دھرنوں کے سیاسی اثرات
سلیم پروانہ
اسلام آباد میں آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کے دھرنوں کے سیاسی اثرات پر جہاں آزاد کشمیر کے سیاسی حلقوں میں بحث جاری ہے وہاں دھرنوں کی وجہ سے ٹریفک کا نظام مفلوج ہونے سے آزاد کشمیر کے عوام خطہ میں محسور ہو کر رہ گئے تھے ادویات، سبزی اور اشیاء خورد و نوش کی قلت اور مہنگائی کے جن کا شکارر ہے کیا ہی اچھا ہوتا کہ روٹی والی ٹرانسپورٹ کے لئے کوئی فارمولہ مرتب کیا جاتا اس سے کاروبار زندگی بحال رہتا اور مریض بھی امید کا چراغ روشن رکھے اور کئی مریض ایڑیاں رگڑ کر زندگی کی بازی ہار جاتے؟ ایسے چند متاثرہ خاندان کسی چوک میں کس کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لئے دھرنا دیں۔ سکیورٹی، اجتماعات کی حفاظت کے نام پر اقدامات اٹھاتے دوسروں کے حقوق اور شہری آزادی اور انسان کے بنیادی حقوق کا تحفظ کون کرے گا؟ آزاد کشمیر میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر راجہ فاروق حیدر خان کی ہدایت پر وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ریلیوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے مقررین نے دھرنوں کو بیوقت کی راگنی اور جمہوریت کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت کے موقف کی تائید کی ہے ادھر رادھا کوٹ میں جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام جمہوریت بچائو ریلی کا انعقاد کر کے نواز شریف کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔ دارلحکومت مظفر آباد میں وحدت المسلمین کے زیر اہتمام روزانہ کی بنیاد پر انقلاب مارچ اور ان کے موقف کی حمایت میں دھرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال میں پیپلز پارٹی کی قیادت نے آزاد کشمیر سے اپنی پارلیمانی پارٹی کے کئی ارکان کو کراچی میں مدعو کیا ہے بعض سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کی حکمران جماعت کے جماعتی اور حکومتی عہدے الگ کرنے کی تجویز پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔ اور مستقبل کے سیاسی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے حکمت عملی بھی مرتب کی جائے گی۔ وزیر اعظم چودھری عبدالمجید نے دورہ برطانیہ کے موقع پر مختلف شخصیات سے ملاقات میں جہاں مسئلہ کشمیر کے حل میں تعاون کی اپیل کی ہے۔ وہاں بیرونی سرمایہ کاروں کو آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے۔ آزاد کشمیر میں بیرونی سرمایہ داروں کو راغب کرنے انہیں جائز مقام دینے کے ساتھ جس قدر سہولیات دینی ہیں اس کی واضح پالیسی ہونی چاہئیے سرے دست رائج پسپائی اور رویے سے بیرونی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کی اپنی مثال آپ ہیں فوری اصلاح احوال کے ساتھ سرمایہ کاری کی دعوت حکومت کو کامیابی کے زینہ تک لے جا سکتی ہے سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمد چودھری اقتدار کے منصب پر فائز ہونے کے لئے سرخ و بند بتی جلانے کی سیاست کے بعد نئے انداز سے پرواز کر رہے ہیں وہاں بیرونی ممالک میں مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کے ان کے فعال کردار کو سراہا جاتا ہے جمہوریت بچائو ریلیوں کے انعقاد کے حوالہ سے حکمران جماعت کو توقع ہے کہ آئندہ چند روز میں کوئی فیصلہ کرے گی سرے دست حکومت آزاد کشمیر کے حکمت عملی سے نہ کوئی زیادہ خوش ہیں اور نہ ناراض ہیں 23 اگست کو آزاد کشمیر میں یوم نیلہ بڑے جوش و جذبہ سے اور اسی عہد کی تجدید کے ساتھ منایا گیا کہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور ساری ریاست جموں و کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق تک کشمیریوں کی جدوجہد آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس کے پلیٹ فارم سے جاری رہے گی مسلم کانفرنس نے بڑی تشہیری مہم کے بغیر نیلہ بٹ جہاں سے مجاہد برادر محمد عبدالقیوم خان (سابق صدر، وزیر اعظم) نے جہاد کشمیر کا آغاز کیا تھا بڑے سیاسی اجتماع کا انعقاد کیا ہے تقریب سے آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت نے خطاب کیا مسلم کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان نے جہاں نیلہ بٹ سے شروع کئے گئے جہاد اور اس کے اثرات پر روشنی ڈالی وہاں کہا کہ حکومت پاکستان فیصلہ کرے کہ 6 لاکھ شہریوں کا قاتل ملک بھارت ان کا پسندیدہ ہے یا شہدائے جموں و کشمیر؟ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے قائد اعظم کی کشمیر پالیسی کی تجدید کر دی ہے پاکستان کی کوئی حکومت کشمیر کو نظر انداز کر کے زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتی ہے۔ سردار عتیق احمد خان نے اپنے ملٹری ڈیمو کریسی کے حوالہ سے موقف کی بھی وضاحت کی ہے۔ ممتاز دانشور و جموں و کشمیرلبریشن لیگ کے مرکزی صدر جسٹس (ر) عبدالمجید ملک نے حکومت پاکستان کو تجویز دی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں اٹھائے، جبکہ جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر و کنوینئر کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل عبدالرشید ترابی، جے کے پی پی کے سابق صدر سردار خالد ایم ایم خان، حریت کانفرنس کے سید یوسف نسیم، غلام محمد مفتی، محسود مانم، الطاف دانی، رفیق ڈار اور دیگر کشمیری قائدین نے قرار دیا ہے کہ بھارت کے منفی اقدامات حق خودارادیت سے توجہ ہٹانے کا سبب بن سکتے ہیں پاکستان ہائی کمشنر کی نئی دہلی میں حریت قائدین سے ملاقات خوش آئند ہیں۔ کشمیری اپنے مسئلہ سے دستبردار نہیں ہوں گے قائد حزب اختلاف راجہ فاروق حیدر خان نے چیئرمین و ممبران پبلک سروس کمیشن کی تقرریوں کو سیاسی اور غیر قانونی قرار دیکر اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج کیا تھا اعلیٰ عدلیہ نے دو طرفہ موقف سننے کے بعد تقرریاں کالعدم قرار دے کر پبلک سروس کمیشن کی تشکیل نو کے لئے حکم دیا تھا کئی ماہ بعد حکومت نے پبلک سروس کمیشن کی تشکیل کر دی ہے۔ سابق چیف جسٹس آزاد جموں کشمیر سپریم کورٹ کو پبلک سروس کمیشن کا چیئرمین مقرر کرنے کے ساتھ 8 ممبران کی بھی تقرری کر دی ہے مسلم لیگ نواز کی طرف سے پبلک سروس کمیشن کی تشکیل پر اعتراض اٹھایا گیا ہے تاہم چیئرمین و ممبران نے حلف اٹھا کر کام شروع کر دیا ہے سینکڑوں تقرریوں کے لئے امتحان و سفارشات کا عمل رکا ہوا تھا خواجہ شہاد احمد اچھی ساکھ والی شخصیت ہیں ۔ پبلک سروس کمیشن کے تحت زیادہ سے زیادہ اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے جس کے اچھے اثرات ضرور مرتب ہوں گے پاکستان پیپلز پارٹی کے میڈیا ایڈوائزر شوکت جاوید نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے دھرنے مسئلہ کشمیر کو فلیش پوائنٹ سے پس پشت ڈالنے کی سازش ہے آپریشن ضرب عضب کی قربانیوں کو پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے متاثر کرنے کی قوم کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی ہمارے نزدیک ملک و ملت کے لئے افواج پاکستان کی خدمات کو عوام فراموش نہیں کر سکتی ہے مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے کشمیریوں کے درد کو محسوس کیا جانا چاہئیے۔