چوہدری نثار کو سائیڈ لائن کرنے کے خواہشمند عناصر کو مایوسی کا سامنا
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے مسلم لیگ (ن) کا قائم مقام صدر بننے اور 6 مارچ کو پارٹی کا مستقل صدر بننے کے بعد پارٹی میں چوہدری نثار علی خان کو سائیڈ لائن کرنے کے خواہش مند عناصر کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ منگل کو مسلم لیگ (ن) کی سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں چودھری نثار علی خان کو مدعو کیا گیا تھا۔ سارا دن الیکٹرانک میڈیا پر ان کو مدعو نہ کرنے کی خبر چلتی رہی اور یہ تاثر دیا گیا کہ نواز شریف نے چوہدری نثار علی خان سے راہیں جدا کر لیں جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے ’’نوائے وقت‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف سمیت کسی لیڈر نے چودھری نثار علی خان کا ذکر تک نہیں کیا۔ ذرائع کے مطابق چودھری نثار علی خان شروع دن سے نواز شریف کی نااہلی کی صورت میں پارٹی کی قیادت میاں شہباز شریف کو سونپنے کے حق میں رہے ہیں جبکہ وہ فوج کے خلاف بیان بازی کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ میاں نواز شریف نے چودھری نثار علی خان کے مؤقف کو پذیرائی بخشی ہے۔ آنے والے دنوں میں میاں شہباز شریف‘ میاں نواز شریف اور چودھری نثار علی خان کے درمیان فاصلے ختم کرانے کی کوشش کریں گے۔
مایوسی