سینٹ الیکشن پارلیمانی پارٹیوں کیلئے پیچیدہ عمل
لاہور (مبشر حسن/ دی نیشن رپورٹ) پاکستان میں پارلیمانی پارٹیوں کیلئے ہمیشہ سینٹ کا الیکشن پیچیدہ اور تکلیف دہ عمل ہوتا ہے جب بھی سینٹ کا الیکشن ہوتا ہے سیاسی جماعتوں کو اپنے ارکان کو اس پیچیدہ عمل کو سلجھانے کیلئے سبق پڑھانا پڑتا ہے۔ موجودہ سسٹم کے تحت سنگل ٹرانسفرایبل ووٹ کے ذریعے متناسب نمائندگی کو سمجھنا بہت سے ارکان کیلئے مشکل ہے۔ 2012ء میں سینٹ الیکشن میں اس سسٹم کو نہ سمجھنے کی وجہ سے پیپلز پارٹی کو ایک سیٹ سے ہاتھ دھونا پڑا اس وقت اگر پی پی پی کے ارکان طریقہ کار کو سمجھتے تو وہ سیٹ آرام سے حاصل کر سکتے تھے لیکن ٹیکنیکل گرائونڈ پر آزاد امیدوار محسن لغاری جیت گئے تھے۔ موجودہ سسٹم کے تحت ہر رکن اسمبلی کا ایک ووٹ شمار ہوتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ بعض حالات میں سنگل ووٹ دوسرے امیدواروں کو ٹرانسفرایبل ہوتا ہے ان حالات سے نبٹنے اور ٹیکنیکل غلطی سے بچنے کیلئے مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی میں اپنے ارکان کے گروپ تشکیل دیئے ہیں ہر گروپ 47 ارکان پر مشتمل ہے جو ایک امیدوار کو ووٹ دے گا اس طرح 7 جنرل نشستوں کیلئے 7 گروپ ہیں 2 خواتین اور علماء نشستوں کیلئے اور ایک گروپ غیر مسلم نشست کیلئے ہے۔