پنجاب کے حصے کا نصف پانی نہروں اور کھالوں کے ذریعے ضائع ہوجاتا ہے
اسلام آباد (جاوید صدیق) پنجاب کو اپنے حصہ میں ملنے والے پانی سے نصف نہروں اور کھالوں کے ذریعے ضائع ہوجاتا ہے۔یہ بات عالمی بنک کی طرف سے پنجاب میں آبپاشی کو بہتر بنانے سے متعلق رپورٹ میں کہی گئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آب رسانی کے روایتی نظام میں 20سے 25فیصد پانی ضائع ہوجاتا ہے۔ ناہموار کھیت اور نامناسب ڈیزائننگ بھی پانی کے ضائع کا ایک سبب ہے۔1991ء کے پانی کے سمجھوتے کے تحت پنجاب کو 649ملین ہیکٹر میٹر پانی ملتا اس پانی سے صرف نصف ہی کھیتوں کو سیراب کرنے کے لئے ملتا ہے۔عالمی بنک کے تعاون سے حکومت پنجاب نے پیداوار میں اضافے کے منصوبے کے تحت پانی کے بجائے اور پیداوار میں اضافہ کا پروگرام شروع کیا ہے۔اس منصوبے کے تحت کسانوں کو ڈرپ اری گیشن ٹیکنالوجی فراہم کی جارہی ہے اور کسانوں کو سپرنکلر سسٹم دیا جارہا ہے پنجاب میں کھیتوں کو ہموار بنانے کے لئے لیزر لیولنگ کا نظام متعارف کرایا گیا ہے۔عالمی بنک کی رپورٹ کے مطابق ڈرپ ایری گیشن سسٹم کے تحت پودے متاثر نہیں ہوتے اور پیداوار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔اس نظام کے تحت کھیتوں میں فصلوں کو تیزی سے سیراب کیا جاسکتا ہے۔