برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل کی کوششیں تیز کرے: سراج الحق
لاہور + اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن سے ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے باہمی دلچسپی، ملکی و بین الاقوامی امور اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر سراج الحق نے کہا کہ خطے میں قیام امن کیلئے مسئلہ کشمیر کو وہاں کے عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنا ضروری ہے، عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل کی کوششوں کو تیز کرے خاص طور پر برطانیہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی برادری کے مسائل کے حل کی بھی بات کی خاص طور پر ویزہ کے حصول کیلئے درپیش مشکلات کو دور اور اس سلسلہ میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔ سراج الحق نے کہا کہ خطے میں قیام امن کے لیے پرامن افغانستان ضروری ہے برطانیہ کو افغانستان میں بھی قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور امریکہ سمیت عالمی برادری پر زور دینا چاہئے کہ وہ افغانستان میں مداخلت ختم کرکے افغان عوام کی آزادی اور خود مختاری کے احترام کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ یمن کا مسئلہ مقامی مسئلہ ہے اسے عالمی مسئلہ بنانے کی بجائے وہیں پر حل ہونا چاہئے۔ برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن نے سراج الحق کو پاکستان میں جاری برطانوی سرمایہ کاری کے منصوبوں کے بارے میں بھی بریف کیا۔ فلپ بارٹن نے قومی سیاست میں جماعت اسلامی اور امیر جماعت کے کردار کی تعریف کی۔ علاوہ ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں حصہ لینا ہمارا حق تھا، امید ہے کہ ووٹرز آئندہ الیکشن میں ہمیں ووٹ دیں گے۔ ضمنی الیکشن میں کسی نئی پارٹی کا شامل ہونا اور جیتنا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ہر شہر میں جائوں گا اور کارکنوں کو منظم کروں گا۔ صوبائی اور مرکزی حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہئے۔ ملک کی سیاسی جماعتوں کو سیکولر اور مذہبی جماعتوں میں تقسیم نہیں کرنا چاہئے، اسلامی ریاست کا قیام اشد ضروری ہے۔ چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن پاک دیکھنا چاہتا ہوں جب تک عوام میرٹ کی بنیاد پر ووٹ نہیں دیں گے، تبدیلی نہیں آئے گی۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی ترقی اور روشن مستقبل کا منصوبہ ہے، بلوچستان اور خیبر پی کے تحفظات دور کئے جائیں۔ سعودی عرب اور ایران سے کہا ہے کہ امن کیلئے مذاکرات کئے جائیں تاکہ یمن میں قانونی و جمہوری حکومت بحال ہو۔