الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نادرا سے تمام ایسے ووٹرز کا ڈیٹا مانگ لیا جن کا بائیو میٹرک کا ریکارڈ نادرا کے پاس موجود نہیں ہے اور ساتھ ہی نادر ا کو ہدایت کی ہے کہ فوری طور پرایسے ووٹرز جو کہ ووٹرلسٹ کا حصہ ہیں لیکن نادرا کے پاس ان کا بائیو میٹرک ڈیٹا موجود نہیں ہے. ان تمام ووٹرز کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لئے فوری کام شروع کر دے .بائیو میٹرک ریکارڈ عام انتخابات 2018 سے پہلے پہلے حاصل کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے نادرا کو ایک تفصیلی خط لکھا ہے جس میں این اے 120 لاہور کے ضمنی انتخابات کا حوالہ دیا گیا اور کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے 17 ستمبر کو اس ضمنی انتخاب میں بائیو میٹرک مشینوں کا اولین تجربہ کیا اور اس مقصد کے لئے الیکشن کمیشن نے نادرا سے درخواست کی تھی کہ مذکورہ حلقے کے تمام ووٹرز کا بائیو میٹرک ڈیٹا الیکشن کمیشن کو فراہم کیا جائے ۔الیکشن کمیشن کی اس درخواست کے جواب میں نادرا نے مذکورہ حلقے کے ووٹرز کا بائیو میٹرک ڈیٹا الیکشن کمیشن کو فراہم کیا لیکن نادرا نے 29ہزار 671 ووٹرز کا بائیو میٹرک ڈیٹاالیکشن کمیشن کو فراہم نہیں کیا جس کی وجوہات نادرا نے یہ بتائی کہ اس مذکورہ حلقے میں 27ہزار 121 ووٹرز ایسے ہیں جنہوں نے قومی شناختی کارڈ اس وقت حاصل کیا جب نادرا کے پاس بائیو میٹرک مشینیں نہیں تھیں اور 2271 ایسے ووٹرز ہیں جن کے پاس اوورسیز شناختی کارڈ ز ہیں اور نادرا کے ساتھ ان کا بھی بائیو میٹرک ڈیٹا دستیاب نہیں ہے خط مےں کہا گےاکہ مذکورہ حلقے کی ایک امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد نے اس کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے خلاف کیس کردیا۔ بائیو میٹرک ڈیٹا کی عدم دستیابی کی وجہ سے ووٹرلسٹ کی ساکھ پر سوالات اٹھے ہیں ۔ خط مےں کہا گےا کہ نادرا الیکشن کمیشن کو تمام ملک ، ضلع، حلقہ ، تحصیل اور شماریاتی بلاک کوڈ کے تمام ایسے ووٹرز کی مکمل تفصیلات فراہم کرے جن کا بائیو میٹرک ریکارڈ نادرا کے پاس مختلف وجوہات کی بناپر موجود نہیں ہے اور اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے نادرا کو ہدایت کی ہے کہ فوری طور پر ووٹرلسٹ میں موجود تمام ملک اور ہر حلقے کے ووٹرز کا بائیو میٹرک ریکارڈ عام انتخابات 2018 سے پہلے پہلے حاصل کیا جائے ۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024