہر قسم کے حملے کا مئوثر جواب دیتے ہیں۔ اسکے منہ پر ایک لہروں کو پکڑنے والا راڈار اور30mmگن بھی لوڈ ہوتے ہیں ساتھ ہی Hydra70 ,Hellfire missiles انٹی آرمر راکٹ اور ایک30mmچین گن لوڈ ہوتے ہیں جو ہر چیز تباہ کر سکتے ہیں۔ اس میں تھرمل ایمجنگ سنسر بھی لگے ہیں جو جنگلوں میں چھپے گوریلاز اور دہشتگردوں کو تلاش کر کے چین گن یا انٹی پرسنل راکٹ کے ذریعے تباہ کر سکتے ہیں۔
2۔ INS Vikramaditya Aircraft Carrier ہندوستان کا جدید ائیر کرافٹ کیریر جو روس سے 2013میں حاصل کیا گیا تھا۔بحر ہند کو اپنا گھر کلیم کرتا ہے۔جنگ کے وقت یہ پاکستان کی اہم پورٹ کراچی کی ناکہ بندی کرے گا اور یہاں سے کسی چیز کو اندر یا باہر نہیں آنے دیگا۔ چین کی معاشی لائف لائن خلیج فارس اور اسکے آگے تک کے علاقے کی ناکہ بندی کر کے چین کو بے دست و پا کر دیگا۔ اس پر MIG-29k------24 یا Tejaملٹی رول فائٹرزاور دس انٹی سب مرین جنگی ہیلی کاپٹرز لوڈ ہو نگے۔ بھارت نے ابھی حال ہی میں MIG29Ksکا آرڈر دیا ہے۔ یہ کیریر زمین پر ،سمندر میں، جہازوں پر اور سب مرینز پر بیک وقت مئوثر انداز میں حملے کر سکتا ہے۔
بھارت کا ایک اور بڑا خطرناک ہتھیار براہموس میزائل ہے۔ یہ روس کی مدد سے تیارکیا گیا ہے اور دنیا کا خطرناک ترین جدید کروز میزائل ہے جو کسی بھی قسم کے پلیٹ فارم سے داغا جا سکتا ہے۔ یہ زمینی اور بحری ہدف بہت آرام سے نشانہ بنا سکتا ہے۔یہ 440---660پونڈ ہائی ایکسپلوسو وار ہیڈ 186--310میل تک لے جا سکتا ہے اسکی رفتار آوازسے تین گناتیز ہے ۔یہ سمندر کی لہروں کے ساتھ ساتھ پرواز کرتا ہے اور35 سیکنڈز میں اپنے ہدف تک پہنچ سکتا ہے۔ بھارت کا چوتھا خطرناک ہتھیارSu--30MKI Fighterہے۔ یہ روسی ساخت کےSu-27 Flankerکا جدید ورژن ہے ۔یہ ایک شاندار لانگ رینج فائٹر ہے جس میں اسلحہ لے جانے کی بے پناہ صلاحیت ہے۔ اسکا راڈار بڑا طاقتور ہوتا ہے ۔یہ ہوا سے ہوا میں مار کرتا ہے اور یہ مختلف النوع میزائل سے لیس ہوتا ہے خصوصاً R73انفراریڈ گائیڈڈ میزائلR-77 اورR-27راڈار گائیڈڈ میزائل شامل ہیں۔ اس میں ایک اور تباہ کن میزائل k-100 Novator ہے جسے Awakes Killerبھی کہا جاتا ہے جو300سے 400کلومیٹرز تک مار کر سکتا ہے ۔Su30 MKIلیزر گائیڈڈ بم Kh-59 براہموس سے بھی داغے جا سکتے ہیں ۔بھارتی ائیر فورس کے پاس اسوقت 200 ایسے فائٹرز موجود ہیں 72 کا مزید آرڈر دیا گیا ہے۔اسے اسرائیلوں نے مزید جدید بنا کر سراغرسانی کے بھی قابل بنا دیا ہے ۔مزید ہتھیاروں میںINS Chakra Nuclear Attack Submarine ہے ۔بھارت کی یہ پہلی نیو کلیر سب میرین ہے جو دس سالوں کے لئے روس سے حاصل کی گئی ہے۔اسکی رفتار 30ناٹ تک ہے اور سمندر میں520میٹرتک ڈبکی لگا سکتی ہے۔اسکے ساتھ 08عدد میرین ٹیوبز ہیں جن کے ذریعے یہ دشمن کے جہازوں کو تباہ کرنے کے تار پیڈوز اورKh-55 کروز میزائل لانچ کر سکتی ہے۔ میزائل اور تارپیڈوز 220 ناٹ کی رفتار سے سفر کر کے 15کلومیٹرز تک مار کر سکتے ہیں۔ ان کے علاوہ بھی بھارت کے پاس اور بھی بہت خطرناک ہتھیار موجود ہیں جن کی تفصیل پھر کسی وقت سہی ۔یقین ہے کہ چین اور پاکستان بھارت کو مستقبل کی جنگ میں ان ہتھیاروں کی موجودگی کے باوجود دندان شکن جواب دیں گے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024