70سال بعد بھی فیصلہ نہیں کرپارہے، پارلیمانی نظام چاہئےیا صدارتی : رضا ربانی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی ) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ریاست کے غلط فیصلوں کے باعث معاشرے میں عدم برداشت، انتہا پسندی میں اضافہ ہواریاست کے غلط فیصلے ضیا الحق کے دور میں کیے گئے طلبا یونینز پر پابندی عائد کر دی گئی تعلیمی اداروں سے طلبا یونینز کا خاتمہ کیا گیالیکن مذہبی جماعتوں کے جلوسوں کو آزادی تھی اس وجہ سے معاشرے میں انتہا پسندی بڑھی ،تمام سیاسی جماعتیں اس کو دوبارہ فعال کرنے میں ناکام ہوئی ہیںآج طلبا مباحثوں،مشاعروں اور ادبی سرگرمیوں میں کمزور ہیں، جسکی وجہ سے فیض ،جالب اور جون ایلیا کے بعد کوئی پایے کے شاعر نہ پیدا ہو سکے70 سال گزرنے کے باوجود ہم فیصلہ نہیں کر پا رہے کہ ہمیں پارلیمانی نظام چاہیے یا صدارتی نظام چاہیے ،ہمارا تعلیمی نظام پائن کے درخت کی طرح سوکھ رہا ہے ،ہماری سرزمین صوفیاء اور محبت کرنے والوں کی سرزمین ہے۔نصاب میں تبدیلی کے بغیردہشت گردانہ اور انتہا پسندانہ سوچ کو ختم نہیں کیا جاسکتا ،تمام سیاسی جماعتیں اور میری اپنی جماعت نے نظام کو درست کرنے کی کوشش نہیں کی ،تعلیمی اداروں میں زندہ باد اور جئے کے نعرے لگوانے کے حق میں نہیں،70سال گزرنے کے باوجود بدقسمتی سے درست سمت کی تلاش میں ہیں ،ہم نے ہمیشہ لچک کا مظاہرہ کیا ہے اوریہی لچک اثاثہ ہے جمہوری نظام بہتر ہے یا آمرانہ عرب کلچر میرا کلچر نہیں ہے میری ثقافت خیبرپختونخوا پنجاب، سندھ بلوچستان کی ہے ،مجھے اپنے لوگوں پر فخر ہے جو اپنی سا لمیت کی حفاظت کرتے ہیں اور غلامی پر موت کو ترجیح دیتے ہیں۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ہمیں نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی پر فخر ہے قابل فخر بات ہے کہ ملالہ نہ انتہائی کم عمر میں امن ایوارڈ حاصل کیاہم بھارت کے ساتھ بہتر دوستانہ تعلقات اور مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیںہم افغانستان کے ساتھ پرامن اور برادرانہ تعلقات چاہتے ہیںبہتر آنے والے کل کے لیے ہمیں آج بہت کچھ ٹھیک کرنا ہوگاتعلیم کے حوالے سے کئی چیلنجز کا ہمیں سامنا ہے۔پاکستان کے 70سال کے حوالے سے موضوع پر مقامی ہوٹل میں سینیٹ کی مجلس قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے زیر اہتمام تقریب منعقد ہوئی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ 21 ویں صدی کا سب سے بڑا اور اہم چیلنج ہے بہتر آنے والے کل کے لیے ہمیں آج بہت کچھ ٹھیک کرنا ہوگاتعلیم کے حوالے سے کئی چیلنجز کا ہمیں سامنا ہے جس پر بہت توجہ دینے کی ضرورت ہےموسمیاتی تبدیلیوں کے کئی چیلنجز کا سامنا ہے اس کے لیے بہت سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ، نئے عمرانی معاہدوں کی ضرورت نہیں ہے ،سیاسی رویوں کو بدلنے کی ضرورت ہے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبائی خودمختاری کر دی ہے سیاسی جماعتوں، اور رہنماں کو اپنے وعدے پورے کرنے کی ضرورت ہے افراسیاب خٹک فاٹا جمہوریت کا نا مکمل ایجنڈا ہے ،فاٹا کی 7 پولیٹیکل ایجنسیوں میں ایک بھی یونیورسٹی نہیں جو شرمناک ہے فاٹا میں ریفارمز کے اطلاق کی ضرورت ہے