وزیراعظم کی تقریر کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ کا اہم موڑ ہے، اس موقع پر ہمیں اجتماعی اتحاد اور صبر سے کام لینا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے 1971 کے بعد مسلسل سرحدی خلاف ورزیاں کیں جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جبکہ حال ہی میں پاک فضائیہ کی جانب سے بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرانے سے 1965 کی جنگ کی یاد تازہ ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی جانب سے جس بہادری کا مظاہرہ کیا گیا، اس سے ثابت ہوگیا کہ ہمارے جوان وطن کے چپے چپے کی حفاظت کریں گے اور کسی بھی طرح کی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسکواڈ لیڈر حسن صدیقی قوم کے لیڈر ہیں وہ اپنے کارنامے سے قوم کے تارے بن چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پلوامہ میں ہونے والے واقعے کی پاکستان نے مذمت کی اور ساتھ ہی کہا کہ نریندر مودی دہشت گرد ہیں۔ انہوں نے بطور وزیر اعلیٰ گجرات ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا اور ان کے حکم پر مسلمانوں کے گھروں کو جلایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نریندر مودی آئندہ انتخابات کے لیے نمبرز حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پہلی مرتبہ سامنے نہیں آئی، اس سے قبل بھی ایسے حالات رونما ہوچکے ہیں اور پہلے بھی دونوں ممالک 3 جنگیں لڑ چکے ہیں۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی جانب سے جو مالی وسائل غربت کے خاتمے پر خرچ ہونے چاہیے تھے وہ جنگوں پر خرچ ہوئے، یہ جنگیں کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتیں، شکست خوردہ اور کامیاب ہونے والے کو آخر کار بات چیت کے لیے میزبان پر بیٹھنا پڑتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیر مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوگا تب تک خطے میں امن قائم نہیں ہوگا اور ہندوستان کو کشمیریوں کو ان کا حق دینا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیر میں 20 ماہ کے بچے کی آنکھیں چھلنی کی جائیں گی، بوڑھے والدین کے جوان بچوں کو مارا جائے گا، تب تک کشمیر اور خطے میں امن قائم نہیں ہوگا جبکہ پلوامہ واقعے میں بھارت کی جانب سے کسی دہشت گرد تنظیم کے ملوث ہونے کا دعویٰ ڈھونگ ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی اور بربریت کا شکار رہا ہے۔پاکستان میں گزشتہ 2 دہائی سے جاری دہشت گردی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں جہاں دہشت گردی میں 50 سے 70 ہزار افراد شہید ہوئے اور دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں جہاں فوج، پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں، عوام، صنعت کاروں، ماؤں، بیٹوں اور بیٹیوں نے قربانیاں دیں۔