شرپشندیہودیوں کی قبلہ اول میں گھس کر بے حرمتی
مقبوضہ بیت المقدس (سی پی پی) فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصی میں یہودی آباد کاروں کے دھاوے اور مقدس مقام کی مجرمانہ بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ روز 100 یہودی آباد کار اور اسرائیلی فوجی پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصی میں داخل ہوئے اور قبلہ اول میں گھس کرنام نہاد مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج نے مسجد الاقصی میں سیکڑوں یہودی آبادکاروں نے دن کے پہلے حصے میں دسیوں یہودیوں نے اسرائیلی پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں نے قبلہ اول کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔ قبلہ اول پر دھاوا بولنے والوں میں اسرائیلی پولیس اہلکار اور انٹیلی جنس اداروں کے سول کپڑوں میں ملبوس عہدیدار بھی شامل تھے۔ ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں گذشتہ ہفتے کی صبح نامعلو موٹرسائیکل سواروں کے حملے میں شہید ہونے والے فلسطینی سائنس دان ڈاکٹر فادی البطش کا جسد خاکی ان کے آبائی علاقے غزہ پٹی میں پہنچا دیا گیا ۔پروفیسر فادی البطش کوالالمپور میں ایک جامعہ میں پڑھاتے تھے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹر فادی البطش کا جسد خاکی ملائیشیا سے مصر کے راستے غزہ پہنچایا گیا جہاں ان کے دیدار کے لیے ہزراوں شہریوں ان کے گھر پر جمع ہوگئے۔ان کی میت مصر سے سرحدی گذرگاہ رفح کے ذریعے غزہ کی پٹی میں ان کے آبائی قصبے جبالیہ میں تدفین کے لیے لے جائی گئی ہے۔ اس موقع پر شہید کے جسد خاکی کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔ اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے 20 سالہ فلسطینی نوجوان مہند راید المحتسب کو بارہ سال پانچ ماہ قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مہند المحتسب کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے ہے۔خیال رہے کہ المحتسب کو اسرائیلی فوج نے 2 مئی 2016 کو حراست میں لیا تھا۔ اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل ایک فلسطینی شہری نے صہیونی انتظامیہ کے ساتھ طے پائے معاہدے کے بعد کئی روز سے جاری بھوک ہڑتال معطل کردی ہے۔ قابض اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں دو فلسطینی نوجوانوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد حراست میں لے لیا۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پرانے بیت المقدس میں اسرائیلی فوجیوں نے دو فلسطینی شہریوں حمزہ قطینہ اور احمد الباسطی کو شارہ الواد سے حراست میں لیا۔ انہیں وہیں پر پہلے بری طرح مارا پیٹا اس کے بعد انہیں گاڑیوں میں ڈال کر نامعلوم مقام پر لے گئے۔فلسطین کے سرکاری محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2015 کے بعد سے اب تک اسرائیلی فوج نے 300 فلسطینی بچوں کو غیرقانونی طورپر گھروں میں جبرا نظر بند کیا اور انہیں نفسیاتی طورپر ہراساں کیا گیا۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کے چیئرمین عیسی قراقع نے رپورٹ کی تفصیلات میڈیا کو بتایا اور کہا کہ صہیونی ریاست کے نام نہاد سیکیورٹی ادارے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینی بچوں اور خواتین کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔