اپوزیشن چھائی رہی، شبلی فراز قائد ایوان، ظفر الحق قائد حزب اختلاف بن گئے
وزیر اعظم عمران خان کی حکومت قائم ہونے کے بعد پیر کو سینیٹ کا 281 واں سیشن شروع ہو گیا ہے سینیٹ کے اجلاس کی ہیت ترکیبی یکسر تبدیل ہو گئی ہے کل کی حکومت آج کی اپوزیشن بن گئی ہے حکومت نے
شبلی فراز کو قائد ایوان بنا دیا ہے جبکہ راجہ محمد ظفر الحق قائد حزب اختلاف کی نشست پر بیٹھ گئے ہیں یہ بات قابل ذکر ہے راجہ محمد ظفر الحق کا شمار ملک کے سینئر ترین پارلیمنٹیرین میں ہوتا ہے غالباً وہ پاکستان کے واحد
پارلیمنٹرین جو ماضی میں دو دو بار قائد ایوان اور حزب اختلاف رہے ہیں ان کے پارلیمانی تجربہ کی بنیاد ہی انہیں ایک بار پھر قائد حزب اختلاف کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے قبل ازیں اس عہدہ پر شیریں رحمنٰ فائز تھیں لیکن جوں ہی نئی حکومت برسر اقتدار آئی اپوزیشن جماعتوں کے41ارکان نے راجہ محمد ظفر الحق کو قائد حزب اختلاف بنانے کی ریکویذیشن جمع کرائی تو چیئرمین سینیٹ انہیں قائد حزب اختلاف بنانے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا سینیٹ میں اپوزیشن نے پہلے ہی اجلاس میں حکومت کو کو بور کرادیا ہے کہ اگر اپوزیشن کو بات کرنے کا موقع نہیں دیا جائے تو سینیٹ کی کارروائی نہیں چلنے دی جائے گی ایوان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو اپنی تقریر ادھوری چھوڑنا پڑی کورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے اجلاس (آج)منگل کو11 بجے تک ملتوی کر دیا۔اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم عمران خان کی سینیٹ میں تقریر پر اپوزیشن ارکان کی جوابی تقاریر سنے بغیر ایوان سے چلے جانے پر احتجاجاً واک آئوٹ کیا۔پیر کو سینیٹ اجلاس ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہو حکومت سازی کا عمل مکمل ہونے کے بعد پہلے سینیٹ اجلاس میں وزیر اعظم نے شرکت کی ۔ یہ بات قابل ذکر ہے سینیٹ میں بھاری بھرکم اپوزیشن نے وزیر اعظم کی تقریر برداشت کی اور کوئی شور شرابہ نہیں کیا ۔بعد ازاں سینیٹر میاں رضا ربانی نے ایوان میں وزیراعظم کے بیان پر بات کرنا چاہی توڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے انہیں ایجنڈا مکمل ہونے کے بعد بات کرنے کا کہا مگر اس دوران وزیر اعظم عمران خان ایوان سے اٹھ کر چلے گئے جس پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ وزیراعظم کو ایوان میں ہونا چاہیے جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے اعظم خان سواتی کو کہا کہ ’’کیا آپ وزیراعظم کو کہہ سکتے ہیں کہ وہ ایوان میں آئیں کچھ ارکان بات کرنا چاہتے ہیں‘‘ جس پر اعظم خان سواتی ایوان سے باہر چلے گئے تاہم اس دوران اپوزیشن ارکان مسلسل احتجاج کرتے رہے ۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ وزیراطلاعات نے وزیراعظم سے سرگوشی کی ہے جس کے بعد وہ اٹھ کر چلے گئے وزیراعظم کو یہاں ہونا چاہیے ۔ اس موقع پروزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بات کرنی چاہی تاہم اپوزیشن ارکان نے شاہ محمود قریشی کی بات سننے سے انکار کردیا ۔ بعد ازاں وزیراعظم کے ایوان میں نہ آنے پر اپوزیشن ارکان نے احتجاجاً واک آئوٹ کر دیا ۔اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے اپنی گفتگو جاری رکھی جس پر سینیٹر چوہدری تنویر اور سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کورم کی نشاندہی کردی پر قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے 5منٹ کیلئے گھنٹیاں بجائیں جس کے بعد ارکان کی گنتی کی گئی لیکن کورم پورا نہ ہوا جس پر قائم مقام چیئرمین نے اجلاس منگل کی صبح تک ملتوی کردیا۔قبل ازیں حکومتی سینیٹر اعظم سواتی کواپوزیشن کی مخالفت پر اپنا بل واپس لینا پڑاسینیٹ میں عام انتخابات 2018 کی نگرانی سے متعلق مجلس قائمہ برائے داخلہ کی ابتدائی رپورٹ پیش کر دی گئی۔اپوزیشن جماعتوں نے ایک بار پھر انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے الیکشن میں مبینہ دھاندلی کیخلاف علامتی واک آئوٹ کیا جبکہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینٹرز عثمان خان کاکڑاوراعظم خان موسیٰ خیل نے شدید نعرے بازی کی اور انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا۔سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے عام انتخابات 2018 کی نگرانی سے متعلق کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آر ٹی ایس خراب نہیں ہوا بلکہ اسے بند کیا گیا،الیکشن میں امیدواروں کو فارم45 نہیں دیا گیا جبکہ بیلٹ پیپرز جن سے ہم حکمران منتخب کرتے ہیںکچرے سے برآمد ہوئے،۔ اس معاملے پر صرف بحث کروانے کا کوئی فائدہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے پر ایوان سے احتجاجاً واک آئوٹ کرتے ہیں ۔ اس موقع پر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹرز عثمان کاکڑ اور اعظم خان موسیٰ خیل نے شدید نعرے بازی کیوزیراعظم عمران خان نے ایوان بالا میں مختصر خطاب کیا انہوں نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کا معاملہ اقوام متحدہ اور او آئی سی میں اٹھایا جائے گا گستاخانہ خاکوں کے مقابلے مسلمانوں کی اجتماعی ناکامی ہیں، مغربی معاشرے میں آزادی اظہار کے نام پر فتنہ اور جذبات بھڑکانا بہت آسان ہے، انہوں نے کہا کہ وہ قومی اسمبلی کی ساتھ ساتھ سینیٹ میں بھی ارکان کے سوالات کے جواب دیا کرئوں گا، ۔وزیراعظم نے کہا کہ مغربی معاشرے میں فتنہ اور جذبات بھڑکانا بہت آسان ہے، مغرب میں وہ لوگ جو مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں ان کے لیے یہ بہت آسان ہوتا ہے۔ ہم اپنی حکومت میں کوشش کریں گے وزیراعظم نے کہا کہ میں اج سینیٹ میں اس لئے آیا کہ بتا سکوں کہ ہماری حکومت پارلیمنٹ اور سینیٹ کا وقار بڑھائے گی، آج ہم پر 28 ہزار ارب قرضہ چڑھ چکا ہے، قرضوں پر سود واپس دینے کے لیے قرضے لے رہے ہیںسینیٹ میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ترمیمی بل 2017متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا،بل کے تحت وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا اجلاس سال میں کم از کم ایک مرتبہ بلانا لازمی ہو گا۔ سینیٹ نے معذور افراد کے لئے ملازمتوں میں مختص کوٹہ پر ان کی تعیناتی یقینی بنانے سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی، جبکہ وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا ہے کہ معذور افراد کیلئے نوکریوں کے کوٹے کو 2سے بڑھا کر 4فیصد تک بڑھانے کی تجویز تیار کی ہے ، معذور افراد کیلئے نوکری کی عمر میں دس سال کی رعایت دی جائے گی سینیٹ نے تمام وزارتوں میں ٹیکنیکل ڈیٹا بیس ونگ قائم کرنے سے متعلق قرار داد کثرت رائے سے منظور کر لی ،قرار داد پر بحث کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ افسران کے ٹرانسفر کم کئے جائیں ، لوگ فائلیں لے کر بھاگ جاتے ہیں ، ملک میں بیوروکریسی چھائی ہوئی ہے ، بیوروکریسی عقل کل بن چکی ہے ،میں بڑی مشکل سے گزرا ہوں ، میں سب کو بریف کرتا تھا پھرنیا افسر آجاتا تھا ، ہمیں ہر وقت تو چیزیں یاد نہیں رہتیں۔