سینڈک منصوبہ، معاہدہ عجلت میں کیا گیا جس سے اربوں روپے کا نقصان ہوا: قائمہ کمیٹی خزانہ
اسلام آباد (ایجنسیاں) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی نے کہا ہے کہ سینڈک منصوبہ ملک کی تاریخ کا سب سے اہم منصوبہ تھا مگرعجلت میں کئے گئے معاہدے کی بدولت ملک و قوم کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ انتہائی قیمتی معدنیات کو اگر صحیح طریقے سے استعمال میں لایا جاتا تو ملک و قوم آج مقروض نہ ہوتی بلکہ پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہوتا۔ سینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے خزانہ کے کنوینر سردار فتح محمد محمد حسنی زیر صدارت اجلاس جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں ہوا جس میں سینیٹرز ہمایوں خان مندوخیل، سینیٹر کلثوم پروین، سیکریٹری پٹرولیم، ایڈیشنل سیکریٹری پلاننگ ڈویژن، مینیجنگ ڈائریکٹر ایس ایم ایل، مینیجنگ ڈائریکٹر سوئی سدرن گیس کمپنی لیمیٹڈ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔کمیٹی نے اکنامک افئیرز اور وزارت خزانہ کے سیکرٹریوں کی کمیٹی کے اجلاس میں عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اگر وہ آئندہ اجلاس میں شریک نہ ہوئے تو کمیٹی ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائیگا ۔ایس ایم ایل کے مینجنگ ڈائریکٹر نے کمیٹی کو سینڈک منصوبے، معاہدے، اس ادارے کی کارکردگی اور سٹاف بارے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سینڈک کے منصوبے پر 1970کے بعد کام شروع ہو ا۔1998میں غلط منصوبہ بندی کی بدولت 6سال کام بند رہا ۔کمیٹی نے 2002سے لے کر 2013تک ایس ایم ایل میں تعینات کئے گئے ایم ڈی کی تفصیلات جن میں تجربہ، تعلیم وغیرہ کی معلومات طلب کر لیں ۔ایم ڈی نے کمیٹی کو بتایا کہ 2002میں حکومت پاکستان نے چائنا کی کمپنی کیساتھ ففٹی ففٹی منافع پر ایک معاہدہ کیا تھااور حکومت پاکستان نے سینڈک کے منصوبے پر 29.23بلین روپے کی سرمایہ کاری بھی کر رکھی تھی ۔معدنیات اور مشینری ہمارے ملک کی ہے۔ کمپنی را مٹیر یل لے جاتی ہے اور اپنی مرضی سے فروخت کرتی ہے ۔ پاکستان کا کوئی نمائندہ اس میں شامل نہیں ہوتا۔ جس پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین کی یہ کمپنی ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق بلیک لسٹ ہو چکی تھی تو انکے ساتھ معاہدہ کیوں کیا گیا۔ اس بارے انکوائری کر کے کمیٹی کو رپورٹ دی۔کمیٹی کو ایس ایم ایل کی طر ف سے بلوچستان کی عوام کیلئے کئے گئے ترقیاتی کاموں بارے آگاہ کیا گیا اور بلوچستان میں گیس کی سپلائی کی سکیموں بارے بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا۔