کراچی میں حکومت کی رٹ قائم کرنے کیلئے بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے: سپریم کورٹ
کراچی (نوائے وقت رپورٹ + اے پی پی) کراچی امن و امان سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ تحریری فیصلہ 47 صفحات پر مشتمل ہے، فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریر کیا ہے۔ تحریری فیصلے کے مطابق کراچی میں حکومت کی رٹ قائم کرنے کے لئے بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کراچی میں گذشتہ کئی برسوں سے امن و امان کی صورتحال روز بروز خراب ہوتی گئی، شہریوں کے لئے اس سے زیادہ مایوسی کیا ہو گی کہ روز اپنے پیاروں کی نعشیں اٹھائیں۔ اے پی پی کے مطابق سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کراچی امن و امان کیس کے عبوری حکم میں قرار دیا ہے شہر میں مختلف جماعتوں کی جانب سے قبضہ کی جنگ جاری ہے۔ عدالتی حکم کے باوجود تسلی بخش اقدامات نہیں کئے گئے، 33 ہزار 665 شرپسند شہر میں ہیں جن میں سے ایک ہزار 86 کا تعلق کراچی سے ہے۔ عبوری حکم میں کہا گیا ہے بلوچستان کی 5 چیک پوسٹوں شیلا باغ، گلانگور، گبڈ، سراب اور بیلا پر اسلحہ سمگلنگ کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ پانچ رکنی بنچ نے 19 اور 20 ستمبر 2013ءکو کراچی بدامنی کیس کے فیصلوں پر عملدرآمد کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کی۔ عبوری حکم میں کہا گیا ہے مقدمے میں اطمینان بخش پہلو یہ ہے کہ جمہوری نظام منتخب حکومت کے ذریعے جاری رہا، عبوری فیصلے میں جمہوری حکومت کے تسلسل پر اطمینان کا اظہار کیا۔ عدالتی مشاہدے میں آیا کراچی میں رواں سال میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے میں صرف لسانی گروہ ملوث نہیں بلکہ وہ سیاسی جماعتےں بھی شامل ہیں جو اپنے سیاسی اور معاشی مفادات کو حاصل کرنے کیلئے امن و امان کی خراب صورتحال کے ذمہ دار ہیں۔ عدالت نے بتاےا 18ویں آئینی ترمیم کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتےں ملک میں غےر قانونی اسلحہ کے بہاﺅ کو کنٹرول کرنے کی مجاز ہیں تاہم صوبائی حکومت ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے عوام کو آگاہ کرے وہ 15 روز میں غیر قانونی اسلحہ جمع کرا دیں۔ عدالت کا کہنا ہے جہاں تک غیر قانونی اسلحہ کی سمگلنگ کا سوال ہے تو یہ وفاقی اور صوبائی حکومت کیلئے ضروری ہے وہ اس کی روک تھام کیلئے بھرپور اقدامات کریں۔ عدالت نے حکم دیا کراچی امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے تمام ”نو گو ایریاز“ کا خاتمہ کیا جائے۔ عدالت نے دو ہفتوں کیلئے سماعت ملتوی کر دی گئی جبکہ آن لائن کے مطابق ملزمان کو پیرول پر رہا کرنے والے سیکرٹری داخلہ سندھ کو بھی آئندہ سماعت پر عدالت میں طلب کر لیا ہے۔