شہدائے والی بال میچزاورانتظامیہ کی ’’نیک نیتی‘‘
آج سے چالیس سال قبل ڈیرہ غازیخان میں شوٹنگ والی بال سب سے زیادہ کھیلے جانیوالی گیم تھی اس دور میں نامور والی بال کے کھلاڑی مرحوم نور محمد چانڈیہ ‘ نذیر داجلی لالہ بربط جیسے لوگوں نے کمپنی باغ شہر کے گردونواح میں والی بال کے نیٹ لگا کر اس کھیل کو زندہ رکھا دور دراز سے آنیوالے افراد دونوں گروپوں کا کانٹے دار مقابلہ دیکھنے کیلئے بے چین رہتے تھے کیونکہ ٹیموں کے سخت جان پلیئرز ایک پوائنٹ حاصل کرنے کیلئے سردھڑ کی بازی لگا دیتے تھے اور پھر سارا دن میچ پر تبصرہ سننے کو ملتا والی بال کے بارے میں کہا گیا ہے یہ گیم اب بالکل ختم ہوچکی ہے اور اس گیم کی بربادی میں ضلعی سپورٹس انتظامیہ کا بڑا کردار ہے پہلے یہ گیم سکول سطح سے لے کر کالج سطح تک کھیلی جاتی تھی سکولوں اور کالجوں کے آپس میں والی بال میچز ہوتے تھے اب تو سکولوں کے اساتذہ کو ٹیوشن پڑھانے سے فرصت نہیں ملتی اور ہر اس سکول ٹیچر نے اپنی انکم بڑھانے کیلئے اکیڈمیاں کھول رکھی ہیں ہمارے دور میں PTعبدالخالق‘ عبدالکریم زبردستی ڈنڈے مار کر والی بال کھلواتے تھے اور شاندار مقابلے دیکھنے کو ملتے تھے والی بال ایک ایسی گیم ہے جو اس وقت بھی دنیا کے120 ممالک میں کھیلی جاتی ہے اگر ہم 1968-70 کی دہائی دیکھیں تو پاکستان دنیا میں والی بال35واں نمبر پر موجود تھا اللہ کے کرم سے اب پاکستان دنیا کی بہترین ٹاپ ٹین ٹیموں کی فہرست میں شامل ہے ڈیرہ غازیخان کی ذرخیز مٹی نے اپنے ملک کو بڑے قیمتی ہیروں سے نوازا جس میں نائب صدر والی بال فیڈریشن سردار احمد کیپٹن (ر) حبیب اصغر جو والی بال کے کپتان کے علاوہ کوچ ک بھی رہے ۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لودھراں امیر تیمور بزدار ڈی ایس پی لودھراں شاہ عالم خان گشکوری‘ غلام فرید گشکوری‘ عبدالستار‘ مرحوم انسپکٹرمجاہد حسین عرف خدائی ان کھلاڑیوں کے بغیر پاکستان والی بال کی ٹیم نامکمل ہوتی تھی آج شمیش والی بال کا نام تک نہیں‘ چودھری محمد یعقوب سابق آئی جی پنجاب پولیس چیئرمین پاکستان والی بال ایسوسی ایشن نے سوچا شہداء پولیس کے نام سے سیریز کرائی جائے اس لئے انہوں نے ریجنل پولیس آفیسر ڈاکٹر سہیل حبیب تاجک کو پنجاب والی بال ایسوسی ایشن کا صدر منتخب کرایا ڈیرہ غازیخان میں ملکی سطح کے والی بال مقابلے کرائے ڈیرہ غازیخان کمپنی باغ میں میچز ہوئے میچز کے انعقاد اور نگرانی کیلئے چھ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی اور ڈیرہ غازیخان کے عوام کو معیاری تفریح اور کھیل کے فروغ کیلئے مواقع فراہم کئے۔ اس کے بعد22 فروری کو کھلاڑیوں کیلئے ڈی جی خان آرٹس کونسل اور ریجنل پولیس آفیسر کے اشتراک سے آرٹس کونسل میں گرینڈ میوزیکل نائٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں آر پی او ڈاکٹر سہیل حبیب تاجک ایڈیشنل کمشنر ریذیڈنٹ ڈائریکٹر اظفر ضیا ڈی پی او احمد نواز چیمہ عتیق احمد اسسٹنٹ کمشنر جنرل سیف الرحمن بلوانی رجسٹرار غازی یونیورسٹی شعیب رضا ڈویژنل کوآرڈینیثر ایس ڈبلیو تنزیل الرحمن علوی ڈی ایس پی اظہر گیلانی‘ سول جج مجسٹریٹ درجہ اول فراز ارشد ایم ڈی کیٹل مارکیٹ محمد یونس کھتران لا آفیسر چودھری محمد اکرم حنیف پتافی پروفیسر سجاد حسین ‘مظہر شیرانی محبوب جھنگوی‘ سمیرا بانو غلام مرتضیٰ ارشد علی سمیت ڈویژن بھر کے پولیس افسران اور ان کی فیملیز نے شرکت کی میوزیکل نائٹ میں پرائیڈ آف پرفارمنس ستارہ امتیاز استاد رئیس احمد خان نے وا ئلن پر مشہور گیتوں قوالیوں کی دھنیں پیش کی علاوہ ازیں ریشماں کے بھتیجے آصف علی خان کے علاوہ طارق سیال اور دیگر نے اپنی آواز کا جادو جگایا چولستان کے مٹھو لعل اور کوڑا بھگت نے فن کا مظاہرہ کیا پوسٹ گریجویٹ کالج کے طلبا نے صوفی رقص عمر بلوچ کی قیادت میں قبائلیوں نے تلوار رقص اور طالبات نے شوپیش کئے آخر میں انعامات بھی تقسیم کیے گئے اگر چہ صحافیوں کو ان سرگرمیوں سے دور رکھا گیا جس کی وجہ کچھ بھی ہو انتظامیہ صحافیوں کو خو د سے الگ نہیں رکھ سکتی اس کے باوجود صحافیوں نے کوریج میںکوئی کمی نہیں آنے دی لیکن انتظامیہ کے اس رویہ سے ان کی صحافیوں کے بارے میں’’ نیک نیتی‘‘ کھل کرسامنے آگئی۔