زوال سے عروج کا سفر طے کرنے والے میاں بیوی تیسری مرتبہ کرسی اقتدار سنبھالنے کے بعد جب نیویارک تشریف لائے تو ان سے ملاقات کو دل چاہا۔ اقتدار کے بعد ان کا یہ پہلا دورہ امریکہ ہے۔ نیویارک میں منعقد ہونے والے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے حکومت کا مختصر وفد نیویارک پہنچا۔ وزیراعظم اور خاتون اول شہر کے معروف ہوٹل میں قیام پذیر ہیں جبکہ حکومتی وفد دوسرے مقامی ہوٹل میں ٹھہرے ہیں۔ سفارت خانے کی اطلاعات کے مطابق پاکستان کے کسی بھی سربراہ کے ساتھ امریکہ آنے والا یہ پہلا مختصر وفد ہے۔ وزیراعظم کے اہلخانہ میں سے صرف خاتون اول تشریف لائی ہیں۔ ہفتہ کے روز وزیراعظم نواز شریف کے جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد اسی شام نیویارک میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ ایک عشائیہ ہے۔ وزیراعظم کمیونٹی سے خطاب کریں گے البتہ پاکستانی میڈیا کے نمائندگان سے الگ ملاقات شیڈول میں شامل نہیں۔ وزیراعظم نے بدھ کے روز پارٹی کارکنوں سے ملاقات کی۔ ہم بیگم کلثوم نواز سے ملاقات کے لئے ان کے ہوٹل پہنچے۔ بیگم صاحبہ کی صحت پہلے سے بہت بہتر دکھائی دی۔ بیگم کلثوم نواز دردِ دل رکھنے والی خاتون ہیں۔ بیگم صاحبہ کی سوچ، مزاج اور اخلاق کے سب قائل ہیں۔ بیگم صاحبہ نے ماضی کی تلخیوں کا ذکر چھیڑتے ہوئے کہا کہ انہوں نے لوگوں کے تیور اور چہرے بدلتے دیکھے ہیں مگر انہوں نے مفاد پرستوں کو معاف کر دیا ہے۔ بیگم صاحبہ نے زوال کے بعد عروج کی مبارکباد کو پھیکی مسکراہٹ کے ساتھ قبول کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار ملنے پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں مگر ملکی حالات دیکھ کر پریشان ہیں۔ نواز کی زندگی کا مشن پاکستان کو بچانا اورعوام کو مسائل سے نجات دلانا ہے۔ آپ سب ملک کی سلامتی کے لئے دعا کریں۔ چودہ برس پہلے جس پاکستان کو چھوڑ کر گئے تھے، یہ وہ پاکستان نہیں بلکہ گمان سے بھی زیادہ خراب حالت میں ملا ہے، سمجھ نہیں آتی کہ کام کا آغاز کہاں سے کریں۔ رات جن معاملات کے بارے میں سوچ کر سوتے ہیں، صبح اُٹھتے ہیں تو کچھ اور ہی معاملات بن چکے ہوتے ہیں۔ ہم نے جب قحط الرجال کی بات کہی تو بولیں آپ نے بہت درست جملہ کہا ہے، واقعی ”قحط الرجال“ کا دور ہے۔کام کرنے والے لوگوں کی قلت ہے۔ یقین جانئے محنتی، ایماندار اور باصلاحیت افراد چراغ لے کر بھی ڈھونڈیں تو ملنا مشکل ہیں۔ نواز انتہائی نیک نیتی اور جذبے کے ساتھ لگے ہوئے ہیں مگر کچھ معاملات ایسے ہیں جن کی وجہ سے ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ ہم نے ان کہی بات کی تہہ کو سمجھتے ہوئے کہا کہ حالات آپ کے خلاف ہیں مگر عوام کی نظریں آپ پر جمی ہوئی ہیں، اگر نیت سچی اور جذبہ صادق ہے تو اللہ مددگار ہے، اندرونی و بیرونی دباﺅ کو نظر انداز کرتے ہوئے مشن کو جاری رکھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک سنوارنے کا موقع ملاہے تو کام کرنے والی ٹیم نہیں مل رہی۔ نواز دن رات کام کر رہے ہیں مگر قحط الرجال کی وجہ سے مسائل کے حل میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ ملک کے ہر ادارے میں نظریاتی اور جفاکش لوگوں کو فائز کرنے کی ضرورت ہے۔ تقرریوں اور تبادلوں سمیت متعدد فیصلے روزمرہ کی بدلتی صورتحال سے تاخیر کا شکار ہیں۔ ہم نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کی خالی سیٹ کی جانب توجہ دلائی۔ اکتوبر میں وزیراعظم نواز شریف کی صدر اوباما سے واشنگٹن میںملاقات متوقع ہے جبکہ واشنگٹن میں ابھی تک پاکستان کا سفیر تعینات نہیں کیا جا سکا۔ بیگم صاحبہ کے ساتھ تعلیم کے بارے میں بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ پاکستان کی باصلاحیت طالبات کو امریکہ میں ٹیچنگ ٹرینگ پروگرام کے لئے تیار کردہ اپنا منصوبہ پیش کیا۔ پاکستان کے سرکاری سکولوں کا تعلیمی معیار بہتر بنانے کے لئے امریکہ میں ماہرین پر مشتمل ٹیم سے متعارف کرایا۔ بیگم کلثوم نے ہمارے ارادوں اور خلوص نیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سیاستدانوں کی نہیں بلکہ سچے مسلم لیگیوں کی ضروت ہے جو صرف پاکستان کے لئے کام کریں۔ سرکاری سکولوں کی حالت زار کا ذکر کرتے ہوئے، ہم نے اس کے پس پشت وجوہات کی نشاندہی کی جس میں سرفہرست ٹیچرز کا افسوسناک معیار تعلیم ہے۔ سرکاری سکولوں کو اعلیٰ تربیت یافتہ ٹیچرز مہیا کر دی جائیں تو سرکاری سکولوں کا معیار اس قدر بہتر ہو جائے گا کہ پرائیویٹ سکولوں کی بھاری فیسیں ادا کرنے والے بچے سرکاری سکولوں کا رُخ کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ لاہور کے شہر میں قائم ایک سرکاری سکول ’سنٹرل ماڈل سکول‘ کی مثال پیش کرتے ہوئے یاد دلایاکہ ایک زمانے میں اس سرکاری سکول کا معیار تعلیم اس قدر اعلیٰ تھا کہ لاہور کا ہر بچہ اس سرکاری سکول سے تعلیم حاصل کرنے کا خواب رکھتا تھا۔ سرکاری سکولوں کا معیار بہتر کرنے سے پاکستان میں مساوی تعلیم کا خواب پورا ہو سکتا ہے۔ ہونہار سٹوڈنٹس میں لیپ ٹاپ کی تقسیم اور دانش سکولوں کے قیام کے تجربات سے شعبہ تعلیم کی ترقی اور نوجوان نسل میں تعلیم سے محبت کی کوششوں سے انکار نہیں مگر پہلے سے موجود سرکاری سکولوں کا معیار تعلیم بہتر کر نے بنانے کی جانب بھی توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ امریکہ سے تربیت یافتہ ٹیچرز سرکاری سکولوں میں پڑھانے اور مزید ٹیچرز کی تربیت کرنے کی پابند ہوں گی۔ بیگم کلثوم نواز نے پاکستان میں نظام تعلیم میں بہتری لانے کی تجاویز میں ذاتی دلچسپی لی اور ہمارے خیالات اور آراءسے مکمل اتفاق کیا۔ پاکستان کی خاتون اول کے ساتھ سیر حاصل گفتگو کے بعد مستقبل قریب میں حوصلہ افزا جواب کے منتظر ہیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024