59 فیصد عوام نے حکومت اور اپوزیشن میں بہتر تعلقات کی حمایت کردی: سروے
اسلام آباد (ثناءنیوز) قومی اور صوبائی حکومتوں کے پہلے 100 دن میں معیار جمہوریت کے جائزہ کے حوالے سے سروے میں 59 فیصد عوام نے حکومت کی اپوزیشن کے ساتھ بہتر تعلقات کی حمایت کر دی۔ سروے میں جمہوریت نے 55 فیصد نمبر حاصل کئے ہیں۔ رپورٹ غیر سرکاری ادارے پلڈاٹ کے تحت مرتب کی گئی جو جاری کر دی گئی۔ معیار جمہوریت کے جائزے کے لئے پاکستان کے لئے مخصوص فریم ورک پر سکور دیتے ہوئے ڈیموکریسی اسسمنٹ گروپ نے پہلے سو دن میں جمہوری عمل کی مضبوطی کو 44.5% سکور دیئے اس کے تقابل میں 2012 ءمیں یہ سکور 44.2% تھا۔ جمہوریت کی کارکردگی کو نسبتاً کم 25.6% سکور دیا گیا لیکن یہ پھر بھی 2012 ءمیں جمہوریت کی کارکردگی یا دوسرے الفاظ میں گورننس کو ڈیموکریسی اسسمنٹ گروپ کی جانب سے دیئے گئے 20.9% سکور سے زیادہ ہے۔ ستمبر 2013 ءمیں قومی اور صوبائی حکومتوں کے پہلے سو دن مکمل ہونے پر معیار جمہوریت کو مجموعی طور پر 54% سکور دیا گیا جو کہ 2012 میں دیئے گئے سکور 45% سے کافی بہتر ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان کے دسویں عام انتخابات خرابیوں سے مبرا نہیں تھے لیکن یہ نسبتاً بہتر تھے۔ الیکشن کمیشن پاکستان کی آزادی کو 58.8% سکور دیا گیا جو کہ 2012 کے سکور 63.4% سے کم رہا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منتخب حکومتوں کی کارکردگی کے منفی اشاروں میں وفاقی کابینہ کی سست اور کسی حد تک غیر یقینی تشکیل بھی ہے وفاقی حکومت پہلے سو دن میں وفاقی کابینہ کی تکمیل میں ناکام رہی اور کئی اہم قلمدان ابھی تک خالی ہیں۔ ادارہ جاتی فیصلہ سازی کو نظر انداز کیا گیا۔ اسمبلی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی، تقریباً ڈیڑھ ماہ کی تاخیر کے بعد قائمہ کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جوکہ قوانین کے مطابق قائد ایوان کے انتخاب کے تیس دن کے اند ر کمیٹیوں کی تشکیل لازمی ہے۔ چودھویں قومی اسمبلی کا حالیہ سیشن وزیر اعظم کی کسی ایک بھی اجلاس میں شرکت کے بغیر اختتام پزیر ہوا وزیر اعظم نے 5 جون سے حلف اٹھانے سے سو دن بعد تک بھی سینٹ کے کسی ایک اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ چاروں صوبائی اسمبلیوں نے بھی اپنی متعلقہ قائمہ کمیٹیوں نے تشکیل کے لئے سست روی کا مظاہرہ کیا ہے۔ کرپشن کو روکنے کے لئے موثر طریقہ کار نافذ کرنے میں جمہوری سیٹ اپ کتنا موثر ہے اس سوال اس دفعہ کسی حد تک بہتر سکور 26.9% ملا جبکہ گزشتہ پانچ سال کا اوسط سکور 20% تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کل جماعتی کانفرنس میں امن کو ایک موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا پاکستان کو درپیش قومی سلامتی کے مسائل پر غور کرنے کے لئے منعقد کی گئی کل جماعتی کانفرنس نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام فریقوں سے مذاکرات شروع کئے جائیں اور اسے وفاقی حکومت پر چھوڑ دیا گیا مذاکرات کے لئے کوئی مناسب طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا اور نہ ہی وفاقی حکومت نے قومی سلامتی پالیسی کے نکات پیش کئے جیسا کہ توقع کی جا رہی تھی۔ کراچی میں امن و امان کی صورت حال پر وفاقی حکومت کی مداخلت کو کل جماعتی کانفرنس کی قرار داد میں خراج تحسین پیش کیا گیا وفاق حکومت کو بھی دیگر پاکستانیوں کے طرح کراچی میں پیدا ہونے والی صورت حال پر تشویش ہے۔ ڈیموکریسی اسسمنٹ گروپ نے میڈیا کو حکومتی دباﺅ سے آزادی پر 55% اور تنوع پر بھی 55% سکور دیا جبکہ 2012 میں میڈیا کی آزادی پر 61.8% اور تنوع پر 52.7% سکور دیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں حقیقی طور پر جمہوریت مضبوط ہوئی ہے۔ اگرچہ کارکردگی کے جائزہ کے لئے پہلے سو دن بہت کم ہیں منتخب حکومتوں اور قانون سازوں سے زیادہ رابطے پاکستان میں جمہوریت کی کارکردگی میں بہتری کی طرف قدم ہے۔