تحریک پاکستان والے جذبے کی ضرورت ہے ،رفیق تارڑ: بھارت دریائوں کا رخ موڑ رہا ہے،وزیراعظم آزاد کشمیر
لاہور (خصوصی رپورٹر) قائداعظم محمد علی جناحؒ پاکستان کو ایک جدید اسلامی‘ جمہوری اور فلاحی مملکت کے روپ میں دیکھنا چاہتے تھے جو نہ صرف بھارت کے مسلمانوں کیلئے تقویت بلکہ پورے عالم اسلام کیلئے قوت و شوکت کا مرکز ثابت ہو۔ دہشت گردی اور دیگر سنگین چیلنجز سے کامیابی کے ساتھ عہدہ برآ ہونے کیلئے ہمیں تحریک پاکستان والے جذبوں اور اتحاد ویکجہتی کی ضرورت ہے۔ نظریۂ پاکستان کانفرنس پاکستانی معاشرے کے تمام باشعور عناصر کو دعوت فکر دیتی ہے کہ وہ قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبالؒ کے فکر و عمل کی روشنی میں اس مملکت خداداد کی نظریاتی اساس کو اجاگر کریں۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے مخلص کارکن، سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں دسویںسالانہ سہ روزہ نظریۂ پاکستان کانفرنس کے پہلے روز منعقدہ افتتاحی نشست میں اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ اس کانفرنس کا کلیدی موضوع’’خود انحصاری نشان منزل ‘‘ ہے۔پہلی نشست کے مہمانان خاص تحریک پاکستان کے گولڈمیڈلسٹ کارکنان تھے ۔ کانفرنس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن مجید‘نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اورقومی ترانہ سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت حافظ محمد عمر اشرف نے حاصل کی ، معروف نعت خواںحافظ مرغوب احمد ہمدانی نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں ہدیۂ عقیدت جبکہ نذر عباس نے کلام اقبالؒ پیش کیا۔ جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان نے ڈاکٹر مجید نظامیؒ ، غلام حیدر وائیں، کرنل(ر) ڈاکٹر جمشید احمد ترین، ڈاکٹر جاوید اقبال، محمود علی، منیر الدین چغتائی، شہدائے تحریک پاکستان اور دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والے افراد کی ارواح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کرائی۔ نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہدرشید نے اداکیے۔چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے صدارتی خطاب میں کہا نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اپنی قوم ساز سرگرمیوں کے ذریعے نسل نو کو مستقبل میں پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے دفاع کیلئے تیار کررہا ہے۔ اس مملکت خداداد سے پیار کرنے والا ہر پاکستانی اس ادارے کا دست و بازو ہے۔ ہم اپنے ہم وطنوں کو باور کرارہے ہیں قائداعظم محمد علی جناحؒ کے نزدیک قیامِ پاکستان کا مقصد محض ایک خطۂ زمین کا حصول نہ تھا بلکہ وہ اسے دین اسلام کی ایک شاندار تجربہ گاہ بنانے کے متمنی تھے۔ چنانچہ ہم سب پر یہ فرض عائد ہوتا ہے بابائے قوم کی اس خواہش کو عملی جامہ پہنانے کی جدوجہد کریں۔ اس کانفرنس کا انعقاد اسی جدوجہد کا عکس جمیل ہے۔ آج کل کچھ عناصر یہ بے بنیاد پروپیگنڈا کررہے ہیں قائداعظمؒ پاکستان کو ایک سیکولر ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے تھے۔ ہم نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے اِن عناصر کے باطل نظریات کی سرکوبی میں مصروف ہیں اور آپ سے توقع رکھتے ہیں کہ پاکستان کے اسلامی نظریاتی تشخص کے تحفظ کیلئے آپ بھی ہمارا ساتھ دیں گے۔میں بارگاہِ الٰہی میں التجا کرتا ہوں وہ آپ سب کو نظریۂ پاکستان کے مبلغین بنا دے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کانفرنس کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کہا ان نظریاتی اجتماعات کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اہل وطن کے دل و دماغ میں پاکستان کے اسلامی نظریاتی تشخص کو مستحکم کیا جائے اور ملک و قوم کو لاحق مختلف النوع مسائل پر غور و خوض کرکے ان کے قابل عمل حل تجویز کئے جائیں۔ یہ کانفرنسیں اپنے اثرات و ثمرات کے حوالے سے ملک گیر شہرت کی حامل بن چکی ہیں اور تمام محب وطن ان کے انعقاد کا بے تابی سے انتظار کرتے ہیں۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیف کوآرڈی نیٹر میاںفاروق الطاف نے خیر مقدمی کلمات میں کہا پاکستان کی نظریاتی اساس پر پختہ یقین رکھنے والے خواتین و حضرات کا کثیر تعداد میں ایک چھت تلے جمع ہونا باعث صد اطمینان ہے کانفرنس کی دوسری نشست میں خطاب کرتے ہوئے معروف ماہر قانون جسٹس(ر) خلیل الرحمن نے کہا ہم ہر کام کرنے سے پہلے یہ سوچیں یہ کام ملک وقوم کے مفاد میں ہے یا نہیں اور قومی مفادات کے منافی کوئی کام نہ کریں۔ نظریۂ پاکستان سے آگہی کی آج بھی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی تحریک پاکستان کے وقت تھی۔ پوری قوم ہمہ وقت پاکستان کی خدمت کیلئے تیار رہے۔ خود انحصاری وقت کی اہم ضرورت ہے اور ہمیں ملکی تعمیر وترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن جسٹس(ر) آفتاب فرخ نے کہا کہ قائداعظمؒ نے اپنی سیاسی زندگی کے آغاز پر کانگریس میںشمولیت اختیار کی تھی اور اس جماعت میں رہ کر وہ ہندو کی مکاری کو سمجھ چکے تھے۔ چنانچہ انہوں نے کہا ہندو اور مسلمان کبھی اکٹھے نہیں رہ سکتے اور یہی دو قومی نظریہ ہے جس کی بنیاد پر پاکستان معرض وجود میں آیا ۔ ممتاز صنعتکار و نائب صدر سارک چیمبر آف کامرس افتخار علی ملک نے کہا کہ زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے جہد مسلسل کو اپنا شعار بنائیں۔قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ جیسی ہستیوں کو ہمیں اپنا رول ماڈل بنانا چاہئے۔ وطن عزیز کے دیہی علاقوں کو ترقی دینے کے ساتھ ووکیشنل ٹریننگ سنٹرز کے قیام کی اشد ضرورت ہے۔ نئی نسل کی کردار سازی پر توجہ دی جائے۔ تحریک پاکستان کی گولڈ میڈلسٹ کارکن بیگم خالدہ منیر الدین چغتائی نے کہا انگریزوں ، ہندوئوں اور سکھوں کی مخالفت کے باوجود ہم نے تحریک پاکستان کی جنگ میں کامیابی حاصل کی ۔ ہندو اور سکھ ہمارا مذاق اڑاتے تھے یہ مسلمان پاکستان کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔لیکن مسلمانان برصغیر حصول پاکستان کی خاطر باہر نکلے اور انگریز حکومت کے جبروتشدد کوبڑے حوصلے کے ساتھ برداشت کیا۔ ممتاز سیاسی و سماجی رہنما بیگم مہناز رفیع نے کہا پاکستان دوقومی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا۔مشاہیر تحریک پاکستان نے خودی کا درس دیا اور ہمیں بھی خود انحصاری کو اپنی نشان منزل قرار دینا چاہئے۔کنونیر مادرملتؒ سنٹر پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا یہ ملک بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا۔ یہ ملک عطیۂ خداوندی ہے اور ہمیں اس کی قدر کرنی چاہئے۔ سرپرست نظریۂ پاکستان فورم سیالکوٹ محمد آصف بھلی نے کہا معاشی طور پر آزاد ملک ہی خود دار اور خودمختار ہو سکتا ہے۔ صدر نظریۂ پاکستان فورم سیالکوٹ اسد اعجاز نے کہا ہم علامہ محمد اقبالؒ کی فکر کے احیاء کیلئے کام کررہے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ افکار اقبالؒ کا احیاء اہل سیالکوٹ کا فرض ہے۔ صدر نظریۂ پاکستان فورم فیصل آباد الحاج میاں عبدالکریم نے کہا کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ مجید نظامی مرحوم کے مشن کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔ ہم نے فیصل آباد میں تحصیل ہیڈ کورٹر کی سطح پر بھی فورم کو آرگنائز کیا ہے اور ہم اپنا پیغام وہاں کی نوجوان نسل تک پہنچا رہے ہیں۔ صدر نظریۂ پاکستان فورم پشاور ملک لیاقت علی تبسم نے کہا کہ پشاور میں قائم فورم پورے صوبے میں اپنے پیغام پہنچا رہا ہے۔صدر نظریۂ پاکستان فورم ملتان پروفیسر حمید رضا صدیقی نے کہا میرا اعزاز ہے میں اپنے فورم کے ذریعے پاکستان کیلئے کام کر رہا ہوں۔ آج کی سیاسی بے چینی تقاضا کرتی ہے کہ ڈاکٹر مجید نظامی جیسا کوئی نڈر اور بے باک مجاہد آگے بڑھے اور اصلاح احوال کے لیے اپنے کردار ادا کرے۔ صدر نظریۂ پاکستان فورم کوئٹہ راز محمد لونی نے کہا کہ تحریک پاکستان کے دوران بلوچستان کے اکابرین نے لازوال کردار ادا کیا۔ ہمارا فورم بے حد فعال ہے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہدرشید نے ٹرسٹ کی سالانہ کارکردگی رپورٹ کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا اس سال متعدد خصوصی تقریبات ونشستیں‘کانفرنسیں‘سیمینار ‘ انٹرن شپ پروگرام، مشاہیر تحریک آزادی کی حیات و خدمات پر خصوصی لیکچرز ، فکری نشستیں ودیگر تقریبات منعقد ہوئیں۔ ہم نئی نسلوں پر بطور خاص توجہ دے رہے ہیں اور اس سلسلے میں پاکستان آگہی پروگرام بڑی کامیابی سے جاری ہے۔ نظریاتی سمر سکول بھی گزشتہ کئی سالوں سے بڑی کامیابی سے چل رہا ہے۔ ٹرسٹ کی ویب سائٹ سے لاکھوں افراد مستفید ہو رہے ہیں۔ طلبہ و طالبات کے مابین انعامی مقابلہ جات منعقد کروائے جاتے ہیں ۔ ٹرسٹ کی مطبوعات سے لاکھوں لوگ استفادہ کرتے ہیں۔قبل ازیں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محمد رفیق تارڑ نے کارکنان تحریک پاکستان کے ہمراہ پرچم کشائی کی رسم اداکی ۔اس موقع پرانہوںنے ملک و قوم کی ترقی ، خوشحالی اور استحکام کیلئے دعا کروائی۔پولیس بینڈ نے قومی ترانہ کی خوبصورت دھن بجائی۔کانفرنس کی افتتاحی نشست کے آغازپر تمام شرکاء نے محمد رفیق تارڑ کی قیادت میں قومی عہد پڑھا جس میں کہا گیا کہ مَیں‘ اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر سچے دل سے عہد کرتا /کرتی ہوں کہ اپنے پیارے وطن پاکستان کے اساسی نظریہ کے تحفظ‘ فروغ اور اس پر عمل کرنے کو اپنا جزو ایمان سمجھوں گا/گی اور پاکستان کی سالمیت اور استحکام کو ہر سطح پر اپنے تمام ذاتی‘ طبقاتی اور علاقائی مفادات پر مقدم رکھوں گا/گی۔ پاکستان کا مطلب کیا ’’لاالٰہ الا اللہ محمد الرسول اﷲ‘‘ پر میرا ایمان ہے اور قائداعظمؒ کے فرمان کے مطابق پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانا میری منزلِ مراد ہے۔ میرا ایمان ہے کہ ؎
نہ جب تک کٹ مروں میں خواجۂ یثرب کی عزت پر
خدا شاہد ہے کامل میرا ایماں ہو نہیں سکتا
مَیں ناموسِ رسالتؐ پر اپنی جان قربان کرنے سے کبھی دریغ نہیں کروں گا/گی۔نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے اغراض و مقاصد کے حصول اور وطنِ عزیز پاکستان کو جدید اسلامی جمہوری فلاحی مملکت بنانے کے لیے مسلسل جدوجہد میرا نصب العین ہوگا۔ اللہ تعالیٰ مجھے اس عہد کو پورا کرنے اور پاکستان کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ پروگرام کے دوران عظیم ٹیلنٹ ہائی سکول، لاہور کی طالبات نے شاعر ودانشور عمران نقوی کا لکھا ہوا’’ترانۂ کانفرنس‘‘ خوبصورت اندازمیں پیش کیا۔اس موقع پرقائداعظمؒ کی یونیورسٹی گرائونڈ لاہور میں30اکتوبر1947ء کے تاریخی خطاب کے ایک اقتباس کی ریکارڈنگ بھی سنائی گئی۔ ڈاکٹر مجید نظامیؒکے 20مئی 2014ء کے خطاب کے اقتباس کی ریکارڈنگ بھی سنائی گئی۔ کانفرنس کی افتتاحی اور دوسری نشست میں تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکنان عبدالستار شیخ، رانا سجاد جالندھری، محمد عالم، میاں ابراہیم طاہر، محمد لطیف اور خواجہ صادق حسن ، بیگم خالدہ جمیل نظریۂ پاکستان فورمز کے عہدیداران ، دانشوروں، اساتذۂ کرام اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تحریک پاکستان کے صف اول کے رہنمائوں کو کشمیراور کشمیریوں سے گہرا لگائو تھا۔ قائداعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ ہم پاکستانی عوام کے شکر گذار ہیں انہوں نے ہمیشہ کشمیریوں کی حمایت جاری رکھی اور کشمیریوں کے ساتھ ان کی کمٹمنٹ میں کبھی کمی نہیں آئی۔ کشمیریوں کی جدوجہد بے مثال اور وہ بغیر کسی بیرونی مدد کے بغیر جان ومال کی بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں۔ مدینہ منورہ کی نظریاتی ریاست کے بعد پاکستان دوسری نظریاتی ریاست اور اللہ تعالیٰ کا انعام ہے۔ یہ ملک تا قیامت قائم ودائم رہے گا۔ ہم ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان کے خواہاں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان‘ لاہور میں دسویں سالانہ سہ روزہ نظریۂ پاکستان کانفرنس کے پہلے روز منعقدہ تیسری نشست (کشمیر سیشن) کے دوران بطور مہمان خاص اپنے خطاب میں کیا۔ نشست کی صدارت سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت اور چیئرمین تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد نے کی۔ اس موقع پروائس چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، سجادہ نشین آستانۂ عالیہ شرقپور شریف صاحبزادہ میاں ولید احمد شرقپوری ، کشمیری رہنمائوں سردار عبدالخالق ، انجینئر مشتاق محمود، غلام عباس میر، فاروق خان آزاد اور سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشیدسمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات کثیرتعداد میں موجود تھے۔اس نشست کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن مجید‘نعت رسول مقبول ؐ اورقومی ترانہ سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت قاری خالد محمود نے حاصل کی جبکہ شاہد اکبر نظامی نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔انجینئر خادم حسین بھٹی نے خوبصورت انداز میں ترانۂ کشمیر پیش کیا ۔ نشست کی نظامت کے فرائض عثمان احمد نے انجام دئیے۔وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا تحریک پاکستان کے صف اول کے رہنمائوں کو کشمیر سے گہرا لگائو تھا۔ علامہ محمد اقبالؒ کشمیری النسل تھے اور ان کا کشمیریوں کے ساتھ گہرا تعلق رہا، وہ کشمیر کمیٹی کے صدر بھی رہے۔ علامہ اقبالؒ کشمیریوں کے بڑے خیر خواہ تھے۔حمید نظامی ، مجید نظامی اور غلام حیدر وائیں بھی کشمیرسے گہرا قلبی تعلق رکھتے تھے۔ قائداعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ کسی بھی ملک کی نیشنل سیکیورٹی پالیسی ہوتی ہے جس میں بنیادی بات سیکورٹی آف فوڈ ہے یعنی ملک خوراک کے بارے میں خود کفیل ہو تاکہ کسی مشکل وقت میں کوئی پریشانی نہ ہو۔پھر پانی، توانائی،بااختیار پارلیمنٹ ، آزاد عدلیہ ، ہر ایک کو آگے بڑھنے کے مواقع ودیگر چیزیں شامل ہیں۔آج کل یہ باتیں کی جاتی ہیں کہ منگلا کا پانی ڈیڈ لیول تک پہنچ چکا ہے ۔ یہ پانی کہاں سے آتا ہے ۔ پاکستان نے ایک معاہدہ کے تحت تین دریا ستلج ،راوی اور بیاس بھارت کو فروخت کر دیے ۔ چناب ، جہلم اور سندھ کے پانی کا منبع کشمیر ہے۔ آج پاکستان کو کمی کاسامنا اس لیے کرنا پڑ رہا ہے کہ بھارت ان دریائوں پر مسلسل ڈیمز تعمیر کر رہا ہے۔پانی کا رخ موڑنا کوئی مشکل کام نہیں اور بھارت دریائوں کا رخ موڑ رہا ہے۔ ہم پاکستانی عوام کے شکر گذار ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ کشمیریوں کی حمایت جاری رکھی ہے اور ان کی کشمیریوں کے ساتھ کمٹمنٹ میں کبھی کمی نہیں آئی۔ چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد نے کہا بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے لیکن غاصب دیر تک اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا اور اب بھارتی غاصب اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے۔کشمیری عوام کی جرات وہمت کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اس ایشو کو زندہ رکھا ہوا ہے اور انشاء اللہ وہ جلد اپنی منزل حاصل کر لیں گے۔بین الاقوامی سطح پر کشمیر ایشو کو جس انداز میں اٹھانے کی ضرورت تھی اس طرح نہیں اٹھایا گیا۔ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کشمیر کی آزادی کے ساتھ وابستہ ہے۔ صاحبزادہ میاں ولید احمد شرقپوری نے کہا پاکستان دوقومی نظریہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا اور تحریک پاکستان کے دوران ’’پاکستان کا مطلب کیا۔ لا الہ الا اللہ‘‘ زبان زدعام تھا۔ برصغیر میں دوقومی نظریہ کے بانی حضرت مجدد الف ثانیؒتھے۔ انجینئر مشتاق محمود نے کہا کشمیری عوام جان ومال کی قربانیاں دے کر آزادی کا چراغ روشن رکھے ہوئے ہیں۔ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی سردار عبدالخالق نے کہا پاکستان تو آزاد ہو گیا لیکن بھارت نے بزور طاقت کشمیر پر قبضہ کر لیا اور کشمیریوں کو ابھی تک آزادی نصیب نہیں ہوئی۔ فاروق خان آزاد نے کہا کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر مسلسل جارحیت کر رہا ہے۔ سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے وزیراعظم آزادکشمیر کا خیر مقدم کیا اور کہا کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔تحریک آزادیٔ کشمیر کے دوران کشمیری مسلمان جان ومال کی بڑی قربانیاں دے رہے ہیں۔ آج کشمیر کا بچہ بچہ پاکستان کے حق میں نعرے لگا رہا ہے۔ہم کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ پروگرام کے دوران چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد اور ڈاکٹر رفیق احمد نے راجہ فاروق حیدر خان، میاں ولید احمد شرقپوری، غلام عباس میر، عبدالخالق، خورشید خان، انجینئر مشتاق محمود، فاروق خان آزاد کو کانفرنس میں شرکت کی یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔ آخر میں علامہ نصیر احمد قادری نے تحریک آزادیٔ کشمیر کی کامیابی اور شہدائے کشمیر کے ایصال ثواب کیلئے دعا کرائی۔
رفیق تارڑ