شام : نئی حکومت نے کردوں کا عدم مرکزیت کا مطالبہ مسترد کر دیا

Apr 28, 2025 | 12:35

شام کی نئی حکومت نے کردوں کا خود مختاری دینے اور عدم مرکزیت پر مبنی نظام لانے کا مطالبہ ایک بار پھر مسترد کر دیا ہے۔ کرد جنگجوؤں کو امریکی پینٹاگون کی بھی حمایت حاصل ہے، جس کا تازہ عملی اظہار محض چند ماہ پہلے بھی ہوا تھا۔علاوہ ازیں شام کے زیر زمین تیل اور گیس کے وسیع ذخائر بھی کردوں کے زیراثر علاقوں میں بتائے جاتے ہیں۔ شامی کرد اپنے ملک کی مرکزیت کے خلاف اپنی خود مختاری کے حامی ہونے کے ساتھ ہی ساتھ ترکیہ میں بھی اپنی جنگی طاقت کا اظہار کرتے رہے ہیں۔اتوار کے روز شام کے ایوان صدر نے کردوں کے اس خود مختاری کے مطالبے کو مسترد کیا ہے۔ نیز خبر دار کیا ہے کہ کسی اقلیتی گروپ کی جانب سے علیحدگی کی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی۔شامی صدارتی دفتر کی طرف سے کہا گیا' ہم واضح طور پر علیحدگی مسلط کرنے کی ہر کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔ قومی اتفاق رائے کے بغیر مرکز کے کور میں علیحدگی کی شناخت بنانا قبول نہیں۔جاری کیے گئے بیان میں مزید کہا گیا ہے ' حالیہ دنوں اس نوعیت کی سرگرمیاں کرنا اور اعلامیے جاری کرنا قابل مذمت ہے۔ ایسی کوششیں جو کردوں کے زیر قیادت سیریئن ڈیمو کریٹک فورسز ( ایس ڈی ایف )کی طرف سے کی گئی ہیں۔ شام کا اتحاد، اس کے تمام علاقے اور عوام ہمارے لیے ' ریڈ لائن ' ہیں ۔'یاد رہے کردوں کی طرف سے یہ اعلامیہ کردوں کی مختلف جماعتوں کی ایک کانفرنس کے اختتام پر سامنے آیا ہے۔ تمام کرد جماعتوں نے اس کانفرنس کے ذریعے اور شامی مرکزیت سے ہٹ کر ایک جمہوری کرد ریاست بنانے کا مشترکہ ویژن پیش کیا ہے۔واضح رہے کردوں کے زیر اثر علاقے شام کے شمال مشرق میں واقع ہیں۔ انہی علاقوں میں امریکی فوج نے داعش کا خاتمہ کیا ہے۔ داعش کے خلاف کرد امریکی فوج کے اتحادی رہے ہیں۔ایک ماہ قبل شامی رہنما احمد الشرع اور ایس ڈی ایف کے سربراہ مظلوم عابدی نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کا مقصد کرد اداروں کو باہم مربوط کرنا اور شامی ریاست سے جوڑے رکھنا تھا۔ہفتے کے روز مظلوم عابدی نے کانفرنس میں کہا 'دمشق حکومت کے لوگ جو خیال کر رہے ہیں یہ کانفرنس ایسا شام کو تقسیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ہے۔

مزیدخبریں