افتخار چودھری نے انصاف نہیں دیا، خصوصی عدالت سے امید ہے: پرویز مشرف
افتخار چودھری نے انصاف نہیں دیا، خصوصی عدالت سے امید ہے: پرویز مشرف
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہاہے کہ سزا ہوئی تو کیا کرونگا مجھے معلوم نہیں لیکن میں معافی مانگنے کا عادی نہیں ہوں، انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا، مقدمات سے بری ہوا تو ہتک عزت کا دعویٰ نہیں کرونگا۔ افتخار محمد چوہدری نے مجھے عدل اور انصاف نہیں دیا، جو پٹیشنز دائر کی ہیں انہیں سپریم کورٹ تک لے جائینگے، خصوصی عدالت سے امید ہے کہ مجھے انصاف ملے گا، ایک سینئر ترین جج ہونے کی حیثیت سے افتخار محمد چوہدری قانون کے تحت چیف جسٹس بنے، سفارش کسی کی بھی ہو سب سے سینئر جج چیف جسٹس ہونا چاہئے۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویوں میں انہوں نے کہاکہ اصغر خان میرے لئے نیک تمنائیں رکھتے تھے، میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ اصغر خان نے میرے خلاف باتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ لال مسجد واقعہ اور بگٹی کیس اس وقت کی حکومت کے مطابق ہوا۔ حکومت چلانا صدر کی نہیں وزیراعظم کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ جب سپریم کورٹ نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بحال کیا تو میں نے قبول کیا، مجھے عام انتخابات نہ لڑنے دیا گیا اور مجھے نااہل قرار دیا گیا، قومی اسمبلی میں بیٹھے سب صادق اور امین ہیں بس میں ہی نہیں، جنہوں نے میرے ساتھ برا کیا وقت آنے پروہ حکومت کو بھی دھوکہ دےں گے،کوئی مجھے پاکستان نہیں لایا میں خود آیا ہوں، ملک کی خراب صورتحال کو دیکھ کر ملک واپس آیا ہوں، میں کوئی عام آدمی نہیں کہ سوٹ کیس پکڑا اور ملک واپس آگیا، مجھے پوری دنیامیں عزت ملی، مجھے معلوم تھاکہ جب بھی ملک آﺅنگا تو مجھے ان مقدمات کا سامنا توکرنا پڑیگا، لیگل کیسز میں میرے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے، مجھے فخر ہے کہ میں نے اس ملک کی غریب عوام کیلئے بہت کچھ کیا، فوج میں اکثریت میرے ساتھ ہے اور مجھے پسند کرتے ہیں، لوگ رو رہے ہیں اور وہ تبدیلی مانگ رہے ہیں، عوام ایک نیا پاکستان اور نئے حکمران مانگ رہے ہیں، پاکستان مصیبتوں میں میں گھیرا ہواہے اور عوام میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے ثابت کیاکہ عوام تبدیلی مانگ رہے ہیں۔ ملک کو ترقی دینے والوں کو غدار کہا جا رہاہے، لوگ خوامخواہ غداری کی باتیں کرتے ہیں، ضیاءالحق کے زمانے میں معیشت مضبوط ہوئی، میں چیلنج کرتا ہوں کہ میرے دور میں تمام شعبوں میں ترقی ہوئی، کرپٹ لوگوں کو اپنی ذات کی فکر ہے ملک کی نہیں۔ پاکستان کو 1947ءسے ٹھیک سیاسی حکمرانی نہیں ملی۔ کیس میں سزا ہوئی تو کیا کرونگا معلوم نہیں لیکن معافی مانگنے کا عادی نہیں، یقین نہیں رکھتا مقدمات سے بری ہوا تو ہتک عزت کا دعویٰ نہیںکرونگا۔ خصوصی عدالت سے امید ہے کہ مجھے انصاف ملے گا، انہوں نے کہا سازش کے تحت ملک کے حالات خراب کئے جارہے ہیں۔ بلوچستان میں بھی ایسے عناصر ہیں جن کا تعلق بیرون ملک سے ہے، پاک فوج دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کیخلاف لڑ رہی ہے۔ ہمیں دہشت گردوں کیخلاف مذاکرات کیلئے بھیک نہیں مانگی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں کہ حکومت کہتی ہے کہ ہم مذاکرات کرنا چاہتے ہیں مگر طالبان کہتے ہیں کہ ہم مذاکرات نہیں کرنا چاہتے، حکومت کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔
پرویز مشرف