کابل کانفرنس کل ہوگی ، افغان فورسز کے فضائی حملے ، 50 دہشتگرد ہلاک ، 32 زخمی
کابل (آئی این پی+ این این ٰآئی) افغانستان کے مختلف علاقوں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر ہونے والے حملوں میں50 دہشتگرد ہلاک اور 32 زخمی ہو گئے۔ افغانستان کی وزارت دفاع نے کہا ملک بھر کے مختلف علاقوں ننگرہار، لغمان ،کنر ، پکتیکا ، لوگر ، غزنی ، فراہ ، فاریاب ، تخار ، بلخ ، بغلان ، نیمروز اورہلمند میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر ہونے والے حملوں میں50 دہشتگرد ہلاک اور 32 زخمی ہو گئے ہیں۔ تاہم افغانستان کی وزارت دفاع نے ہلاک ہونے والے دہشتگردوں کے تعلق تفصیلات دینے سے گریز کیا ہے۔ کارروائی میں ہلمند میں طالبان کے ایک خفیہ ٹھکانے کو بھی تباہ کر دیا گیا۔ دوسری جانب طالبان نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ افغانستان کی تقریباً 17 برس پرانی لڑائی ختم کرنے کے لئے مذاکرات کا آغاز کیا جائے، جس کے لیے اْنھوں نے کئی طرح کا عندیہ دیا ہے کہ وہ مکالمے کی راہ تلاش کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لڑائی ختم کرنے کے طریقہ کار پر بات چیت کے لئے کابل میں بلائے گئے علاقائی رہنماؤں کے اجلاس کے آغاز سے دو روز قبل اپنے بیان میں کہا کہ وہ معاملے کا پْرامن تصفیہ چاہتے ہیں۔ بیان میں کہا گیاکہ افغانستان کی اسلامی امارات کا سیاسی دفتر امریکی اہل کاروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ افغان معمے کے پْرامن حل کے لیے اسلامی امارات کے سیاسی دفتر سے براہِ راست مذاکرات کریں۔ بیان میں ایلس ویلز کے بیانات کا حوالہ دیا گیا جن میں امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو آف جنوبی و وسط ایشیائی امور کی پرنسیپل ڈپٹی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ کھلا ہے۔ دوسری جانب امریکی فوج نے کہاہے کہ ہماری نئی حکمت عملی نے طالبان کو سخت نقصان پہنچایا ہے، جنھیں اب بھی ملک کے کافی علاقے پر کنٹرول حاصل ہے یا وہاں وہ طاقت ور ہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی عسکری حکام نے گزشتہ روز جاری کئے گئے ‘ بیان میں کہاکہ کابل کانفرنس کا مقصد واضح کرنا ہے کہ مکالمے کا امکان موجود ہے۔اْنھوں نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ اجلاس میں علاقائی کوششوں کو بڑھاوا دیا جائے گا جس سے طالبان کو یہ سب سے بڑا پیغام جاتا ہے کہ دروازہ کھلا ہے، اور امن اور استحکام کا یہی راستہ ہے۔
افغانستان