مذاکرات سے پہلے حوثی ہتھیار پھینکیں، یمنی وزیر خارجہ: بمباری اور باہمی لڑائی میں 32 ہلاک
صنعاء + دبئی (رائٹر+ اے ایف پی+ ایجنسیاں) یمن کے جلاوطن وزیر خارجہ نے سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کے امن مذاکرات کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حوثی باغیوں سے مشروط امن مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہیں۔ جلا وطن وزیر خارجہ ریاض یاسین کے مطابق مذاکرات سے پہلے حوثی باغیوں کو ہتھیار ڈالنے ہوں گے اور اعلان کرنا ہو گا کہ وہ ملیشیا نہیں بلکہ ایک سیاسی تحریک ہیں۔ دوسری جانب سعودی اتحادی افواج نے تازہ فضائی کارروائیوں میں صنعاء کے مضافات میں اسلحے کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ صدارتی محل کے قریب اسلحے کو ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے والے قافلے کو بھی نشانہ بنانے کا دعوی کیا گیا۔ شہر میں شدید لڑائی کے نتیجے میں 20 شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔ عدن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے گئے ہیں جہاں باغیوں اور یمنی صدر عبدالربو منصور ہادی کے حامی فوجیوں میں لڑائی ہو رہی ہے۔ ادھر اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں لڑائی سے مارچ کے آخری ہفتے سے جاری بمباری میں کم از کم 1000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دریں اثناء اتحادی طیاروں کی بمباری سے حوثیوں سمیت علی عبداللہ صالح کے 12 افراد مارے گئے۔ فوجی اور مقامی ذرائع کے مطابق طیاروں نے ابیان صوبے کے دارالحکومت اتاک کے پانچ سکولوں پر حملے کئے جنہیں حوثیوں نے فوجی اڈوں میں تبدیل کر رکھا تھا۔ متحدہ عرب امارات کے ولی عہد اور مسلح افواج کے ڈپٹی کمانڈر انچیف الشیخ محمد بن زائد النہیان نے سعودی عرب کا خصوصی دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے کہا ہے کہ خادم الحرمین الشریفین کا طرز عمل اور عزم ہم سب کے لیے عملی نمونہ اور مشعل راہ ہے۔ العربیہ کے مطابق الشیخ محمد بن زائد نے طائف کی گورنری کا دورہ کیا جہاں وزیر دفاع شہزادہ محمد بن نایف نے ان کا استقبال کیا۔ طائف آمد کے بعد اماراتی ولی عہد نے سعودی عرب کی عسکری قیادت سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز موجود تھے۔ محمد بن زائد نے طائف میں شاہ فہد فوجی اڈے کا دورہ کیا اور یمن میں ’’آپریشن بحالی امید‘‘ کا جائزہ لیا۔ ہوائی اڈے پر سعودی عرب کی مسلح افواج سے خطاب کرتے ہوئے اماراتی ولی عہد نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے قیام اور جنگ سے متاثرہ اقوام کی مالی امداد متحدہ عرب امارات کا طرہ امتیاز رہا ہے۔ ابو ظہبی برادر ملکوں کو مصیبت کی گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑے گا۔ انہوں نے سعودی عرب کی مسلح افواج کی پیشہ وارانہ اور جنگی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں دیر پا قیام امن کے لیے سعودی عرب کی مسلح افواج کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عرب خطے کو ماضی کی نسبت زیادہ خطرناک نوعیت کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے عرب خطے کو داخلی اور خارجی خطرات سے بچانے کے لیے کم سے کم وقت میں متحدہ فوج کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یمن میں حوثیوں کی بغاوت کسی ایک ملک کے لئے خطرہ نہیں بلکہ یہ تمام عرب اقوام کی بقا کا مسئلہ ہے۔ یمنی قوم کو دہشت گردی اور حوثیوں کی بغاوت سے نجات دلانے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ یمن میں حوثیوں کے خلاف ’’فیصلہ کن طوفان‘‘ آپریشن کی کامیابی کے بعد ’’بحالی امید‘‘ آپریشن کو بھی کامیاب اور نتیجہ خیز بنایا جائے گا۔ ایران کی مسلح افواج کے سینیئر عہدیدار بریگیڈئر علی شادمانی نے اعتراف کیا ہے کہ ان کا ملک یمن میں اہل تشیع مسلک کے حوثی باغیوں کو فوج سے متعلق امور میں صلاح مشورہ، رہنمائی اور معنوی مدد فراہم کررہا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایران کے چیف آف سٹاف کے رکن اور آپریشن کنٹرول روم کے معاون علی شاد مانی نے ’’فارس‘‘ سے انٹرویو میں کہا کہ ’’ایران کھل کریہ کہتا ہے کہ ہم ’’مزاحمتی‘‘ قوتوں کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم نے یمن میں بھی عوامی مزاحمت کی حمایت کی۔ یمنی مزاحمت کی حمایت لبنان، عراق، افغانستان اور فلسطین کی مزاحمتی قوتوں کی معاونت ہی کی طرح ہے‘‘۔ ایرانی فوجی عہدیدار نے سعودی عرب کی قیادت میں یمن میں حوثیوں کے خلاف شروع کیے گئے ’’فیصلہ کن طوفان‘‘ آپریشن کی شدید مذمت کی اور کہا کہ سعودی عرب نے امریکہ کی مدد سے یمن میں حوثیوں کے خلاف آپریشن شروع کررکھا ہے۔ ارنا کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل محمد علی جعفری نے سعودی عرب پر الزام عائد کیا ہے کہ سعودی عرب یمن پر فضائی حملے کر کے اسلامی دنیا میں اسرائیل کے نقش قدم پر چل رہا ہے۔ ایک ملک پر بمباری کر کے ایک قوم کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ یمنی وزیر برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ حوثی باغیوں اور معزول صدر علی عبداللہ صالح کے خلاف عالمی عدالت میں کیس درج کرائیں گے، متاثر 90لاکھ یمنی شہریوں کی فوری امداد کی جائے، صنعاء میں حوثی باغیوں نے بین الاقوامی امدادی رضا کاروں کو کئی روز یرغمال بنائے رکھا، باغیوں کی مدد کرنے میں متعدد سیاستدان اور جرنیل ملوث ہیں۔