این اے 125 مبینہ دھاندلی کیس میں دلائل مکمل‘ ٹربیونل نے فیصلہ محفوظ کر لیا
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) الیکشن ٹربیونل کے جج جاوید رشید محبوبی نے این اے 125میں مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ سماعت کے دوران تحریک انصاف کے ناکام امیدوار حامد خان کے وکیل نے حتمی دلائل میں کہا کہ حلقے میں بڑے پیمانے پر انتخابی دھاندلی کی گئی اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے دھاندلی کے ذریعے انتخابات جیتے۔ انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے ووٹوں کی مکمل تصدیق کرائی جاتی تو دھاندلی کے تمام ثبوت منظر عام پر آ سکتے تھے۔ انہوں نے ٹربیونل سے استدعا کی کہ شواہد اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں خواجہ سعد رفیق کے انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے۔ خواجہ سعد رفیق کے وکیل نے کہاکہ انتخابی عملے کی بدانتظامی کو دھاندلی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ لوکل کمشن کی رپورٹ میں بھی انتخابی دھاندلی کے ثبوت منظر عام پر نہیں لائے جا سکے۔ امکان ہے کہ فیصلہ مئی کے پہلے ہفتے میں سنایا جائے گا۔بی بی سی اردو کے مطابق الیکشن ٹربیونل وفاقی وزیر کیخلاف دو سال قبل دائر کی جانیوالی انتخابی عذرداری پر فیصلہ 30 اپریل کو سنائیگا۔ این اے 125 ان چار انتخابی حلقوں میں سے ایک ہے جن کے بارے میں عمران خان نے دھاندلی کے الزامات لگائے تھے اور انکی عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔