سارا گند ہی پولیس والوں نے پھیلایا ہوا ہے: جسٹس افتخار
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سارا گند ہی پولیس والوں نے پھیلایا ہوا ہے آج تین سال گزر گئے ہیں اور مغویہ کا کوئی سراغ نہیں لگایا گیا،آپ لوگ محض خانہ پری کررہے ہیں۔ عدالت نے بلوچستان کے علاقے تھانہ جعفر آباد کی حدود سے تین سال قبل” پولیس کی وردیوں میں ملبوس افراد کی جانب سے اسلحہ کے زور پر ایک شخص کو قتل کرنے اور اس کی سگی بھانجی محمودہ کو اغوا کرنے سے متعلق کیس کی سماعت میں نوٹس جاری کرتے ہوئے اس وقت کے ڈی آئی جی رینج قاضی حسین احمد، ڈی پی او جاوید شاہ غرشین اور ایس ایچ او عیسیٰ خان کو آئندہ سماعت پر عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سماعت کی، ڈی ایس پی تفتیش عبدالعزیز جاکھرانی نے بتایا اس سلسلہ میں اب تک تین ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں سے دو کو متعلقہ سیشن کورٹ نے بے گناہ قرار دیتے ہوئے بری کردیا ہے جبکہ ملزم عبدالمالک کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ دوران سماعت ڈی ایس پی عبدالعزیز جاکھرانی سے چیف جسٹس نے استفسار کیا اس نے رپورٹ میں” ایس پی تفتیش “کے طور پر دستخط کیوں کئے ہیں تو وہ عدالت کو مطمئن نہ کرسکا جس پر چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ساراگند ہی پولیس والوں نے پھیلایا ہوا ہے۔ ایس پی کی بجائے تمہیںآئی جی کیوں نہیں لگایا گیا؟ بعد ازاں فاضل عدالت نے تینوں پولیس ملازمین کو ذاتی طور پر حاضر ہونے کی ہدایت کی اور پولیس کو ملزمان کی گرفتاری کے لئے مہلت دیتے ہوئے سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کردی۔