پاکستان سری لنکا کے خلاف ”سیریز جیتنے میں کامیاب“
چودھری محمد اشرف
پاکستان کرکٹ ٹیم ان دنوں امارات میں سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز کھیلنے میں مصروف ہے۔ دو ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے بعد پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں قومی ٹیم نے مہمان ٹیم کو ناکوں چنے چبوا کر ٹیسٹ سیریز کیلئے قوم کی توقعات بڑھادیں ہیں۔ تادم تحریر پانچ ایک روزہ انٹرنیشنل میچوںکی سیریز کے چار میچ کھیلے گئے تھے جن میں سے 3 میچوں میں پاکستان نے کامیابی حاصل کرکے سیریز اپنے نام کرلی تھی جبکہ سیریزکا آخری پانچواں ون ڈے کھیلا جانا تھا جس کا جو بھی رزلٹ آئے گا وہ نیوز صفحات پر دیکھاجاسکتا ہے۔ایک لمبے عرصے سے پاکستان ٹیم کا بیٹنگ کا شعبہ درد سر بنا ہوا تھا۔ہر کوئی جو بہت کم ہی ٹیسٹ میچز کھیلا ہو۔ میڈیا کے ذریعے سستی شہرت حاصل کرنے کی کوششو ں میں لگے دکھائی دیا ہے۔ بعض اوقات تو حیرانی ہوئی تھی کہ اخر اتنی زیادہ تنقید کرنے کا ان کا کیا مقصد ہے۔اس تمام عرصہ میں پاکستان ٹیم کے کپتان مصباح الحق اکیلے ہی بیٹنگ کا بوجھ اپنے کندھوں پر برداشت کرتے رہے۔کپتان مصباح الحق خود بھی پریشان تھے کہ آخر پاکستان کی بیٹنگ لائن کی ” مال گاڑی“ کب حرکت میں آئے گی اور ان کا بوجھ بھی کم ہوگا سری لنکا کے خلاف امارات میں جاری سیریز میں پاکستان کی مال گاڑی جس کے خالی ڈبے تیزی سے حرکت کرتے دکھائی دیئے شاید اب انہوں نے اپنا بوجھ اٹھانا شروع کردیا ہے۔ دُعا ہے کہ اب یہ مال گاڑی چلتی رہے۔ پاکستانی کرکٹ شائقین قومی ٹیم کی کارکردگی کو دیکھ کر کافی مطمئن اور دعاگو ہیں کہ اچھی کارکردگی کا یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے اور سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز اپنے نام کرے۔ امارات میں جاری پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان ٹیم نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد 11رنز سے کامیابی حاصل کی تو دوسرے ایک روزہ میچ میں مہمان ٹیم نے کم بیک کرتے ہوئے کامیابی اپنے نام کرکے مقابلہ ایک ایک سے برابر کردیا۔ تیسرے میچ کیلئے دونوں ٹیمیں مدمقابل ہوئیں تو ایک مرتبہ پھر پاکستان ٹیم نے محمد حفیظ کی شاندار سنچری کی بدولت حریف ٹیم کو شکست دیکر ایک مرتبہ پھر سیریز میں برتری حاصل کرلی۔ چوتھے میچ کیلئے دونوں ٹیموں کا آمنا سامنا ابو ظہبی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں ہوا پاکستان ٹیم یہ میچ جیت کر سیریز اپنے نام کرسکتی تھی جبکہ سری لنکا سیریز میں کم بیک کرنے کیلئے یہ میچ جیتنا ضروری تھا۔ اس معرکے میں ایک مرتبہ پھر پاکستان کی بیٹنگ لائن اپ نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے 326 رنز کا مجموعہ حاصل کیا جس میں محمد حفیظ کی شاندار سنچری شامل تھی۔ چار میچوں میں محمد حفیظ کی یہ تیسری سنچری تھی اور وہ سابق کپتان ظہیر عباس کے بعد ایک سیریز میں تین سنچریاں سکور کرنے والے پاکستان کے دوسرے کھلاڑی بن گئے ہیں۔ ماضی میں قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق کو سکور کرنے کے باوجود جبکہ محمد حفیظ کو آﺅٹ آف فارم ہونے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایاجارہا تھا۔محمد حفیظ نے سکور کرنا شروع کیے تو سب ہی چپ ہوگئے ہیں۔ محمد حفیظ کی کارکردگی قابل ستائش رہی ہے۔ چار میچوں میں محمد حفیظ نے 3 سنچریوں کی بدولت 407 رنز سکور کیے جبکہ 5واں میچ ابھی باقی تھا اُمید ہے کہ محمد حفیظ کا بلا اس میچ میں بھی اچھے رنز سکور کرکے ٹیم کی جیت میں اہم کردارادا کرے گا۔محمد حفیظ کی چار میچوں میں بیٹنگ کاانداز انتہائی جارحانہ رہا ہے انہوں نے اپنی چاروں اننگز میں 33 مرتبہ چوکوں کے ذریعے بال کو باﺅنڈری کے پار جبکہ 9چھکوں کی مدد سے بال کو باﺅنڈری کے باہر پہنچایا ۔احمد شہزاد جنہیں سری لنکن کھلاڑی کے ساتھ الجھنے پر میچ فیس کا 50 فیصد جرمانہ بھی ہوا ہے۔بیٹنگ میں 260 رنز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ احمد شہزاد نے ایک میچ میں سنچری اور ایک میچ میں نصف سنچری سکور اپنے ریکارڈ میں شامل کی۔ نوجوان کھلاڑی تھوڑے جذباتی ہیں اگر وہ اپنے غصہ اور غیر سنجیدہ حرکتوں سے باز آجائیں تو شاید ان کی جگہ کسی دوسرے کھلاڑی کی ٹیم میں برسوں تک جگہ ہی نہ بن سکے۔ ناصر جمشید کی ناقص کارکردگی کی بنا پر ٹیم میں جگہ بنانے والے شرجیل خان نے اپنے انتخاب کو درست ثابت کیا ہے۔ شرجیل خان اگر چاہتے ہیں کہ وہ مستقل بنیادوں پر ٹیم کا حصہ رہیں تو انہیں لمبی اننگز کھیلنا ہونگی۔یہ اسی وقت ممکن ہے جب وہ حریف ٹیموں کے خلاف جارحانہ کھیل کے ساتھ ساتھ وکٹ پر زیادہ سے زیادہ تک ٹھہرنے کا گُر سیکھ جائیں گے۔دوسری جانب صہیب مقصود جنہیں انضمام الحق کا نعم البدل قرار دیاجارہا ہے۔ابھی تک جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے خلاف ایک روزہ میچوں میں کامیاب رہے لیکن سلیکشن کمیٹی نے انہیں سری لنکا کے خلاف 3ٹیسٹ میچوں کی سیریز کیلئے اعلان کردہ 15رکنی ٹیم میں جگہ نہیں دی جس کی شاید ایک وجہ روٹیشن پالیسی کے تحت کھلاڑیوں کے پول کو زیادہ سے زیادہ بڑھانا ہے۔صہیب مقصود نے چار میچوں میں ایک نصف سنچری کے ساتھ 158 رنز بنائے جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ نوجوان کھلاڑی کی اگر حوصلہ افزائی کی جائے تو مستقبل میں قومی ٹیم کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت اختیار کرسکتے ہیں۔ ضروری ہے صہیب مقصود محنت جاری رکھیں۔ مصباح الحق کی صرف دو ایک روزہ میچوں میں باری آئی جس میں ایک نصف سنچری کی مدد سے انہوں نے 99رنز بنائے۔ باﺅلنگ کے شعبہ پر نظر ڈالی جائے تو جنید خان سب سے زیادہ کامیاب رہے ہیں تاہم یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ پاکستان ٹیم کی سیریز میں جیت میں اہم کردار عمر گل کا بھی ہے جنہیں انجری مسائل سے نجات کے بعد سری لنکا کے خلاف تیسرے اور چوتھے ایک روزہ میچ میں شامل کیا گیا انہوں نے قومی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ سعید اجمل 8 وکٹوں کے ساتھ دوسرے جبکہ عمر گل 6وکٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔ سری لنکا کے خلاف پانچویں ایک روزہ انٹرنیشنل میچ میں پاکستان ٹیم کو آل راﺅنڈر شاہد خان آفریدی کی خدمات حاصل نہیں ہونگی جو اپنی بیٹی کی ناساز طبیعت کے باعث آخری میچ چھوڑ کر واپس وطن پہنچ گئے ہیں نے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میچوں میں ذمہ دارانہ کھیل پیش کیا جو قابل تعریف بھی ہے۔پہلی بار دیکھنے میں آیا کہ شاہد آفریدی ٹیم کی ضرورت کے مطابق کھیل رہے تھے۔اللہ تعالیٰ ان کی بیٹی کو صحت عطا فرمائے۔ سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے پر قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق سمیت تمام کھلاڑی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ قومی ٹیم کے سفارشی منیجر معین خان کو چاہئے کہ وہ میرٹ پر فیصلے کریں اور ٹیم کو ایک وننگ کمبی نیشن میں ڈھلنے کا موقع دیں۔ پاکستان اور سری لنکا کی ٹیموں کے درمیان تین ٹیسٹ میچوںکی سریز کا پہلا ٹیسٹ 31دسمبر سے شروع ہونے جارہا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیسٹ میچوں کیلئے 15رکنی سکواڈ کا اعلان پہلے سے کر رکھا ہے جس میں 9کھلاڑی آج امارات میں ٹیم کو جوائن کریں گے جن میں سابق کپتان یونس خان،اسد شفیق، اظہر علی، عدنان اکمل، محمد طلحہ، شان مسعود، خرم منظور، راحت علی اور عبدالرحمان شامل ہیں۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ صہیب مقصود کو سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلنے کا موقع بھی دے دیاجاتا بہر کیف سلیکشن کمیٹی اور پی سی بی مینجمنٹ کا فیصلہ ہے وہ بہتر جانتے ہونگے۔
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان اب تک 43 ٹیسٹ میچ کھیلے جاچکے ہیں جن میں سے 16 میں پاکستان جبکہ 10 میچوں میں سری لنکا نے کامیابی حاصل کر رکھی ہے۔دونوں ٹیموں کے درمیان 17ٹیسٹ میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے سری لنکا کے سنگا کارا کو سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہے انہوں نے 16ٹیسٹ میچوں میں 9سنچریوں اور8نصف سنچریوںکی مدد سے 2320 رنز بنا رکھے ہیں۔پاکستان کے انضمام الحق 5سنچریوں اور 7نصف سنچریوں کے ساتھ 1559 رنز پر دوسرے نمبر پر ہیں۔ یونس خان سری لنکا کے خلاف سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن سکتے ہیں۔ اس وقت ان کے رنز کی تعداد1523 ہے۔ اظہر علی کا سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ کا ریکارڈ اچھا ہے جس کی بنا پر انہیں سکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔اظہر علی نے 6میچوں میں 3 سنچریوں اور 2 نصف سنچریوں کی مدد سے 563 رنز سکور کر رکھے ہیں ۔ باﺅلنگ میں سعید اجمل 47 عمر گل موجودہ سکواڈ کے کھلاڑیوں میں سرفہرست ہیں۔
٭....٭....٭....٭