شریف خاندان کا ہر فرد آکر مقدمات کا سامنا کرے گا: نواز شریف
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سیاسی مخالفین کو واضح طور پر بتانا چاہتا ہوں کہ شریف خاندان کا ہر فرد نہ صرف اپنے خلاف عائد الزامات کا سامنا کرے گا اور ملک آکر ان مقدمات کا سامنا کرے گا۔ ماضی میں بھی آمریت کے سامنے سر نہیں جھکایا، حالات کی سنگینی کا سامنا پہلے بھی کیا اور اب بھی کر رہا ہوں، پاناما کیس میں نشانہ میں اور میرا خاندان ہے، سزا پاکستان کو دی جا رہی ہے، جھوٹ پر مبنی بے بنیاد مقدمے لڑ رہا ہوں، اب حقیقی مقدمہ لڑنے کا تہیہ کرلیا۔ مجھے یقین ہے آخری فتح عوام اور پاکستان کی ہوگی، عظیم فیصلہ 2018ءمیں آئے گا جو مولوی تمیز الدین سے لے کر اب تک کے تمام فیصلے بہا لے جائے گا، مجھے میرے 12سوالوں کا جواب ابھی تک نہیں ملا۔ انہوں نے ےہ بات پنجاب ہاﺅس میں پرےس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر پارٹی رہنماﺅں سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق، چوہدری نثار علی خان، سینیٹر اسحاق ڈار، سردار یعقوب ناصر، چوہدری جعفر اقبال، سرانجام خان، خواجہ سعد رفیق اور تہمینہ دولتانہ سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔ اب انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی عہدے سے سبکدوش ہو گیا لیکن اس فیصلے کو جب آئینی و قانونی ماہرین نے نہیں مانا تو میں اسے کیسے تسلیم کرلوں، ڈر ہے کہ پاکستان کسی سانحہ کا شکار نہ ہو جائے، خدارا اہلیت اور نااہلیت کے فیصلے 20کروڑ عوام کو کرنے دےں، ملکی تاریخ میں پانامہ کیس پہلا کیس ہے جس میں دفاع کرنے والے کے تمام آئینی و قانونی حقوق سلب کرلئے گئے، میں اور میرے بچے جے آئی ٹی کے ان ”ہیروں“ کے سامنے پیش ہوتے رہے جن میں سے بعض کے خلاف انکوائریاں ہو رہی تھیں، اگر فیصلوں کی ساکھ نہ رہے تو پھر عدالتوں کی ساکھ بھی نہیں رہتی، ہماری تاریخ ایسے فیصلوں سے بھری پڑی ہے جنہیں دیکھ کر ندامت ہوتی ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ مجھے اس واقعہ سے ذاتی دکھ ہوا ہے سب سے افسوس کا اظہار کرتا ہوں، مجھے اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی بیماری کی وجہ سے ہنگامی طور پر لندن جانا پڑا، پاکستانی قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اہلیہ کےلئے دعائیں کیں۔ یہ بات میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھی کہ میں زیادہ دیر ملک سے باہر رہوں گا۔ میرا ماضی گواہ ہے کہ حالات کی سنگینی کا مقابلہ بارہا کیا یہ صرف میری نہیں پاکستانی قوم کا مسئلہ ہے، میں نے آمریت کے دور میں بھی ستمبرکے مہینے میں اسی فلائٹ پی کے 786 سے پاکستان کا سفر طے کیا لیکن مجھے ہوائی اڈاے سے باہر نہ نکلنے دیا گیا، انہوں نے کہا کہ قید کاٹی، کال کوٹھڑیوں اور ہائی جیک کے مقدمے میں لمبی قید کاٹی لیکن آمریت کے سامنے سر نہیں جھکایا، اب فرق یہ ہے کہ میں آمرانہ دور میں بھی اس عمل سے گزرا لیکن وہاں مجھے اپیل کا حق تھا لیکن آج مجھے اپیل کا حق بھی نہیں، جس عدالت نے خلاف فیصلہ دیا اس نے جے آئی ٹی بنائی، اسی عدالت نے نیب کو حکم دیا تمام ضابطے توڑ کر ریفرنسز دائر کرلئے پھر اسی عدالت نے نیب کا کنٹرول بھی سنبھال لیا، اب اگر ضرورت پڑی تو پھر وہی عدالت میری آخری اپیل بھی سنے گی۔ سارا بار ثبوت درخواست گزار کے پلڑے میں ڈال دیا گیا۔ آج پھر آمریت کے دور کے پسے ہوئے مقدمات کو استعمال کیا جا رہا ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ انصاف و قانون کے تقاضے کس طرح پامال ہو رہے ہیں، ہمارے خلاف کرپشن و بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام نہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ مجھے بتا دیتے کہ پانامہ میں کچھ نہیں ملا لہٰذا اقامہ پر سزا دی جا رہی ہے تاکہ لوگوں کو بات سمجھ آ جاتی لیکن اس فیصلے پر وکلاءبرادری، سمجھ بوجھ رکھنے والا ہر شخص اور نہ ہی کسی اور نے اسے تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلوں کے خلاف اپیل ہو یا نہ ہو اےسے فیصلے آتے رہے ہیں لیکن اس کے خلاف پہلا فیصلہ جی ڈی روڈ کے راستے عوام نے سنایا، جس کی گونج آج بھی موجود ہے، اس کے بعد فیصلہ این اے 120نے سنایا، یہ فیصلے مسلسل آتے رہیں گے، میں اور میرے بچے کئی بار ان ”ہیروں“ کے سامنے پیش ہوئے، جن کے خلاف سپریم کورٹ بھی کوئی کارروائی نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ میں احتساب عدالت میں بھی پیش ہو گیا ہوں، میرا ضمیر صاف ہے، عوام میرے ساتھ ہے، یہ سزا صرف مجھے نہیں پورے پاکستان کو مل رہی ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ اگر آئین پاکستانی عوام کو حکمرانی کا حق دیتا ہے تو اسے تسلیم کر لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا ووٹ 70برس سے نشانہ بننے والے وزراءاعظم کا مقدمہ ہے یہ سب میں لڑتا رہوں گا اور فتح میری ہی ہو گی، امید کے ساتھ کھڑا ہوں کہ انصاف کہیں نہ کہیں زندہ ہے، الزام یہ ہے کہ بیٹے سے وصول کی گئی تنخواہ ظاہر نہیں کی، میرے اثاثے دیکھنے والے یہ تو دیکھ لیتے، دھمکیوں کے باوجود ایٹمی تجربے کس نے کئے تھے، لواری ٹنل، نیلم جہلم پاور پلانٹ، گیس کی قلت، لوشیڈنگ، دہشت گردی، سی پیک، غریبوں کےلئے ٹرانسپورٹ، کراچی بلوچستان اور فاٹا میں امن کا قیام پاکستان کی ڈوبتی معیشت کو اوپر لانا پاکستان کے عوام میں یقین پیدا کرنا، نوجوانوں کےلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا، کیا یہ معمولی اثاثہ ہے، میرے لئے خوشی کی بات ہے کہ قوم میرے ساتھ ہے، یہ میرا قیمتی اثاثہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ میرا اصل جرم کیا ہے لیکن میں عوام کے ساتھ کھڑا رہوں گا، میرے اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہو گی، چار سالوں میں دھرنوں کے باوجود ترقی کا پہیہ نہیں رکنے دیا گیا، خواہش ہے کہ سی پیک جیسے منصوبے جلد مکمل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور کے حلقہ این اے 120کے عوام کا شکرگزار ہوں جنہوں نے مشکل حالات میں فتح دلوائی، کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو پارٹی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ مےاں نواز شریف نے نجی ٹی وی رپورٹر پر تشدد کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے اس واقعہ پر ذاتی طور پردکھ اور افسوس ہوا ہے، اس کی تحقیقات کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ قانون کی پاسداری اور انصاف ہونا چاہیے، قانون کی پاسداری نہ ہونے سے تصادم کے خدشات ہوتے ہیں۔ ہم نے جائز اور ناجائز سب کچھ تسلیم کیا ہے، عدالتوں سے فرار ہمارا طریقہ نہیں، آئین اور قانون کی سربلندیوں کے لیے قربانیاں دی ہیں، کال کوٹھڑیاں برداشت کیں، ہتھکڑیاں پہنیں، طیارہ اغوا کیس میں لمبی سزا ملی۔ سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ اہلیت اور نااہلیت کے فیصلے کروڑوں انسانوں کو کرنے دو، یہ آئینی حق عوام سے نہ چھینا جائے، وقت آگیا ہے 70سال پرانے کینسر کا علاج تجویز کریں ورنہ خدانخواستہ پاکستان کسی سانحے کا شکار نہ ہوجائے، جھوٹ پر مبنی مقدمات کا سامنا کررہا ہوں، سزائیں پا رہا ہوں، قائداعظم کے پاکستان، عوام، آئین، جمہوریت، عوام کے حق حکمرانی، ووٹ کے تقدس کا مقدمہ لڑ رہا ہوں اور لڑتا رہوں گا، جیت عوام اور پاکستان کی ہوگی، جانتا ہوں میرا اصل جرم کیا ہے، لیکن میں عوام کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ خدارا ملک کو آئین کے مطابق چلنے دو، اہلیت اور نااہلیت کے فیصلے عوام کو کرنے دو، انصاف کو انتقام بنانے سے سزا عدالتی عمل کو ملتی ہے۔ حیلے بہانوں سے منتخب قیادت کو نشانہ بنایا گیا۔ اسی کھیل نے ہی پاکستان کو دولخت کیا۔ وقت آ گیا ہے 70 سال پرانے کینسر کا علاج تجویز کریں۔