محکمہ موسمیات کا موجودہ سسٹم اپ ڈیٹ نہیں‘ راڈار میعاد پوری کر چکے
لاہور (چودھری اشرف) پاکستان میں آفات کا قبل از وقت پتہ چلانے کیلئے قائم محکمہ موسمیات محض رسمی کارروائی کا ادارہ بن کر رہ گیا ہے جس کی بڑی وجہ موسم، سیلاب اور بارشوں کی صورتحال بتانے والے راڈار اپنی معیاد مکمل کر چکے ہیں، پشاور میں محکمہ موسمیات کا کوئی سسٹم نصب نہ ہونے کی وجہ سے دو روز قبل طوفانی بارش کے باعث انسانی جانوں کے ضیاع سمیت بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان میں سب سے پہلا راڈار 1978ء میں سیالکوٹ میں لگایا گیا تھا۔ لاہور میں ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے تعاون سے 1997ء میں راڈار لگایا گیا۔ رحیم یار خان اور ڈیرہ غازی خان میں 2000ئ، منگلہ کے مقام پر 2007ء میں راڈار لگائے گئے جو اپنی معیاد پوری کر چکے ہیں۔ کراچی کا راڈار مکمل طور پر بند ہونے کی وجہ سے موسمی صورتحال کے بارے میں تمام معلومات اسلام آباد میں 24 گھنٹے کام کرنیوالے راڈار سے ہی حاصل کی جاتی ہیں۔ پورے بلوچستان میں آج تک ایک بھی ریڈار نصب نہیں کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ محکمہ موسمیات کے پاس موجود سسٹم اپ ڈیٹ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ دو روز قبل نیپال، بھارت اور بنگلہ دیش کے بعض حصوں میں آنیوالے زلزلے کے جھٹکے پاکستان میں لاہور سمیت مختلف شہروں میں محسوس کئے گئے تاہم محکمہ موسمیات کے پاس حساس اور جدید سسٹم نہ ہونے کے باعث پاکستان میں زلزلے کی ویوز کی شدت کو ریکارڈ نہیں کیا جا سکا۔ پاکستان میں اس وقت 7 مقامات لاہور، سیالکوٹ، منگلا، رحیم یار خان، ڈیرہ اسماعیل خان، اسلام آباد اور کراچی میں راڈار موجود ہیںجن کی مالیت ڈیڑھ ارب روپے سے زائد ہے۔ محکمہ موسمیات کے ذرائع کے مطابق موسمی حالات اور سیلاب کی صورتحال بتانے والے ایک ریڈار کی قیمت 25 کروڑ روپے سے زائد ہے جس میں لگے میگنٹ ٹران کی لائف پانچ سے چھ ہزار گھنٹے ہوتی ہے، مسلسل چلنے سے میگنٹ ٹران کی قوت میں کمی ہو جاتی ہے۔