بجٹ کا بینہ کا فیصلہ ملک کا نظام چلانے کیلئے آئینی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں : وزیراعظم
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ بجٹ پیش کریں تا کہ حکومت اور ملک کا نظام چلتا رہے، انشاءاللہ 4مہینے کے بعد بھی پارلیمنٹ میں ہم ہی ہوں گے، نئی جو بھی حکومت آئے اس کے پاس مکمل اختیار ہو گا کہ ہم جو بجٹ دے رہے ہیں اس کو تبدیل کرلیں، اس میں کوئی دورائے نہیں ہیں،وہ جمعہ کو قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے تحریک انصاف کے ممبران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا کہ آپ کی حکومت اگر بدقسمتی سے آ گئی تو یہ آپ کا حق ہے کہ بجٹ کو تبدیل کر لیں میں اس وقت دیکھوں گا کہ آپ کیا تبدیلیاں کرتے ہیں، یہ کابینہ کا فیصلہ ہے اس میں کوئی غیر آئینی بات نہیں ، نئی جو بھی حکومت آئے اس کے پاس مکمل اختیار ہو گا کہ ہم جو بجٹ دے رہے ہیں ہم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ بجٹ پیش کریں تا کہ حکومت اور ملک کا نظام چلتا رہے، اس بجٹ میں عوام کےلئے جو ریلیف ہے وہ اس سے پہلے پاکستان میں کسی بجٹ میں نہیں دیا گیا اور نہ ہی کسی حکومت نے اتنا ریلیف دیا ہے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملتان سے معزز پارلیمنٹیرین کے جمہوریت اور آئین کےلئے جو درد ہے اس کا مجھے احساس ہے، میں کچھ حقائق بیان کرنا چاہتا ہوں، مفتاح اسماعیل بجٹ پیش کررہے ہیں، یہ کابینہ کا فیصلہ ہے اس میں کوئی غیر آئینی بات نہیں ہے، یہ مکمل طور پر آئین کے مطابق ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اصول یہ ہوتا ہے کہ جو آدمی محنت کرے، بجٹ تیار کرے اور تمام کوششوں کی سرپرستی کرے اسی کا حق ہوتا ہے کہ وہ اسمبلی میں بجٹ پڑھ کر بھی سنائے۔ انہوں نے کہا کہ رانا افضل صاحب وزیر مملکت برائے خزانہ امور ہیں، وزیر خزانہ کی ذمہ داریاں میرے پاس تھیں لیکن بجٹ تیار کرنے میں سب سے زیادہ محنت مفتاح اسماعیل نے کی اس لئے وہی آج بجٹ پیش کریں گے، میری گزارش ہے کہ تھوڑی سی ہمت پیدا کریں، تکلیف آپ کو ضرور ہو گی کیونکہ اس بجٹ میں عوام کےلئے جو ریلیف ہے وہ اس سے پہلے پاکستان میں کسی بجٹ میں نہیں دیا گیا اور نہ ہی کسی حکومت نے اتنا ریلیف دیا ہے، تھوڑا برداشت کا مادہ پیدا کریں اور وزیر خزانہ کو سنیں۔
وزیراعظم