سرکاری ملازمتوں کے حصول کیلئے قادیانیوں کا مسلمان ہونے کی حیثیت سے شناختی کارڈ بنوانے کا انکشاف
اسلام آباد (وقائع نگار) پاکستان میں سرکاری ملازمتوں کے حصول کے لیے قادیانیوں کا مسلمان ہونے کی حثیت سے شناختی کارڈ بنوائے جانے کا انکشاف ہواہے گزشتہ چند سالوں میں 1300لوگوں نے ساٹھ سال کی عمر کے بعد قادیانی مذہب اختیار کرنے کا شناختی کارڈ حاصل کیا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے کو آئندہ سماعت پر مذہب تبدیل کرنے والے 13سو افراد کی ٹریول ہسٹری پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے نادرا کو ہدایت کی ہے کہ وہ شناختی کارڈ میں مذہب کی تبدیلی کا دورانیہ تین ماہ متعین کردیںمنگل کے روز توہین رسالت کیس کی سماعت عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بنچ نے کی تو عدالت کی معاونت کے لیے سابق وائس چانسلر و مذہبی سکالر علامہ ڈاکٹر ساجد الرحمان ، چیئرمین نادرا عثمان مبین ، ڈائریکٹرجنرل نادرا اور ایف آئی اے کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے عدالتی حکم پر نادرا کی جانب سے مسلم مذہب سے قادیانی ہونے والوں کی مکمل تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں نادرا کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا کہ کس شخص نے کس عمر میں قادیانی مذہب اپنایا،تفصیلات رپورٹ کا حصہ ہیں عدالت کو بتایاگیا کہ چھ ہزار ایک افراد نے شناختی کارڈ میں تبدیلی کے بعد پاسپورٹ حاصل کئے رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ 1300 سے زائد افراد نے 60 برس کی عمر کے بعد شناختی کارڈتبدیل کروائے اور اپنا مذہب قادیانی ظاہرکیا ہے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے نادرا حکام سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس شناختی کارڈ میں مذہب کی تبدیلی کا دورانیہ مقرر نہیں۔؟اس پر ڈائریکٹرجنرل نادرا نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے آفس سے کوئی غلطی ہوئی ہو تو اس کا میکنزم ہے لیکن کوئی خود تبدیلی کرانا چاہے تو اس کا کوئی دورانیہ متعین نہیں ہے فاضل جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی اٹھارہ سال میں مسلمان اور ساٹھ سال کے بعد قادیانی کارڈ لے تو اس کا کیا ہونا چاہئے فاضل جسٹس نے نادرا حکام کو ہدایت کی کہ نادرا شناختی کارڈ میں مذہب کی تبدیلی کے لئے صرف دو یا تین ماہ کاوقت مقرر کردے اس پر ڈائریکٹرجنرل نادرا نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے بعد ہم نے بغیر عدالتی اجازت کے مذہب کی تبدیلی پرپابندی لگادی ہے فاضل جسٹس نے ہدایت کرتے ہوئے کہا نادرا کے رولز میں بھی مذہب کی تبدیلی کے دورانیے کا واضع ذکر ہونا چاہئے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ جب تک فلٹرز نہیں لگائیں گے تب تک یہ معاملہ چلتا رہے گا فاضل جسٹس نے نادرا کے نمائندے سے استفسار کیا کہ کیا اٹھارہ سے 30 سال کے درمیان والے کینڈا جاتے ہیں ڈائریکٹرجنرل نادرا نے عدالت کو بتا یا کہ یہ تو ایف آئی اے والے ہی بتا سکتے ہیں فاضل جسٹس نے ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے کو حکم دیا کہ وہ آئندہ سماعت پر مذہب تبدیل کرنے والے افراد کی ٹریول ہسٹری عدالت میں پیش کریں فاضل جسٹس نے نادار حکام سے استفسارکیا کہ کیا 30 سال سول سروس کرنے کے بعد شناختی کارڈ میں تبدیلی کرنے والے کے لئے سزا ہونی چاہئے بعدازاں مععروف سکالر ڈاکٹر ساجد الرحمان نے غیرمسلموں کی شناخت ظاہر کرنے کے حوالے سے عدالت کی معاونت کرتے ہوئے کہا کہ غیر مسلموں کی شناخت ظاہر ہونا انتہائی ضروری ہے جس کو ریاست نے کافر قراردیا وہ مسلمان کا نام استعمال نہیں کرسکتا مرتد کے لئے ملک میں قانون سازی کی ضرورت ہے ریاست کو اس مرتد کے لئے قانون سازی کرنا ہوگی ڈاکٹر ساجد الرحمان نے کہا کہ اقلیتوں کو شناخت ظاہر کرنی چاہئے ان کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے ایسا نہ کرنے والوں کے حوالہ سے ریاست کو سخت سے سخت سزا تفویض کرنی چاہئے اس پر فاضل جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کی اس ساری ایکسرسائز کا مقصد مقننہ کو قانون سازی کی جانب توجہ دلانا ہے فاضل عدالت نے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کردی ہے آج توہین رسالت کیس میں مذہبی سکالر محسن نقوی دلائل دیں گے۔