مشرف کی ضمانت ہونے کے بعد بینظیر قتل کیس داخل دفتر کئے جانے کا امکان
مشرف کی ضمانت ہونے کے بعد بینظیر قتل کیس داخل دفتر کئے جانے کا امکان
اسلا م آ با د(آن لائن)سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے کی تفتیش کرنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے )کی ٹیم نے اس مقدمے کے اہم ملزم پرویز مشرف کی ضمانت منظور ہونے کے بعد سے اب تک اس کی تفتیش میں کوئی پیش رفت نہیں کی۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق اس اہم مقدمے کی تفتیشی ٹیم نے مزید شواہد اکٹھے کرنے کے لئے نہ تو کسی سے رابطہ کیا ہے اور نہ ہی کسی کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کیا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس اہم مقدمے کو داخلِ دفتر کردیا گیا ہے کیونکہ تفتیشی ٹیم کے ارکان کا گ±ذشتہ کئی ماہ سے کوئی اجلاس بھی نہیں ہوا۔ موجودہ حکومت نے بھی ابھی تک بےنظیر قتل کے مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم سے پیش رفت سے متعلق کوئی معلومات حاصل کیں اور نہ ہی ا±نھیں کوئی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔سابق وزیر اعظم کے قتل کے مقدمے میں پرویز مشرف سمیت آٹھ ملزمان پر فرد ج±رم عائد کی جا چکی ہے اور اس واقعے کو چھ سال کا عرصہ گزرنے کے بعد ابھی تک اس مقدمے میں صرف نو گواہان کے بیانات قلم بند کئے گئے ہیں۔اس طرح اس اہم مقدمے میں شہادتیں قلم بند ہونے کی رفتار ڈیڑھ افراد فی سال ہے، حالانکہ اس مقدمے میں 129 سرکاری گواہوں کی فہرست انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کی گئی تھی۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ مقدمہ اسی رفتار سے چلتا رہا تو اس کا فیصلہ ہونے میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔
بینظیر کیس/امکان