بجٹ کا حجم رواں مالی سال کے بجٹ سے 16.2 فیصد زا ئد
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئندہ مالی سال 2018-19 کے بجٹ کا حجم رواں مالی سال کے مقابلے میں 16.2 فیصد زائد ہے۔ نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 171.8 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس میں سے بارہ ارب 78 کروڑ روپے پی ٹی اے کی طرف سے آئیں گے۔ چھ ارب 85 کروڑ روپے پی ٹی اے سے تھری جی لائسنسوں کی نیلامی سے حاصل ہوں گے۔ بجٹ میں بیرونی ذرائع سے 1118 ارب روپے حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں سے 290 ارب روپے بیرونی ذرائع سے حاصل ہوں گے۔ جو موجودہ سال کے مقابلہ میں 33.4 فیصد زیادہ ہیں۔ اسلامی ڈویلپمنٹ بنک سے 117 ارب روپیسے، سکوک بانڈ جاری کر کے 234 ارب روپے اور کمرشل بنکوں سے 357 ارب روپے لئے جائیں گے۔ حکومت آئندہ مالی سال میں 1620 ارب روپے سے زائد سود کی ادائیگی پر خرچ کرے گی۔ اس میں سے 1391 ارب روپے ڈومیسٹیک ڈیٹ اور 229 ارب روپے غیر ملکی قرضوں کے سود کی مد میں ادا ہوں گے۔ ملٹری پنشن پر 259.7 ارب روپے خرچ ہوں گے اور سول پنشن پر 82.2 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ صوبوں کو گرانٹس کی مد میں 28 ارب روپے دیئے جائیں گے۔ غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی پر 601 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ واپڈا اور پیپکو کو سپسڈی دینے کے 134 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس میں سے انٹر ڈسکو ٹیرف کے فرق کے لئے 105 ارب روپے، بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کی بجلی کے لئے 5 ارب روپے اور فاٹا میں واپڈا اور پپکو کے واجبات کی ادائیگی کے لئے 12 ارب روپے اور بارہ ارب روپے واپڈا کو براہ راست سبسڈی دی جائے گی۔ صوبوں کو گرانٹ دینے کے لئے 28 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس میں سے پنجاب کو کوئی رقم نہیں ملے گی۔ 14 ارب روپے صوبہ سندھ اور 10 ارب روپے بلوچستان کو دیئے جائیں گے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے 124 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔فصلوں کی انشورنس کے لئے 1 ارب روپیہ اور یوریا کھاد کی درآمد پر ٹی سی پی کو سبسڈی دینے کے لئے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ تجارتی پارلیسی کی لاگت کے لئے چار ارب روپے ، ٹیکسٹائل پیکج کے لئے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ سگنل پر ڈیوٹی کے ردو بدل سے 107 ارب روپے ریونیو کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ فردر ٹیکس کی مد میں ریونیو کا تخمینہ بارہ ارب روپے ہے۔ ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ کارڈ کے ذریعے بیرون ملک آن لائن خریداری سے ملنے والے ٹیکس کا تخمینہ ایک ارب روپے ہے۔